بدھ، 9 مئی، 2018

صحت طواف کے لیے طہارت شرط ہے

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم*  🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                          📁 *سوال نمبر : ١١١*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

*_السؤال  :_*
     *طواف کے دوران کسی عورت کے ہاتھ لگنے سے وضو ٹوٹ جائے گا یا نہیں ؟*
*المستفتي: حافظ غفران فقیہ رائیگڈھ*

*========================*
                  *_حامدًاومصلّیاًومسلّماً :_*
*_أما بعد :_*
 *_الجواب وبالله التوفيق_*

       *صحت طواف کے لیے طہارت شرط ہے اور شوافع کا راجح مسلک یہی ہے کہ حالت طواف میں بھی اگر کسی مرد کی چمڑی کسی نامحرم عورت کی چمڑی سے بلاحائل چھوئے تو اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے اس لیے مرد وعورت پر ضروری ہے کہ ایک دوسرے کے بدن سے چھونے سے مکمل احتیاط برتے.*



   *پہلے زمانہ میں عورتیں مرد سے دور رہ کر طواف کیا کرتی تھیں اس زمانہ میں چھونا کافی دشوار تھا لیکن موجودہ دور میں ایسا نہیں ہے بلکہ مرد و زن ایک ساتھ طواف کرتے ہیں اور موجودہ دور میں اتنی بھیڑ رہتی ہے کہ بچنے کے باوجود کبھی چھونا پایا جاتا ہے اور چھونے پر بار بار وضو کے لیے جانے میں کافی دشواری ہوتی ہے اور مشقت آسانی پیدا کرتی ہے نیز خود شوافع کا بھی دوسرا قول وضو نہ ٹوٹنے کا ہے اور معاصرین علماء میں سے بعض علماء نے احناف کے مسلک کی تقلید کی بھی اجازت دی ہے.*
    *اس لیے بچنے کے باوجود لمس ہونے پر دوسرے قول پر عمل کرتے ہوئے یہ کہا جاسکتا کہ بدرجہ مجبوری اس شخص کا وضو باقی ہے اور اس کو دوبارہ وضو کرنے کا مکلف نہیں بنایا جائے گا.*

          💎 *_واللہ اعـــلـــم بالصواب_*💎
   ➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖ ➖
*علامہ ابواسحاق شیرازی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:*
*فصل: وأما لمس النساء فإنه ينقض الوضوء وهو أن يلمس الرجل بشرة المرأة أو المرأة بشرة الرجل بلا حائل بينهما فينتقض وضوء اللامس منهما لقوله عز وجل {أو لامستم النساء فلم تجدوا ماء فتيمموا}* *"النساء:43]*
*وفي الملموس قولان: أحدهما ينتقض وضوؤه لأنه لمس بين الرجل والمرأة ينقض طهر اللامس فينقض طهر الملموس كالجماع وقال في حرملة: لا ينتقض... والثاني لا ينتقض لأنها ليست بمحل لشهوته*
*(المهذب: ٥١/١)*
*علامہ نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :*
    *ومما تعم به البلوى في الطواف ملامسة النساء للزحمة فينبغي للرجل أن لا يزاحمهن وينبغي لهن أن لا يزاحمن بل يطفن من وراء الرجال*
*(المجموع :١٦/٨)*
*علامہ جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :*
   *واعلم أن أسباب التخفيف في العبادات وغيرها سبعة:*
*الأول: السفر... .السادس: العسر وعموم البلوى.*
*(الأشباه والنظائر :٧٧/١)*
*علامہ علوی سقاف رحمہ اللہ فرماتے ہیں*
*نعم له القضاء والإفتاء بالمرجوح لحاجة أو مصلحة عامة*
*(ترشيح المستفيدين :٤)*
*علامہ محمد بن أحمد الشاطری رحمہ اللہ فرماتے ہیں*
   *أما اللامس فبإمكانه أن يقلد مذهب الإمام مالك أو أبي حنيفة وكذا لو تلامسا ، وعلى المقلد في هذه الحالة أن يكون وضوءه صحيحا على المذهب الذي قلده*
*(شرح الياقوت النفيس : ١١٤/١)*


             
 
✅ *أيده : مفتی فیاض احمد برمارے ،مفتی فرید احمد ہرنیکر، مفتی امین ماہے، مفتی عمر ملاحی ،مفتی ضمیر نجے*

📖 ✒ *کتبه وأجابه  : محمد اسجد ملپا*

     📤 *مسائل دوسروں تک پہنچانا صدقہ جاریہ ہے* 📤
*_~- - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - -~_*


🔰  *فقھی مسائل شافعی إدارہ رضیة الأبرار بھٹکل*


*ہمارے پوسٹس اور فقھی مسائل شافعی جاننے کے لیے کلک کریں*
https://fiqhimasailshafai.blogspot.in/2018/05/blog-post_9.html?m=1
*ہمارے چینل میں شریک ہونے کے لئے کلک کریں*👇🏻
https://t.me/fiqhimasayilshafayi
*واٹس آپ گروپ میں شامل ہونے کے لیے :*
8095578351

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں