بدھ، 26 ستمبر، 2018

صاحب کمپیوٹر کی اجازت کے بغیر وائرس داخل کرنا صحیح نہیں ہے

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم* 🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                          📁 *سوال نمبر : ١٥٨*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

*_السؤال :_*
     *دوسروں کے کمپیوٹر میں فحش چیزیں ختم کرنے کے لئے صاحب کمپیوٹر کی اجازت کے بغیر وائرس داخل کرنے کا حکم کیا ہے؟*


*========================*
                  *_حامدًاومصلّیاًومسلّماً :_*
*_أما بعد :_*
 *_الجواب وبالله التوفيق_*
 
      *کسی شخص کا مکمل کھیل کود کے سامان اور مکمل فحش پر مشتمل چیزوں کو ضائع کرنا جائز ہے اور اس پر کوئی چیز لازم نہیں ہوگی اس لئے کہ اس کا استعمال حرام ہے.*
*اور اگر کوئی چیز ایسی ہو کہ وہ لغو کے ساتھ اچھے چیز کے لئے بھی کام آتی ہو تو اگر وہ چیز ایسی ہو کہ فقط لغو کو ختم کیا جاسکتا ہے تو اس لغو کو ختم کیا جائے گا اور اگر لغو کے ساتھ لغو کے علاوہ چیز کا ضائع کرنا لازم آتا ہو تو مکمل چیز کو ضائع کرنا درست نہیں ہے بلکہ اتنی چیز ختم کر دی جائے گی کہ حرام کے استعمال کے وہ قابل نہ رہے اور اگر اس طرح بھی ممکن نہ ہو تو اس کو ضائع کرنا درست نہیں ہے، ضائع کرنے کی صورت میں اس پر وہ چیز دینی لازمی ہوگی.*
   *اس وضاحت کو سامنے رکھ کر یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ کسی کے کمپیوٹر سے فحش چیز ختم کرنے کے لئے پورے کمپیوٹر میں وائرس کا داخل کرنا صحیح نہیں ہے اس لئے کہ کمپیوٹر میں فقط فحش چیزیں موجود نہیں ہوتیں اسی طرح کمپیوٹر فقط فحش کے لئے استعمال نہیں کیا جاتا لہذا فحش کو نکالنے کے لئے کسی کے کمپیوٹر میں وائرس داخل کرنا صحیح نہیں ہے اگر کوئی وائرس ڈالتا ہو تو جتنا نقصان ہوا ہے اتنا خرچہ وائرس داخل کرنے والے کے ذمہ لازم ہوگا. یہ شرعی حکم ہے ہاں البتہ ملکی قوانین کے مطابق یہ جرم ہے اور اس کی اجازت نہیں ہے*
     

          💎 *_واللہ اعـــلـــم بالصواب_*💎
   ➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖ ➖

*"ﻭﻟﻮ ﻛﺴﺮ ﻟﻪ ﻃﻨﺒﻮﺭا ﺃﻭ ﻣﺰﻣﺎﺭا ﺃﻭ ﻛﺒﺮا ﻓﺈﻥ ﻛﺎﻥ ﻓﻲ ﻫﺬا ﺷﻲء ﻳﺼﻠﺢ ﻟﻐﻴﺮ اﻟﻤﻼﻫﻲ ﻓﻌﻠﻴﻪ ﻣﺎ ﻧﻘﺺ اﻟﻜﺴﺮ ﻭﺇﻥ ﻟﻢ ﻳﻜﻦ ﻳﺼﻠﺢ ﺇﻻ ﻟﻠﻤﻼﻫﻲ ﻓﻼ ﺷﻲء ﻋﻠﻴﻪ"*
*(الأم : ٢٢٥/٤)*
*"ﺁﻻﺕ اﻟﻤﻼﻫﻲ ﻛﺎﻟﺒﺮﺑﻂ ﻭالطنبور ﻭﻏﻴﺮﻫﻤﺎ، ﻭﻛﺬا اﻟﺼﻨﻢ ﻭاﻟﺼﻠﻴﺐ، ﻻ ﻳﺠﺐ ﻓﻲ ﺇﺑﻄﺎﻟﻬﺎ ﺷﻲء، ﻷﻧﻬﺎ ﻣﺤﺮﻣﺔ اﻻﺳﺘﻌﻤﺎﻝ، ﻭﻻ ﺣﺮﻣﺔ ﻟﺘﻠﻚ اﻟﺼﻨﻌﺔ. ﻭﻓﻲ اﻟﺤﺪ اﻟﻤﺸﺮﻭﻉ ﻓﻲ ﺇﺑﻄﺎﻟﻬﺎ ﻭﺟﻬﺎﻥ. ﺃﺣﺪﻫﻤﺎ: ﺗﻜﺴﺮ ﻭﺗﺮﺿﺾ ﺣﺘﻰ ﺗﻨﺘﻬﻲ ﺇﻟﻰ ﺣﺪ ﻻ ﻳﻤﻜﻦ اﺗﺨﺎﺫ ﺁﻟﺔ ﻣﺤﺮﻣﺔ ﻣﻨﻬﺎ ﻻ اﻷﻭﻟﻰ ﻭﻻ ﻏﻴﺮﻫﺎ. ﻭﺃﺻﺤﻬﻤﺎ: ﻻ ﺗﻜﺴﺮ اﻟﻜﺴﺮ اﻟﻔﺎﺣﺶ ﻟﻜﻦ ﺗﻔﺼﻞ. ﻭﻓﻲ ﺣﺪ اﻟﺘﻔﺼﻴﻞ ﻭﺟﻬﺎﻥ. ﺃﺣﺪﻫﻤﺎ: ﻗﺪﺭ ﻻ ﻳﺼﻠﺢ ﻣﻌﻪ ﻟﻻﺳﺘﻌﻤﺎﻝ اﻟﻤﺤﺮﻡ، ﺣﺘﻰ ﺇﺫا ﺭﻓﻊ ﻭﺟﻪ اﻟﺒﺮﺑﻂ ﻭﺑﻘﻲ ﻋﻠﻰ ﺻﻮﺭﺓ ﻗﺼﻌﺔ ﻛﻔﻰ، ﻭاﻟﺜﺎﻧﻲ: ﺃﻥ ﻳﻔﺼﻞ ﺇﻟﻰ ﺣﺪ ﺣﺘﻰ ﻟﻮ ﻓﺮﺽ اﺗﺨﺎﺫ ﺁﻟﺔ ﻣﺤﺮﻣﺔ ﻣﻦ ﻣﻔﺼﻠﻬﺎ ﻟﻨﺎﻝ اﻟﺼﺎﻧﻊ اﻟﺘﻌﺐ اﻟﺬﻱ ﻳﻨﺎﻟﻪ ﻓﻲ اﺑﺘﺪاء اﻻﺗﺨﺎﺫ، ﻭﻫﺬا ﺑﺄﻥ ﻳﺒﻄﻞ ﺗﺄﻟﻴﻒ اﻷﺟﺰاء ﻛﻠﻬﺎ ﺣﺘﻰ ﺗﻌﻮﺩ ﻛﻤﺎ ﻛﺎﻧﺖ ﻗﺒﻞ اﻟﺘﺄﻟﻴﻒ، ﻭﻫﺬا ﺃﻗﺮﺏ ﺇﻟﻰ ﻛﻼﻡ اﻟﺸﺎﻓﻌﻲ ﺭﺿﻲ اﻟﻠﻪ ﻋﻨﻪ ﻭﺟﻤﺎﻫﻴﺮ اﻷﺻﺤﺎﺏ. ﺛﻢ ﻣﺎ ﺫﻛﺮﻧﺎﻩ ﻣﻦ اﻻﻗﺘﺼﺎﺭ ﻋﻠﻰ ﺗﻔﺼﻴﻞ اﻷﺟﺰاء، ﻫﻮ ﻓﻴﻤﺎ ﺇﺫا ﺗﻤﻜﻦ اﻟﻤﺤﺘﺴﺐ ﻣﻨﻪ، ﺃﻣﺎﺇﺫا ﻣﻨﻌﻪ ﻣﻦ ﻓﻲ ﻳﺪﻩ ﻭﺩاﻓﻌﻪ ﻋﻦ اﻟﻤﻨﻜﺮ ﻓﻠﻪ ﺇﺑﻄﺎﻟﻪ ﺑﺎﻟﻜﺴﺮ ﻗﻄﻌﺎ. ﻭﺣﻜﻰ اﻹﻣﺎﻡ اﺗﻔﺎﻕ اﻷﺻﺤﺎﺏ ﻋﻠﻰ ﺃﻥ ﻗﻄﻊ اﻷﻭﺗﺎﺭ ﻻ ﻳﻜﻔﻲ ﻷﻧﻬﺎ ﻣﺠﺎﻭﺭﺓ ﻟﻬﺎ ﻣﻨﻔﺼﻠﺔ. ﻭﻣﻦ اﻗﺘﺼﺮ ﻓﻲ ﺇﺑﻄﺎﻟﻬﺎ ﻋﻠﻰ اﻟﺤﺪ اﻟﻤﺸﺮﻭﻉ، ﻓﻼ ﺷﻲء ﻋﻠﻴﻪ. ﻭﻣﻦ ﺟﺎﻭﺯﻩ، ﻓﻌﻠﻴﻪ اﻟﺘﻔﺎﻭﺕ ﺑﻴﻦ ﻗﻴﻤﺘﻬﺎ ﻣﻜﺴﻮﺭﺓ ﺑﺎﻟﺤﺪ اﻟﻤﺸﺮﻭﻉ ﻭﺑﻴﻦ ﻗﻴﻤﺘﻬﺎ ﻣﻨﺘﻬﻴﺔ ﺇﻟﻰ اﻟﺤﺪ اﻟﺬﻱ ﺃﺗﻰ ﺑﻪ. ﻭﺇﻥ ﺃﺣﺮﻗﻬﺎ ﻓﻌﻠﻴﻪ ﻗﻴﻤﺘﻬﺎ ﻣﻜﺴﻮﺭﺓ اﻟﺤﺪ اﻟﻤﺸﺮﻭﻉ."*
*(روضة الطالبين : ١٨/٥)*
             
  📖 ✒ *کتبه وأجابه : محمد اسجد ملپا*

✅ *أيده : مفتی فیاض احمد برمارے، مفتی فرید ہرنیکر، مفتی عبدالرحیم کیرلوی*


     📤 *مسائل دوسروں تک پہنچانا صدقہ جاریہ ہے* 📤
*_~- - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - -~_*


🔰 *فقھی مسائل شافعی إدارہ رضیة الأبرار بھٹکل*


*ہمارے پوسٹس اور فقھی مسائل شافعی جاننے کے لیے کلک کریں*
https://fiqhimasailshafai.blogspot.com
*ہمارے چینل میں شریک ہونے کے لئے کلک کریں*👇🏻
https://t.me/fiqhimasayilshafayi
*واٹس آپ گروپ میں شامل ہونے کے لیے کلک کریں 👇🏻:*
https://chat.whatsapp.com/AKLcJS6UUg01dgUmOsE9cb

پیر، 24 ستمبر، 2018

تصویر والے کپڑے پہن کر نماز پڑھنا مکروہ ہے

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم* 🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                          📁 *سوال نمبر : ١٥٧*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

*_السؤال :_*
     *تصویر والے کپڑے پہن کر نماز پڑھنے کا شرعاً کیا حکم ہے؟ اور ایسے کپڑے پہن کر نماز پڑھنے پر نماز ہوگی یا نہیں؟*


*========================*
                  *_حامدًاومصلّیاًومسلّماً :_*
*_أما بعد :_*
 *_الجواب وبالله التوفيق_*

      *نماز کے لئے جاتے وقت اللہ رب العزت نے زینت اختیار کرنے کا حکم دیا ہے اور خوبصورت کپڑے پہننا بھی زینت میں داخل ہے اس لئے فقہاء رحمہ نے آدمی کے لئے نماز پڑھتے وقت خوبصورت کپڑے پہننے کو مسنون قرار دیا ہے. لہذا مسجد جاتے وقت خوبصورت اور شرعی لباس پہن کر مسجد جانا چاہیے.*
   *آدمی کے لئے نماز پڑھتے وقت ہر ایسی چیز اختیار کرنا مکروہ ہے جس سے آدمی کی نماز میں خلل واقع ہوتا ہو اور نماز سے خشوع ختم ہوجاتا ہو اور یہ بات معلوم ہے کہ تصویر والے کپڑے ممنوع ہونے کے ساتھ خود اس آدمی کیا بلکہ دوسروں کی نماز میں بھی خلل ڈالنے کا سبب بنتے ہیں اس لئے تصویر والے کپڑے پہن کر نماز پڑھنا مکروہ ہے لیکن اگر کوئی ایسے کپڑے پہن کر نماز پڑھے تو نماز درست ہوجائے گی البتہ ثواب مکمل نہیں ملے.*
   *لہذا نماز کے علاوہ اور خصوصاً مسجد میں ہرگز خود کی اور دوسروں کی نماز کے خشوع وخضوع میں خلل ذالنے والے کپڑے نہیں پہننا چاہیے تاکہ نماز کا کامل ثواب حاصل ہو سکے.*
     

          💎 *_واللہ اعـــلـــم بالصواب_*💎
   ➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖ ➖
*وأجمع العلماء على أنه يحرم على الرجل أن يصلي في ثوب حرير وعليه فإن صلى فيه صحت صلاته عندنا وعند الجمهور*
*(المجموع : ١٧٩/٣)*
*وأما الثوب الذي فيه صور أو صليب أو ما يلهي فتكره الصلاة فيه وإليه وعليه للحديث*
*(المجموع : ١٨٠/٣)*
*ويسن للرجل أن يلبس للصلاة أحسن ثيابه وأن يصلي في ثوبين لحديث إذا صلى أحدكم فليلبس ثوبيه فإن الله أحق أن يزين له*
*ويكره أن يصلي في ثوب فيه صورة...*
*(نهاية الزين :٤٧/١)*
             
  📖 ✒ *کتبه وأجابه : محمد اسجد ملپا*

✅ *أيده : مفتی فیاض احمد برمارے،مفتی عمر ملاحی، مفتی ضمیر نجے، مفتی زبیر پورکر*


     📤 *مسائل دوسروں تک پہنچانا صدقہ جاریہ ہے* 📤
*_~- - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - -~_*


🔰 *فقھی مسائل شافعی إدارہ رضیة الأبرار بھٹکل*


*ہمارے پوسٹس اور فقھی مسائل شافعی جاننے کے لیے کلک کریں*
https://fiqhimasailshafai.blogspot.com
*ہمارے چینل میں شریک ہونے کے لئے کلک کریں*👇🏻
https://t.me/fiqhimasayilshafayi
*واٹس آپ گروپ میں شامل ہونے کے لیے کلک کریں 👇🏻:*
https://chat.whatsapp.com/AKLcJS6UUg01dgUmOsE9cb

اتوار، 23 ستمبر، 2018

غیروں کے تہوار میں حاضر ہونا اور مبارکباد دینا جائز نہیں ہے

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم*  🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                          📁 *سوال نمبر : ١٥٧*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

*_السؤال  :_*
     *فی الحال گنپتی کا تہوار چل رہا ہے اور ہمارے یہاں کچھ لوگ وہاں حاضر ہوتے ہیں اور انہیں مبارکباد پیش کرتے ہیں تو ان کے تہوار میں حاضر ہونے کا اور انہیں مبارکباد دینے کا شرعاً کیا حکم ہے؟*


*========================*
                  *_حامدًاومصلّیاًومسلّماً :_*
*_أما بعد :_*
 *_الجواب وبالله التوفيق_*

    *مؤمن کی ایک صفت یہ ہے کہ کو وہ لغو اور فضول چیزوں میں شریک نہیں ہوتا ہے اور مفسرین رحمهم اللہ نے زور یعنی لغو میں کفار کی عید کو بھی داخل کیا ہے. حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا حکم ہے کہ تم مشرکین کی عید میں حاضر مت ہونا اس لئے کہ اللہ رب العزت کی ناراضگی ان پر اترتی ہے اور ایک روایت میں یہ حکم ہے کہ تم اللہ کے دشمن کی عید میں حاضر ہونے سے بچو. اس کے ساتھ ساتھ ان کی عید میں حاضر ہونے میں رضا بالکفر بھی لازم آتا ہے اور آہستہ آہستہ کفر کی قباحت بھی دل سے نکل جاتی ہے اس لئے علماء کرام نے غیروں کے تہوار میں حاضر ہونے اور ان کو اس پر مبارکباد دینے کو حرام قرار دیا ہے.*
    *لہذا کسی مسلمان کے لئے جائز نہیں ہے کہ وہ ان کے تہوار میں حاضر ہو اور انہیں اس پر مبارکبادی دے.*
     

          💎 *_واللہ اعـــلـــم بالصواب_*💎
   ➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖ ➖
*قال عمر رضي الله عنه: §" لا تعلموا رطانة الأعاجم ولا تدخلوا على المشركين في كنائسهم يوم عيدهم , فإن السخطة تنزل عليهم "*
 *اجتنبوا أعداء الله في عيدهم*
*من بنى في بلاد الأعاجم فصنع نوروزهم ومهرجانهم وتشبه بهم حتى يموت وهو كذلك حشر معهم يوم القيامة ".*
 *وقال أبو العالية وطاوس وابن سيرين والضحاك والربيع بن أنس وغيرهم: هي أعياد المشركين*
*(تفسير إبن كثير : ١١٨/٦)*
*والذين لا يشهدون الزور،...  وقال مجاهد: يعني أعياد المشركين.*
*(تفسير البغوي : ٤٥٨/٣)*
*فإن عددا من علماء المسلمين المعاصرين قد أفتوا بتحريم الاحتفال... فأجابت اللجنة:. يحرم على المسلم الإعانة على هذا العيد أو غيره من الأعياد المحرمة بأي شيء من أكل أو شرب أو بيع أو شراء أو صناعة أو هدية أو مراسلة أو إعلان أو غير ذلك لأن ذلك كله من التعاون على الإثم والعدوان ومعصية الله والرسول والله جل وعلا يقول:*
*(وتعاونوا على البر والتقوى ولا تعاونوا على الإثم والعدوان واتقوا الله إن الله شديد العقاب).*
*(فتاوى يسألونك : ٣٢٨/٧)*
*وأما حضور أعيادهم وتهنئتهم بها فلا يجوز ذلك؛ لقول الله سبحانه: {وتعاونوا على البر والتقوى ولا تعاونوا على الإثم والعدوان} لأن حضور أعيادهم والتهنئة نوع من الموالاة المحرمة، وهكذا اتخاذهم أصدقاء.*
*(فتاوى اللجنة الدائمة : ١٠٣/٢)*
*(السنن الكبرى للبيهقي : ٣٩٢/٩.١٨٨٦٤)*
*ومن ذلك اعتياد تعطيل وتغيير الزي في أعيادهم أو زياراتهم أو زيارة محل أعيادهم، والحال أنك تجد أكثر الناس في أيام أعياد الكفار يفعلون كل ما يفعله الكفار. وقد صرحت الأدلة بالنهي عن ذلك وتحريمه: قال الله سبحانه وتعالى: (والذين لايشهدون الزور) (¬1) .والذين لا يشهدون الزور وإذا مروا باللغو مروا كراما (72)...*
             
  📖 ✒ *کتبه وأجابه  : محمد اسجد ملپا*

✅ *أيده : مفتی محمود مؤمن، مفتی فیاض احمد برمارے، مفتی اسحاق پٹیل، مفتی ضمیر نجے*


     📤 *مسائل دوسروں تک پہنچانا صدقہ جاریہ ہے* 📤
*_~- - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - -~_*


🔰  *فقھی مسائل شافعی إدارہ رضیة الأبرار بھٹکل*


*ہمارے پوسٹس اور فقھی مسائل شافعی جاننے کے لیے کلک کریں*
https://fiqhimasailshafai.blogspot.com/2018/09/blog-post_23.html?m=1
*ہمارے چینل میں شریک ہونے کے لئے کلک کریں*👇🏻
https://t.me/fiqhimasayilshafayi
*واٹس آپ گروپ میں شامل ہونے کے لیے کلک کریں 👇🏻:*
https://chat.whatsapp.com/AKLcJS6UUg01dgUmOsE9cb

ہفتہ، 22 ستمبر، 2018

موبائل فون سے قرآن سنتے وقت وضو کا حکم

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم* 🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                          📁 *سوال نمبر : ١٥٦*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

*_السؤال :_*
      *موبائل فون میں ایڈیو یا ویڈیو کی شکل میں قرآن پاک سنا جائے تو با وضو ہونا ضروری ہے؟*


*========================*
                  *_حامدًاومصلّیاًومسلّماً :_*
*_أما بعد :_*
 *_الجواب وبالله التوفيق_*

       *قرآن مجید کو ہاتھ لگانے کی حرمت اس وقت ہے جب کہ قرآن مجید مکتوب ہو یعنی تحریری شکل میں ہو اسی وجہ سے اگر قرآن مجید کے اوراق ضائع ہوجائیں یا جلا دئے جائیں تو پھر اس صورت میں بلا وضو اس کے جلد کو ہاتھ لگانا حرام نہیں ہے اسی طرح اگر کسی ورق سے یا کسی تختی سے قرآن مجید کے حروف اس طرح مٹا دئے جائیں کہ اس کا کچھ اثر باقی نہ رہے تو بلا وضو اس ورق اور تختی کو اٹھانا اور چھونا جائز ہوتا ہے.*
   *لہذا اس روشنی میں یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ اگر موبائل فون سے قرآن مجید ایڈیو یا ویڈیو کی شکل میں سنا جائے اور اسکرین پر آیات مبارکہ ظاہر نہ ہو رہی ہوں تو اس موبائل فون کو بلا وضو چھونا جائز ہے*
     

          💎 *_واللہ اعـــلـــم بالصواب_*💎
   ➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖ ➖
*وحمل المصحف) وهو مثلث الميم (ومس ورقه) المكتوب*
*قوله: وحمل المصحف) وهو اسم للمكتوب من كلام الله بين الدفتين*
*أما لو ضاعت أوراق المصحف أو حرقت فلا يحرم مس الجلد*
*(نهاية المحتاج مع حاشيتيه :١٢٣/١)*
*"(ﻗﻮﻟﻪ ﺃﻳﻀﺎ: ﻭﻣﺲ ﻣﺼﺤﻒ) ﻻ ﻳﺨﻔﻰ ﺃﻥ اﻟﻤﺼﺤﻒ اﺳﻢ ﻟﻠﻮﺭﻕ اﻟﻤﻜﺘﻮﺏ ﻓﻴﻪ اﻟﻘﺮﺁﻥ"*
*(حاشية الجمل : ٧٣/١)*
*ولو محيت أحرف القرآن من الورق أو اللوح بحيث لم يبق لها أثر يقرأ جاز الحمل والمس.*
*(فتح العلام : ٢٥٤/١)*
             
  📖 ✒ *کتبه وأجابه : محمد اسجد ملپا*

✅ *أيده : مفتی قاضی محمد حسین ماہمکر، مفتی فرید احمد ہرنیکر، مفتی عبدالرحیم کیرلوی*


     📤 *مسائل دوسروں تک پہنچانا صدقہ جاریہ ہے* 📤
*_~- - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - -~_*


🔰 *فقھی مسائل شافعی إدارہ رضیة الأبرار بھٹکل*


*ہمارے پوسٹس اور فقھی مسائل شافعی جاننے کے لیے کلک کریں*
https://fiqhimasailshafai.blogspot.com
*ہمارے چینل میں شریک ہونے کے لئے کلک کریں*👇🏻
https://t.me/fiqhimasayilshafayi
*واٹس آپ گروپ میں شامل ہونے کے لیے کلک کریں 👇🏻:*
https://chat.whatsapp.com/AKLcJS6UUg01dgUmOsE9cb

جمعرات، 6 ستمبر، 2018

جلاتے وقت شمشان میں حاضر رہنے کا حکم

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم* 🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                          📁 *سوال نمبر : ١٥٥*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

*_السؤال :_*
     *کیا کسی غیر مسلم کی میت کو دیکھنے ان کے گھر اور شمشان جاسکتے ہیں؟*


*========================*
                  *_حامدًاومصلّیاًومسلّماً :_*
*_أما بعد :_*
 *_الجواب وبالله التوفيق_*

    *کسی غیر مسلم پر نماز جنازہ پڑھنا اور دعا مغفرت کرنا حرام ہے لیکن اگر کسی مسلم شخص کے کسی قریبی غیر مسلم شخص کا انتقال ہوجائے تو اس کے جنازہ میں شرکت کرنا اور اس کے جنازہ کے پیچھے چلنا جائز ہے.*
   *موجودہ دور میں غیر مسلم کے تدفین کا رواج نہیں ہے بلکہ اس شخص کو جلایا جاتا ہے جو ہماری شریعت مطھرہ کے خلاف ہے اس لئے شمشان میں جانے اور جلاتے وقت شمشان میں حاضر رہنے کی اجازت نہیں ہوگی.*
*لہذا مسلم شخص کے لئے غیر مسلم کی میت دیکھنے کے لئے گھر جانے کی اجازت ہوگی البتہ شمشان جانے کی اجازت نہیں ہوگی.*
     

          💎 *_واللہ اعـــلـــم بالصواب_*💎
   ➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖ ➖
*(فرع)*
*في غسل الكافر ذكرنا أن مذهبنا أن للمسلم غسله ودفنه واتباع جنازته*
*(المجموع :١٥٤/٥)*
*(وأما) الصلاة على الكافر والدعاء له بالمغفرة فحرام بنص القرآن والإجماع وقد ذكر المصنف مسألة الصلاة في آخر باب الصلاة على الميت قال الشافعي في مختصر المزني والأصحاب ويجوز للمسلم اتباع جنازة قريبه الكافر*
*وأما زيارة قبره (فالصواب) جوازها وبه قطع الا كثرون*
*(المجموع :١٤٥/٥)*
             
  📖 ✒ *کتبه وأجابه : محمد اسجد ملپا*

✅ *أيده : مفتی محمود مومن ، مفتی اسحاق پٹیل ، مفتی اطھر حدادی، مفتی زبیر پورکر*


     📤 *مسائل دوسروں تک پہنچانا صدقہ جاریہ ہے* 📤
*_~- - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - -~_*


🔰 *فقھی مسائل شافعی إدارہ رضیة الأبرار بھٹکل*


*ہمارے پوسٹس اور فقھی مسائل شافعی جاننے کے لیے کلک کریں*
https://fiqhimasailshafai.blogspot.com
*ہمارے چینل میں شریک ہونے کے لئے کلک کریں*👇🏻
https://t.me/fiqhimasayilshafayi
*واٹس آپ گروپ میں شامل ہونے کے لیے کلک کریں 👇🏻:*
https://chat.whatsapp.com/DHLRlCNjRww311aqad6nxE

جمعہ، 31 اگست، 2018

جمعہ کے دن سفر کا شرعی حکم

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم*  🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                          📁 *سوال نمبر : ٦٩*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

*_السؤال  :_*
     *جمعہ کے دن سفر کرنے کا شرعاً کیا حکم ہے. ؟*


*========================*
                  *_حامدًاومصلّیاًومسلّماً :_*
*_أما بعد :_*
 *_الجواب وبالله التوفيق_*

   *دو حالتوں میں جمعہ کے دن سفر کرنا مطلقاً جائز ہے*

*(١)اگر کوئی شخص طلوع فجر سے پہلے سفر کرتا ہو تو اس کے لئے سفر کی اجازت ہے.*
*(٢)اسی طرح جمعہ کی نماز کے بعد سفر کی مطلقاً اجازت ہے.*

*دو حالتیں مقید ہیں:*

*فجر اور زوال کے درمیان اگر سفر کرنے کی صورت میں جمعہ ملنے کا امکان نہ ہو تو فجر بعد سفر کرنا حرام ہے چاہے وہ سفر مباح ہو یا نیکی کا ہو مثلاً حج وعمرہ وغیرہ إلا یہ کہ سفر مؤخر کرنے میں اس کو ضرر لاحق ہوتا ہو تو پھر سفر کرنا جائز ہے اسی طرح اگر کسی جگہ جمعہ ملنے کا امکان ہو یعنی یہ معلوم ہو کہ فلاں جگہ سفر کے درمیان جمعہ پڑھ سکتے ہیں تو فجر بعد سفر کرنا جائز ہے*
   *رہا زوال کے بعد سفر کرنا، اس صورت میں بھی اگر کسی جگہ جمعہ کی نماز پانے کا امکان ہو تو جائز ہے اور اگر امکان نہ ہو تو زوال کے بعد سفر کرنا جائز نہیں ہے بلکہ حرام ہے*


          💎 *_واللہ اعـــلـــم بالصواب_*💎
   ➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖ ➖
*ففيه صور (إحداها) إذا سافر قبل الفجر جاز بلا خلاف بكل حال (الثانية) أن يسافر بعد الزوال فإن كان يصلي الجمعة في طريقه بأن يكون في طريقه موضع يصلي فيه الجمعة ويعلم أنه يدركها فيه جاز له السفر وعليه أن يصليها فيه وهذا لا خلاف فيه وقد أهمله المصنف مع أنه ذكره في التنبيه وذكره الأصحاب وإن لم يكن في طريقه موضع يصلي فيه الجمعة فإن كان عليه ضرر في تأخير السفر بأن تكون الرفقة الذين يجوز لهم السفر خارجين في الحال ويتضرر بالتخلف عنهم جاز السفر لما ذكره المصنف هذا هو المذهب وبه قطع الجمهور ونقل الرافعي أن الشيخ أبا حاتم القزويني حكى فيه وجهين والصواب الجزم بالجواز (الثالثة) أن يسافر بين الزوال وطلوع الفجر فحيث جوزناه بعد الزوال فهنا أولى وإلا فقولان مشهوران ذكر المصنف دليلهما (أصحهما) عند المصنف والأصحاب لا يجوز وهو نصه في أكثر كتبه الجديدة*
*(المجموع : ٤٩٩/٤)*
*(الحاوی الکبیر، اسنی المطالب ،تحفۃ الباری)*
     
             
  📖 ✒ *کتبه وأجابه  : محمد اسجد ملپا*

✅ *أيده : مفتی زبیر پورکر ، مفتی عبدالرحیم کیرلوی*


     📤 *مسائل دوسروں تک پہنچانا صدقہ جاریہ ہے* 📤
*_~- - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - -~_*


🔰  *فقھی مسائل شافعی إدارہ رضیة الأبرار بھٹکل*


*ہمارے پوسٹس اور فقھی مسائل شافعی جاننے کے لیے کلک کریں*
https://fiqhimasailshafai.blogspot.com
*ہمارے چینل میں شریک ہونے کے لئے کلک کریں*👇🏻
https://t.me/fiqhimasayilshafayi
*واٹس آپ گروپ میں شامل ہونے کے لیے کلک کریں 👇🏻:*
https://chat.whatsapp.com/DHLRlCNjRww311aqad6nxE

جمعرات، 30 اگست، 2018

موبائل فون سے آیت سجدہ سنے پر سجدہ تلاوت

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم* 🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                          📁 *سوال نمبر : ١٥٤*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

*_السؤال :_*
     *موبائل فون میں محفوظ قرآن کریم سے آیت سجدہ سنے تو سجدہ تلاوت کا کیا حکم ہے ؟*


*========================*
                  *_حامدًاومصلّیاًومسلّماً :_*
*_أما بعد :_*
 *_الجواب وبالله التوفيق_*

    *سجدہ تلاوت اس وقت مسنون ہوتا ہے جب کہ قرآن کریم کی تلاوت میں پڑھنے والے کا قصد شامل ہو اگر پڑھنے والے کی تلاوت میں قصد نہ ہو تو آیت سجدہ پڑھنے اور سننے پر سجدہ تلاوت مشروع نہیں ہوتا جیسے بھول کر ایسے ہی پڑھنے والا، سکھایا ہوا پرندہ نیز ہر وہ جامد چیز جس سے آیت سجدہ کا صدور ہو، لہذا ان سے آیت سجدہ سننے پر سجدہ تلاوت مسنون نہیں.*
    *اس سے معلوم ہوتا ہے کہ موبائل فون میں محفوظ قرآن مجید کی یا کسی پروگرام کی محفوظ تلاوت شدہ آیت سجدہ سننے پر سجدہ تلاوت مشروع ومسنون نہیں ہوگا.اس لئے کہ اس میں بھی قصد نہیں پایا جاتا ہے.*
   *لہذا اگر کوئی شخص موبائل فون میں محفوظ ایڈیو یا ویڈیو سے آیت سجدہ سنے تو اس سے سجدہ تلاوت مسنون نہیں ہوگا.*
     

          💎 *_واللہ اعـــلـــم بالصواب_*💎
   ➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖ ➖
*ومثل السكران المجنون والساهي والنائم والطيور المعلمة كالدرة ونحوها... إما حيوان أو جماد وكل منهما لا يسجد لقراءته.*
*( حاشیة الجمل :٤٧٠/١)*

*قراءة النائم والجنب والسكران والساهي ونحو الدرة من الطيور المعلمة فلا يسن السجود لسماع قرائتهم؛ لعدم مشروعيتها وعدم قصدها. قال الكردي : عدم السجود لسماع قراءة الجماد مطلقاً. (المنهاج القويم مع حاشية الترمسى :٤٧٠/٣)*

*أن تكون القراءة مشروعة: فإن كانت محرمة كقراءة الجنب، أو مكروهة كقراءة المصلي في حال الركوع مثلا، فلا يسن السجود للقارئ ولا للسامع.*
*ثانيا ـ أن تكون مقصودة: فلو صدرت من ساه ونحوه كالطير وآلة التسجيل، فلا يشرع السجود.*
*( الفقه الإسلامي وأدلته ١١٣٢/٢)*
             
  📖 ✒ *کتبه وأجابه : محمد اسجد ملپا*

✅ *أيده : مفتی فرید احمد ہرنیکر،مفتی اسحاق پٹیل ،مفتی ضمیر نجے*


     📤 *مسائل دوسروں تک پہنچانا صدقہ جاریہ ہے* 📤
*_~- - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - -~_*


🔰 *فقھی مسائل شافعی إدارہ رضیة الأبرار بھٹکل*


*ہمارے پوسٹس اور فقھی مسائل شافعی جاننے کے لیے کلک کریں*
https://fiqhimasailshafai.blogspot.com
*ہمارے چینل میں شریک ہونے کے لئے کلک کریں*👇🏻
https://t.me/fiqhimasayilshafayi
*واٹس آپ گروپ میں شامل ہونے کے لیے کلک کریں 👇🏻:*
https://chat.whatsapp.com/AKLcJS6UUg01dgUmOsE9cb

موبائل فون سے آیت سجدہ سنے پر سجدہ تلاوت

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم* 🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                          📁 *سوال نمبر : ١٥٤*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

*_السؤال :_*
     *موبائل فون میں محفوظ قرآن کریم سے آیت سجدہ سنے تو سجدہ تلاوت کا کیا حکم ہے ؟*


*========================*
                  *_حامدًاومصلّیاًومسلّماً :_*
*_أما بعد :_*
 *_الجواب وبالله التوفيق_*

    *سجدہ تلاوت اس وقت مسنون ہوتا ہے جب کہ قرآن کریم کی تلاوت میں پڑھنے والے کا قصد شامل ہو اگر پڑھنے والے کی تلاوت میں قصد نہ ہو تو آیت سجدہ پڑھنے اور سننے پر سجدہ تلاوت مشروع نہیں ہوتا جیسے بھول کر ایسے ہی پڑھنے والا، سکھایا ہوا پرندہ نیز ہر وہ جامد چیز جس سے آیت سجدہ کا صدور ہو، لہذا ان سے آیت سجدہ سننے پر سجدہ تلاوت مسنون نہیں.*
    *اس سے معلوم ہوتا ہے کہ موبائل فون میں محفوظ قرآن مجید کی یا کسی پروگرام کی محفوظ تلاوت شدہ آیت سجدہ سننے پر سجدہ تلاوت مشروع ومسنون نہیں ہوگا.اس لئے کہ اس میں بھی قصد نہیں پایا جاتا ہے.*
   *لہذا اگر کوئی شخص موبائل فون میں محفوظ ایڈیو یا ویڈیو سے آیت سجدہ سنے تو اس سے سجدہ تلاوت مسنون نہیں ہوگا.*
     

          💎 *_واللہ اعـــلـــم بالصواب_*💎
   ➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖ ➖
*ومثل السكران المجنون والساهي والنائم والطيور المعلمة كالدرة ونحوها... إما حيوان أو جماد وكل منهما لا يسجد لقراءته.*
*( حاشیة الجمل :٤٧٠/١)*

*قراءة النائم والجنب والسكران والساهي ونحو الدرة من الطيور المعلمة فلا يسن السجود لسماع قرائتهم؛ لعدم مشروعيتها وعدم قصدها. قال الكردي : عدم السجود لسماع قراءة الجماد مطلقاً. (المنهاج القويم مع حاشية الترمسى :٤٧٠/٣)*

*أن تكون القراءة مشروعة: فإن كانت محرمة كقراءة الجنب، أو مكروهة كقراءة المصلي في حال الركوع مثلا، فلا يسن السجود للقارئ ولا للسامع.*
*ثانيا ـ أن تكون مقصودة: فلو صدرت من ساه ونحوه كالطير وآلة التسجيل، فلا يشرع السجود.*
*( الفقه الإسلامي وأدلته ١١٣٢/٢)*
             
  📖 ✒ *کتبه وأجابه : محمد اسجد ملپا*

✅ *أيده : مفتی فرید احمد ہرنیکر،مفتی اسحاق پٹیل ،مفتی ضمیر نجے*


     📤 *مسائل دوسروں تک پہنچانا صدقہ جاریہ ہے* 📤
*_~- - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - -~_*


🔰 *فقھی مسائل شافعی إدارہ رضیة الأبرار بھٹکل*


*ہمارے پوسٹس اور فقھی مسائل شافعی جاننے کے لیے کلک کریں*
https://fiqhimasailshafai.blogspot.com
*ہمارے چینل میں شریک ہونے کے لئے کلک کریں*👇🏻
https://t.me/fiqhimasayilshafayi
*واٹس آپ گروپ میں شامل ہونے کے لیے کلک کریں 👇🏻:*
https://chat.whatsapp.com/AKLcJS6UUg01dgUmOsE9cb

موبائل فون سے آیت سجدہ سنے پر سجدہ تلاوت

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم* 🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                          📁 *سوال نمبر : ١٥٤*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

*_السؤال :_*
     *موبائل فون میں محفوظ قرآن کریم سے آیت سجدہ سنے تو سجدہ تلاوت کا کیا حکم ہے ؟*


*========================*
                  *_حامدًاومصلّیاًومسلّماً :_*
*_أما بعد :_*
 *_الجواب وبالله التوفيق_*

    *سجدہ تلاوت اس وقت مسنون ہوتا ہے جب کہ قرآن کریم کی تلاوت میں پڑھنے والے کا قصد شامل ہو اگر پڑھنے والے کی تلاوت میں قصد نہ ہو تو آیت سجدہ پڑھنے اور سننے پر سجدہ تلاوت مشروع نہیں ہوتا جیسے بھول کر ایسے ہی پڑھنے والا، سکھایا ہوا پرندہ نیز ہر وہ جامد چیز جس سے آیت سجدہ کا صدور ہو، لہذا ان سے آیت سجدہ سننے پر سجدہ تلاوت مسنون نہیں.*
    *اس سے معلوم ہوتا ہے کہ موبائل فون میں محفوظ قرآن مجید کی یا کسی پروگرام کی محفوظ تلاوت شدہ آیت سجدہ سننے پر سجدہ تلاوت مشروع ومسنون نہیں ہوگا.اس لئے کہ اس میں بھی قصد نہیں پایا جاتا ہے.*
   *لہذا اگر کوئی شخص موبائل فون میں محفوظ ایڈیو یا ویڈیو سے آیت سجدہ سنے تو اس سے سجدہ تلاوت مسنون نہیں ہوگا.*
     

          💎 *_واللہ اعـــلـــم بالصواب_*💎
   ➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖ ➖
*ومثل السكران المجنون والساهي والنائم والطيور المعلمة كالدرة ونحوها... إما حيوان أو جماد وكل منهما لا يسجد لقراءته.*
*( حاشیة الجمل :٤٧٠/١)*

*قراءة النائم والجنب والسكران والساهي ونحو الدرة من الطيور المعلمة فلا يسن السجود لسماع قرائتهم؛ لعدم مشروعيتها وعدم قصدها. قال الكردي : عدم السجود لسماع قراءة الجماد مطلقاً. (المنهاج القويم مع حاشية الترمسى :٤٧٠/٣)*

*أن تكون القراءة مشروعة: فإن كانت محرمة كقراءة الجنب، أو مكروهة كقراءة المصلي في حال الركوع مثلا، فلا يسن السجود للقارئ ولا للسامع.*
*ثانيا ـ أن تكون مقصودة: فلو صدرت من ساه ونحوه كالطير وآلة التسجيل، فلا يشرع السجود.*
*( الفقه الإسلامي وأدلته ١١٣٢/٢)*
             
  📖 ✒ *کتبه وأجابه : محمد اسجد ملپا*

✅ *أيده : مفتی فرید احمد ہرنیکر،مفتی اسحاق پٹیل ،مفتی ضمیر نجے*


     📤 *مسائل دوسروں تک پہنچانا صدقہ جاریہ ہے* 📤
*_~- - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - -~_*


🔰 *فقھی مسائل شافعی إدارہ رضیة الأبرار بھٹکل*


*ہمارے پوسٹس اور فقھی مسائل شافعی جاننے کے لیے کلک کریں*
https://fiqhimasailshafai.blogspot.com
*ہمارے چینل میں شریک ہونے کے لئے کلک کریں*👇🏻
https://t.me/fiqhimasayilshafayi
*واٹس آپ گروپ میں شامل ہونے کے لیے کلک کریں 👇🏻:*
https://chat.whatsapp.com/AKLcJS6UUg01dgUmOsE9cb

منگل، 28 اگست، 2018

شادی شدہ اور غیر شادی شدہ عورت کے لئے مہندی لگانے کا حکم

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم* 🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                          📁 *سوال نمبر : ١٥٣*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

*_السؤال :_*
   
*عورت کے لئے مہندی لگانے کا شرعاً کیا حکم ہے اور کیا شادی شدہ اور غیر شادی شدہ کے لئے ایک ہی حکم ہے یا الگ الگ؟؟*


*========================*
                  *_حامدًاومصلّیاًومسلّماً :_*
*_أما بعد :_*
 *_الجواب وبالله التوفيق_*

    *مہندی لگانے کا اصل مقصد اپنے شوہر کے لئے زینت اختیار کرنا ہے اسی وجہ سے شادی شدہ عورت کے لئے اپنے شوہر کی موجودگی میں اسکی اجازت سے مکمل ہاتھ اور پیر کو مہندی لگانا مسنون قرار دیا گیا ہے لیکن شادی شدہ کے لئے بھی مہندی کون وغیرہ سے ڈیزائن کرنا مسنون نہیں ہے بلکہ جائز ہے اور شوہر کی اجازت کے بغیر ڈیزائن و نقش ونگاری حرام ہے۔*
    *اور غیر شادی شدہ عورت کے حق میں مکمل ہاتھ پیر میں مہندی لگانا مکروہ ہے اور جب فتنہ کا اندیشہ ہو تو اس وقت غیر شادی شدہ عورت کے حق میں مہندی لگانا حرام ہے. نیز غیر شادی شدہ عورت کے حق میں کون وغیرہ سے ڈیزائن کرنا مطلقاً حرام ہے، اور کسی اجنبی مرد کے ہاتھ سے ڈیزائن نکلوانا شدید حرام ہے.*
     

          💎 *_واللہ اعـــلـــم بالصواب_*💎
   ➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖ ➖
*ويسن... خضب يدي إمرأة مزوجة وخضب رجليها تعميما لا تطريفا الظاهر... لكل من اليدين والرجلين... وهذا المسنون... بحناء... واحترز بقوله مزوجة عن غيرها فإنه لا يسن لها الخضب المذكور حينئذ بل هو مكروه أو يحرم إن تحققت الفتنة.*
*(فيض الإله المالك : ٣٦/١)*
*ويسن لغير المحرمة إن كانت حليلة وإلا كره.*
*ولا يسن لها نقش وتسويد وتطريف وتحمير وجنة، بل يحرم واحد من هذه على خلية ومن لم يأذن لها حليلها..*
*(إعانة الطالبين : ٣٨٧/٢)*
             
  📖 ✒ *کتبه وأجابه : محمد اسجد ملپا*
      📖 *مفتی طاهر شیخ*

✅ *أيده : مفتی فیاض احمد برمارے ،مفتی فرید احمد ہرنیکر، مفتی عمر ملاحی*


     📤 *مسائل دوسروں تک پہنچانا صدقہ جاریہ ہے* 📤
*_~- - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - -~_*


🔰 *فقھی مسائل شافعی إدارہ رضیة الأبرار بھٹکل*


*ہمارے پوسٹس اور فقھی مسائل شافعی جاننے کے لیے کلک کریں*
https://fiqhimasailshafai.blogspot.com
*ہمارے چینل میں شریک ہونے کے لئے کلک کریں*👇🏻
https://t.me/fiqhimasayilshafayi
*واٹس آپ گروپ میں شامل ہونے کے لیے کلک کریں 👇🏻:*
https://chat.whatsapp.com/AKLcJS6UUg01dgUmOsE9cb

پیر، 27 اگست، 2018

بذریعہ موبائل فون نکاح کا حکم

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم*  🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                          📁 *سوال نمبر : ١٥٢*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

*_السؤال  :_*
     *بذریعہ موبائل فون نکاح کا شرعاً کیا حکم ہے ؟*


*========================*
                  *_حامدًاومصلّیاًومسلّماً :_*
*_أما بعد :_*
 *_الجواب وبالله التوفيق_*

     *نکاح میں ایجاب وقبول اہم رکن ہے اور جانبین کا ایک مجلس میں ہونا اور ایک دوسرے کو نظر آنا ضروری ہے نیز دو گواہ کا مجلس میں حاضر رہنا اور ایجاب وقبول کو اسی مجلس میں سننا ضروری ہے*
   *اور یہ بات واضح ہے کہ یہ تمام باتیں موبائل فون پر بات چیت سے حاصل نہیں ہوتی اس لئے موبائل فون سے بطور بات چیت نکاح منعقد نہیں ہوگا.*
   *البتہ عاقدین میں سے ایک بذریعہ موبائل کسی کو وکیل بنائے اور وہ وکیل اس کی طرف سے مجلس میں گواہوں کے سامنے ایجاب وقبول کرے تو اس طرح وکالت کے ساتھ نکاح درست ہوجائے گا. (١)*
     

          💎 *_واللہ اعـــلـــم بالصواب_*💎
   ➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖ ➖
*ويدل على جواز الوكالة أن النكاح عقد يقصد فيه المعاوضة فصحت فيه الوكالة كالبيوع،*
... *فإذا تقرر جواز الوكالة في النكاح جاز أن يوكل الولي والزوج، ولم يجز أن يوكل الزوجة، لأنه لا حق للزوجة في مباشرة العقد فلم يصح منها التوكيل فيه،*
*(الحاوي الكبير :١١٣/٩)*
*فلو قال لغائب: زوجتك ابنتي، أو قال: زوجتها من فلان ثم كتب فبلغه الكتاب أي الخبر فقال: قبلت لم يصح،*
*(مغني المحتاج :٢٣٠/٤)*
*بل لو قال لغائب زوجتك ابنتي، أو قال زوجتها من فلان ثم كتب فبلغه الكتاب، أو الخبر فقال قبلت لم يصح كما صححه في أصل الروضة في الأولى، وسكت عن الثانية لأنها سقطت من كلامه، إلى أن فرق في شرح الروض بين ما هنا والبيع بأنه أوسع بدليل انعقاده بالكناية وثبوت الخيار فيه انتهى*
*(حاشية الشبراملسي :٢١٢/٦)*
*( ١ ) موبائل فون... احکام ومسائل*

             
  📖 ✒ *کتبه وأجابه  : محمد اسجد ملپا*

✅ *أيده : مفتی فرید احمد ہرنیکر، مفتی ضمیر نجے*


     📤 *مسائل دوسروں تک پہنچانا صدقہ جاریہ ہے* 📤
*_~- - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - -~_*


🔰  *فقھی مسائل شافعی إدارہ رضیة الأبرار بھٹکل*


*ہمارے پوسٹس اور فقھی مسائل شافعی جاننے کے لیے کلک کریں*
https://fiqhimasailshafai.blogspot.com
*ہمارے چینل میں شریک ہونے کے لئے کلک کریں*👇🏻
https://t.me/fiqhimasayilshafayi
*واٹس آپ گروپ میں شامل ہونے کے لیے کلک کریں 👇🏻:*
https://chat.whatsapp.com/AKLcJS6UUg01dgUmOsE9cb

ہفتہ، 25 اگست، 2018

تیرہ ذو الحجہ کے غروب شمس تک قربانی کرنا صحیح ہے

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم* 🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                          📁 *سوال نمبر : ٤٧*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

*_السؤال :_*
     *لوگوں میں یہ مشہور ہے کہ قربانی ساڑھے تین دن یعنی تیرہ(١٣)ذی الحجہ کی دوپہر تک کرسکتے ہیں، کیا یہ صحیح ہے. ؟ اور عصر بعد قربانی کرنے سے قربانی صحیح ہوگی؟*


*========================*
                  *_حامدًاومصلّیاًومسلّماً :_*
*_أما بعد :_*
 *_الجواب وبالله التوفيق_*

      *شوافع کے نزدیک قربانی کا وقت چار دن ہے، دس (١٠) ذو الحجہ اور ایام تشریق کے آخری دن تک یعنی تیرہ( ١٣ )ذو الحجہ کے سورج غروب ہونے تک قربانی کا وقت باقی رہتا ہے.*
      *لہذا چوتھے دن یعنی تیرہ (١٣) ذو الحجہ کی شام عصر کی نماز کے بعد سورج غروب ہونے سے پہلے تک قربانی کرنا صحیح ہے اور قربانی صحیح ہوجائے گی.*
     

          💎 *_واللہ اعـــلـــم بالصواب_*💎
   ➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖ ➖
*ويخرج وقت التضحية بغروب الشمس في اليوم الثالث من أيام التشريق.*
*(روضة الطالبين :٢٠٠/٣)*
*ويستمر وقت الذبح (إلى غروب الشمس من آخر أيام التشريق)، وهي الثلاثة المتصلة بعاشر ذي الحجة.*
*(فتح القريب المجيب :٣١٣/١)*
*إلى آخر أيام التشريق أي يمتد وقتها إلى آخر أيام التشريق، أي غروبها سواء ذبح ليلا أو نهارا لكنه يكره في الليل.*
*فلو ذبح بعد آخر أيام التشريق لم يقع أضحية.*
*(إعانة الطالبين :٣٧٧/٢)*
           
  📖 ✒ *کتبه وأجابه : محمد اسجد ملپا*

✅ *أيده : مفتی عمر ملاحی ،مفتی عبدالرحیم کیرلوی*


     📤 *مسائل دوسروں تک پہنچانا صدقہ جاریہ ہے* 📤
*_~- - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - -~_*


🔰 *فقھی مسائل شافعی إدارہ رضیة الأبرار بھٹکل*


*ہمارے پوسٹس اور فقھی مسائل شافعی جاننے کے لیے کلک کریں*
https://fiqhimasailshafai.blogspot.com
*ہمارے چینل میں شریک ہونے کے لئے کلک کریں*👇🏻
https://t.me/fiqhimasayilshafayi
*واٹس آپ گروپ میں شامل ہونے کے لیے کلک کریں 👇🏻:*
https://chat.whatsapp.com/AKLcJS6UUg01dgUmOsE9cb

جمعہ، 24 اگست، 2018

قربانی کا مکمل گوشت اپنے پاس رکھنا صحیح نہیں ہے

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم*  🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                          📁 *سوال نمبر : ١٥١*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

*_السؤال  :_*
     *قربانی کا گوشت پورے کے پورے اپنے پاس روکے رکھنا جائز ھے یا نہیں؟ یا ان میں سے کچھ صدقہ کرنا ضروری ھے؟*


*========================*
                  *_حامدًاومصلّیاًومسلّماً :_*
*_أما بعد :_*
 *_الجواب وبالله التوفيق_*
 
    *اگر قربانی واجب ہو مثلاً نذر کی قربانی تو ایسی قربانی کے مکمل گوشت کو فقراء پر تقسیم کرنا واجب ہے اسی طرح اگر کوئی شخص کسی میت کی وصیت کی وجہ سے قربانی کر رہا ہو تو ایسی قربانی کا بھی مکمل گوشت فقراء پر تقسیم کیا جائے گا.*
    *اور اگر کوئی شخص سنت قربانی کررہا ہو جیسے عیدالاضحٰی کی قربانی، تو ایسی قربانی کے گوشت میں سے تھوڑا بہت گوشت فقراء پر صدقہ کرنا واجب ہے، اسی وجہ سے اگر کوئی فقیر کو دئے بغیر مکمل گوشت خود اپنے پاس ہی رکھ لیا تو جتنا گوشت صدقہ کرنا واجب تھا اس کے بدلے دوسرا گوشت صدقہ کرنا لازم ہوگا.*
     *لہذا وصیت اور نذر کے علاوہ سنت قربانی ہو تو قربانی کا پورا گوشت اپنے پاس روکے رکھنا جائز نہیں ہے بلکہ کچھ نہ کچھ فقیر کو دینا واجب ہے.*
     

          💎 *_واللہ اعـــلـــم بالصواب_*💎
   ➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖ ➖
*والقول الثاني) وهو قول جمهور أصحابنا المتقدمين وهو الأصح عند جماهير المصنفين منهم المصنف في التنبيه يجب التصدق بشئ يطلق عليه الاسم لأن المقصود إرفاق المساكين فعلى هذا إن أكل الجميع لزمه الضمان وفي قدر الضمان خلاف (المذهب) منه أن يضمن ما ينطلق عليه الاسم...*
*(المجموع :٤١٦/٨)*
*(والأصح وجوب التصدق ببعضها) ولو جزءا يسيرا من لحمها بحيث ينطلق عليه الاسم على الفقراء، ولو واحدا*
*(مغني المحتاج :١٣٥/٦)*
             
  📖 ✒ *کتبه وأجابه  : محمد اسجد ملپا*

✅ *أيده : مفتی ضمیر نجے ،مفتی عبدالرحیم کیرلوی ،مفتی عاقب کوکاٹے*


     📤 *مسائل دوسروں تک پہنچانا صدقہ جاریہ ہے* 📤
*_~- - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - -~_*


🔰  *فقھی مسائل شافعی إدارہ رضیة الأبرار بھٹکل*


*ہمارے پوسٹس اور فقھی مسائل شافعی جاننے کے لیے کلک کریں*
https://fiqhimasailshafai.blogspot.com
*ہمارے چینل میں شریک ہونے کے لئے کلک کریں*👇🏻
https://t.me/fiqhimasayilshafayi
*واٹس آپ گروپ میں شامل ہونے کے لیے کلک کریں 👇🏻:*
https://chat.whatsapp.com/AKLcJS6UUg01dgUmOsE9cb

والد اپنے چھوٹے بچے کی طرف سے قربانی کرسکتا ہے

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم* 🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                          📁 *سوال نمبر : ١٥٠*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

*_السؤال :_*
     *کیا ایک باپ اپنے ایک سالہ بچے کی طرف سے قربانی کرسکتا ہے؟*


*========================*
                  *_حامدًاومصلّیاًومسلّماً :_*
*_أما بعد :_*
 *_الجواب وبالله التوفيق_*
 
   *قربانی بالغ، عاقل، اور استطاعت رکھنے والے مسلمان پر مسنون ہے لہذا نابالغ بچہ قربانی کا مخاطب نہیں ہے البتہ اگر اس کا ولی جیسے بچہ کا والد اس بچہ کی طرف سے قربانی کرنا چاہے تو اپنے مال سے قربانی کرسکتا ہے اور قربانی درست ہوجائے گی.*
  *معلوم ہوا کہ اگر ایک سالہ بچے کی طرف سے اس کا والد اپنے مال سے قربانی کرنا چاہے تو قربانی کرسکتا ہے.*
     

          💎 *_واللہ اعـــلـــم بالصواب_*💎
   ➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖ ➖

*وللولي الأب فالجد - لا غير لأنه لا يستقل بتمليكه فتضعف ولايته عنه في هذا - التضحية من ماله عن محجوره كما له إخراج الفطرة من ماله عنه ولا ترد عليه هذه أيضا لأنه قائم مقامه.*
*(تحفة المحتاج :٣٦٧/٩)*
             
  📖 ✒ *کتبه وأجابه : محمد اسجد ملپا*

✅ *أيده : مفتی فیاض احمد برمارے ، مفتی ضمیر نجے ،مفتی عبدالرحیم کیرلوی*


     📤 *مسائل دوسروں تک پہنچانا صدقہ جاریہ ہے* 📤
*_~- - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - -~_*


🔰 *فقھی مسائل شافعی إدارہ رضیة الأبرار بھٹکل*


*ہمارے پوسٹس اور فقھی مسائل شافعی جاننے کے لیے کلک کریں*
https://fiqhimasailshafai.blogspot.com
*ہمارے چینل میں شریک ہونے کے لئے کلک کریں*👇🏻
https://t.me/fiqhimasayilshafayi
*واٹس آپ گروپ میں شامل ہونے کے لیے کلک کریں 👇🏻:*
https://chat.whatsapp.com/DHLRlCNjRww311aqad6nxE

منگل، 21 اگست، 2018

عید الاضحٰی کی نماز کا طریقہ

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم* 🍃🌴

         📚 *فقھی مسائل( شافعی )گروپ*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖ ➖➖
            📁 *مسئلہ نمبر : ١٥*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹
             💫 *عید کی نماز کا طریقہ* 💫

🍃 *عید الاضحٰی کی نماز غیر حاجی کے لیے سنت مؤکدہ ہے.*

🍃 *عید الاضحٰی جمعہ کے شرائط پر موقوف نہیں ہے.(یعنی اس میں لوگوں کی مخصوص تعداد وغیرہ کی شرط نہیں ہے. )*

🍃 *لہذا عورت، خنثی، بچہ، مسافر بھی نماز پڑھیں گے.*

🍃 *اسکا وقت سورج طلوع ہونے کے بعد سے شروع ہوتا ہے اور ایک نیزہ بلند ہونے کے بعد شروع کرنا افضل ہے.*

🍃 *عید الاضحٰی کی نیت سے دو رکعت نماز پڑھی جائے گی.*

🍃 *اکمل طریقہ یہ ہے کہ اسکو جماعت کے ساتھ پڑھا جائے.*

🍃 *پہلی رکعت میں تکبیر تحریمہ اور توجیہ(وَجَّھْتُ)کے بعد سات (7) تکبیرات کہی جائیں گی، اور دوسری رکعت میں کھڑے ہونے کے بعد پانچ (5) تکبیرات کہی جائیں گی.*

🍃 *ان زائد تکبیرات کے فوت ہونے پر سجدہ سہو نہیں کیا جائے گا.*

🍃 *آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع میں ان تکبیرات کو بلند آواز سے کہیں اور ہاتھ کو اٹھایئں.*

🍃 *ہر دو تکبیر کے درمیان دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر سینے کے نیچے رکھے گا.*

🍃 *اور ہر دو تکبیر کے درمیان ایک معتدل آیت کے بقدر ذکر پڑھے گا. لہذا "سُبْحَانَ اللہ وَ الْحَمْدُ للہ وَ لاَ إِلهَ إلاَّ اللهَ وَ اللہُ اکْبَر" کہے گا.*

🍃 *پہلی رکعت میں ساتویں تکبیر کے متصلاً اور دوسری رکعت میں پانچویں تکبیر کے بعد متصلاً قرأت کے لیے تعوذ پڑھے گا.*

🍃 *پھر سورہ فاتحہ کے بعد پہلی رکعت میں "ق " یا "سبح اسم ربک" اور دوسری رکعت میں "اقتربت الساعة" یا "ھل اتاک" پڑھے گا.*

🍃 *فراغت نماز کے بعد امام منبر پر چڑھے گا اور لوگوں کی طرف متوجہ ہو گا اور سلام کرے گا پھر بیٹھے گا.*

🍃 *اور جمعہ کے خطبے کی طرح دو خطبے دے گا.*

🍃 *اور عید الاضحٰی میں قربانی کے مسائل بیان کرے گا.*

🍃 *اور پہلے خطبے کی ابتداء نو (9)تکبیرات سے اور دوسرے خطبے کی ابتداء سات (7) تکبیرات سے کرے گا.*

🍃 *لوگوں کے لیے خطبہ غور سے سننا مندوب ہے.*


*(اسنی المطالب ،تحفة الباري)*

          💎 *_واللہ اعـــلـــم بالصواب_*💎
   ➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖ ➖
           
  📖 ✒ *کتبه وأجابه : محمد اسجد ملپا*

✅ *أيده : مفتی فیاض احمد برمارے ،مفتی ضمیر نجے ،مفتی عبدالرحیم کیرلوی*


     📤 *مسائل دوسروں تک پہنچانا صدقہ جاریہ ہے* 📤
*_~- - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - -~_*


🔰 *فقھی مسائل شافعی إدارہ رضیة الأبرار بھٹکل*


*ہمارے پوسٹس اور فقھی مسائل شافعی جاننے کے لیے کلک کریں*
https://fiqhimasailshafai.blogspot.com
*ہمارے چینل میں شریک ہونے کے لئے کلک کریں*👇🏻
https://t.me/fiqhimasayilshafayi
*واٹس آپ گروپ میں شامل ہونے کے لیے کلک کریں 👇🏻:*
https://chat.whatsapp.com/DHLRlCNjRww311aqad6nxE

عیدالاضحی کے مسائل

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم* 🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                          📁 *مسئلہ نمبر : ١٦*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

      🕌🌙 *عید الاضحٰی کے مسائل* 🌙🕌

🔘 *عید الاضحٰی کی نماز سنت مؤکدہ ہے.*

🔘 *عید کی رات عبادت میں مشغول رہنا مستحب ہے.*

🔘 *عید کے دن غسل کرنا سنت ہے، بہتر یہ ہے کہ فجر بعد غسل کریں .*

🔘 *نظافت اختیار کرنا سنت ہے.(بالوں کازائل کرنا، ناخن تراشنا، اور بو کو زائل کرنا وغیرہ البتہ قربانی کا ارادہ رکھنے والا قربانی کے بعد ہی ناخن تراشے اور بال زائل کرے)*

🔘 *ہر حاضر ہونے والے کے لیے زینت اختیار کرنا مندوب ہے.*

🔘 *عطر لگانا سنت ہے.*

🔘 *عمدہ کپڑا پہننا سنت ہے.*

🔘 *عید الاضحٰی کی نماز کے لیے جانے سے پہلے کچھ نہ کھانا مستحب ہے.*

🔘 *عید کی نماز کے لیے چل کر جانا سنت ہے، اگر کوئی معذور ہے تو سوار ہونے میں حرج نہیں.*

🔘 *عید کی نماز کے لیے جلدی جانا مستحب ہے، البتہ امام کے لیے تاخیر مستحب ہے.*

🔘 *عید کی نماز کے لیے ایک راستہ سے جائیں اور دوسرے راستے سے لوٹیں، جاتے وقت طویل راستہ اختیار کریں، لوٹتے وقت چھوٹے راستے سے لوٹیں.*

🔘 *عید کے دن ایک دوسرے کو مبارکباد دیں.*

🔘 *عید الاضحٰی میں ہر نماز کے بعد ایام تشریق کے آخری دن یعنی عصر کے بعد تک تکبیر کہنا سنت ہے.*

*تکبیر کے الفاظ :*

  *اللهُ أَكْبَرُ، اللهُ أَكْبَرُ، اللهُ أَكْبَرُ، لاَ إِلهَ إلاَّ اللهَ، وَاللهُ أَكْبَرُ، اللهُ أكبَرُ، وَلِلّهِ الْحَمْدُ، اللهُ أَكبَرُ كَبِيرًا، وَالْحَمْدُ لِلّهِ كَثِيرًا، وَسُبْحَانَ اللهِ بُكْرَةً وَأَصِيلاً، لاَ إِلهَ إلاَّ اللهَ وَحْدَهُ، صَدَقَ وَعْدَهُ، وَنَصَرَ عَبْدَهُ، وَأَعَزَّ جُنْدَهُ، وَهَزَمَ الأَحْزَابَ وَحْدَهُ، لاَ إِلهَ إلاَّ الله، واللہُ أَكْبَر، اللہُ أَكْبَر، وَ لِلّهِ الْحَمْدُ.*
---------------
*( المهذب. اسنی المطالب. فتح القريب)*
     

          💎 *_واللہ اعـــلـــم بالصواب_*💎
   ➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖ ➖

             
  📖 ✒ *کتبه وأجابه : محمد اسجد ملپا*

✅ *أيده : مفتی فیاض احمد برمارے ،مفتی عبدالرحیم کیرلوی*


     📤 *مسائل دوسروں تک پہنچانا صدقہ جاریہ ہے* 📤
*_~- - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - -~_*


🔰 *فقھی مسائل شافعی إدارہ رضیة الأبرار بھٹکل*


*ہمارے پوسٹس اور فقھی مسائل شافعی جاننے کے لیے کلک کریں*
https://fiqhimasailshafai.blogspot.com
*ہمارے چینل میں شریک ہونے کے لئے کلک کریں*👇🏻
https://t.me/fiqhimasayilshafayi
*واٹس آپ گروپ میں شامل ہونے کے لیے کلک کریں 👇🏻:*
https://chat.whatsapp.com/DHLRlCNjRww311aqad6nxE

جمعرات، 5 جولائی، 2018

بلا وضو اسکرین پر ظاہر قرآنی آیات چھونا

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم* 🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                          📁 *سوال نمبر : ٩٩*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

*_السؤال :_*
 *موبائل فون کی اسکرین پر جب قرآنی آیات ظاہر ہوں اس وقت اسکرین اور موبائل فون کو ہاتھ لگانے کا شرعاً کیا حکم ہے؟*


*========================*
                  *_حامدًاومصلّیاًومسلّماً :_*
*_أما بعد :_*
 *_الجواب وبالله التوفيق_*

  *موبائل فون کی اسکرین ایک تختی کے مانند ہے، جس پر قرآن کی آیت لکھنے کی وجہ سے وہ تختی مصحف کے حکم میں ہوجاتی ہے اور بلاوضو اس تختی، حاشیہ، بین السطور، اس سے متصل جلد اور غلاف وغیرہ کو چھونا حرام ہوجاتا ہے.*
   *لہذا موبائل فون کی اسکرین پر آیات مبارکہ جب نمایاں اور ظاہر ہورہی ہوں (جیسا کہ آج کل کے دور میں موبائل فون میں مستقل قرآن کا ایپ آتا ہے اس کو کھولنے پر اسکرین پر مصحف کا پورا مکمل صفحہ نمایاں اور ظاہر ہوجاتا ہے اس ایپ کو کھولا جائے اور اسکرین پر قرآنی آیات ظاہر ہوں ) تو اس وقت موبائل فون اور اسکرین کا حکم مصحف کی طرح ہوجاتا ہے اس لیے موبائل فون کی اسکرین پر محض آیات مبارکہ نمایاں ہونے کی صورت میں موبائل فون اور اسکرین کو بلا وضو چھونا جائز نہیں ہے.*

غلطی سے بجائے ہوئے سائرن پر افطار

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم*  🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                          📁 *سوال نمبر : ١٤٩*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

*_السؤال  :_*
     *ہمارے یہاں مؤذن صاحب نےافطار کے وقت مقررہ سے 5 منٹ پہلے غلطی سے سیرن بجا دیا تو کیا جنھون نے روزہ افطار کیا انکا روزہ ہوا یا نہیں.؟*


*========================*
                  *_حامدًاومصلّیاًومسلّماً :_*
*_أما بعد :_*
 *_الجواب وبالله التوفيق_*
 
   *روزہ کی ابتداء طلوع فجر سے ہوتی ہے اور سورج مکمل غروب ہونے کے بعد روزہ مکمل ہوتا ہے اگر کوئی شخص طلوع فجر کے ایک منٹ بعد یا غروب شمس کے ایک منٹ پہلے مفطرات صوم میں سے کسی ایک چیز کا ارتکاب کرلے مثلاً کھائے پئے تو روزہ ٹوٹ جائے گا اور اس روزہ کی قضاء لازمی ہوگی.*
    *لہذا مؤذن صاحب نے افطار کا اعلان، اذان سورج غروب ہونے سے پہلے دی ہو یا سائرن بجا دیا ہو چاہے غلطی سے ہی کیوں نہ ہو تو اس صورت میں اس اعلان، اذان اور سائرن پر افطار کرنے والوں کا روزہ ٹوٹ جائے گا اور ایک روزہ کی قضاء لازمی ہوگی، البتہ اگر کسی بستی میں احتیاطاً افطار کا وقت سورج غروب ہونے کے پانچ منٹ بعد رکھا گیا ہو تو اس صورت میں روزہ صحیح ہوجائے گا.*
     

بدھ، 27 جون، 2018

نئے مکان کے افتتاح کے موقع پر دعوت کا حکم

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم* 🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                          📁 *سوال نمبر : ١٤٨*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

*_السؤال :_*
     *کسی نے نیا گھر لیا اور اس میں قرآن پڑھوا کر لوگوں کو دعوت دی تو کیا ایسا کرنا شرعا درست ہے؟ اور کیا ایسی دعوت میں شرکت کرسکتے ہیں؟*


*========================*
                  *_حامدًاومصلّیاًومسلّماً :_*
*_أما بعد :_*
 *_الجواب وبالله التوفيق_*

    *حدیث پاک میں آتا ہے کہ جس گھر میں سورہ بقرہ پڑھی جاتی ہے اس گھر سے شیطان دور چلا جاتا ہے لہذا اسی کے خاطر اگر کوئی سورہ بقرہ یا پورے قرآن کی تلاوت سے گھر کی افتتاح کرے تو یہ جائز اور باعث برکت ہے البتہ روز تلاوت قرآن پاک کرتے رہنا چاہیے.*
   *گھر اللہ تعالیٰ کی ایک بڑی نعمت ہے اس نعمت کے حصول میں اگر کوئی خوشی سے دعوت کرتا ہے تو شرعاً اس میں کوئی قباحت نہیں ہے بلکہ یہ دعوت کرنا پسندیدہ ہے اور اس دعوت کو قبول کرنا بھی مسنون ہے.*
  *لہذا نئے گھر کے افتتاح کے موقع پر قرآن پڑھنا اور گھر کی افتتاح کی خوشی میں دعوت کرنا شرعاً جائز ہے بلکہ پسندیدہ عمل ہے اور اس دعوت میں شرکت کرنا بھی مسنون ہے*
     

پیر، 25 جون، 2018

چادر یا بیڈشیٹ پر تصویر کا شرعی حکم

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم*  🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                          📁 *سوال نمبر : ١٤٧*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

*_السؤال  :_*
     *اگر کسی چادر پر یا بیٹشیٹ پر تصویر ہو تو اس کا کیا مسئلہ ہے، کیا اس کو گھر میں استعمال کر سکتے ہیں؟*

*المستفتي : مولوی وسیم*

*========================*
                  *_حامدًاومصلّیاًومسلّماً :_*
*_أما بعد :_*
 *_الجواب وبالله التوفيق_*

     *جاندار کی تصویر(تصویر تحقیر وتذلیل کے لئے ہو یا کسی اور مقصد کے لئے ہو بہرحال تصویر )بنانا حرام ہے اور گناہ کبیرہ میں سے ہے اس لئے کہ اس پر سخت ترین وعیدیں وارد ہوئی ہیں.*
    *تصویر اگر سایہ دار نہ ہو جیسے کاغذ کپڑے وغیرہ پر ہو اور اسے روندا جاتا ہو مثلاً چلنے پھرنے کی جگہ ہو یا روندا نہ جاتا ہو لیکن اس کے استعمال سے اس کی تحقیر وتذلیل ہوتی ہو مثلاً تکیہ وغیرہ کے لئے استعمال کرے تو اس کا استعمال حرام نہیں ہے البتہ یہ تصویر بھی رحمت کے فرشتوں کے داخلہ کے لئے مانع بنے گی.*
    *اور اگر تصویر کو روندا نہ جاتا ہو اسی طرح اس کے استعمال سے تحقیر وتذلیل بھی نہ ہوتی ہو مثلاً دیوار پر لٹکایا جائے یا تصویر پوشاک اور عمامہ وغیرہ پر ہو تو اس کا استعمال بھی حرام ہوگا.*
   *بہرحال چادر یا بیڈشیٹ کی تصویر کی تحقیر وتذلیل ہوتی ہے اور اس کو روندا بھی جاتا ہے اس لئے گھروں وغیرہ میں اس کا استعمال جائز ہے لیکن جیسا کہ ماقبل میں یہ بات واضح ہوگئی کہ تصویر چاہے تحقیر کے لئے ہو یا کسی اور مقصد کے لئے ہو رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے اس لئے ایسی تصویر والی بیڈشیٹ اور چادروں کا استعمال نہیں کرنا چاہیے.*
     

          💎 *_واللہ اعـــلـــم بالصواب_*💎
   ➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖ ➖
  *قال أصحابنا وغيرهم من العلماء تصوير صورة الحيوان حرام شديد التحريم وهو من الكبائر لأنه متوعد عليه بهذا الوعيد الشديد المذكور في الأحاديث وسواء صنعه بما يمتهن أو بغيره فصنعته حرام بكل حال لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى وسواء ما كان فى ثوب أو بساط أودرهم أو دينار أو فلس أو إناء أو حائط أو غيرها وأما تصوير صورة الشجر ورحال الإبل وغير ذلك مما ليس فيه صورة حيوان فليس بحرام هذا حكم نفس التصوير وأما اتخاذ المصور فيه صورة حيوان فإن كان معلقا على حائط أو ثوبا ملبوسا أو عمامة ونحوذلك مما لايعد ممتهنا فهو حرام وإن كان في بساط يداس ومخدة ووسادة ونحوها مما يمتهن فليس بحرام.*
*(شرح النووي على مسلم :٨٢/١٤)*
*قال الخطابى وانما لاتدخل الملائكة بيتا فيه كلب أو صورة مما يحرم اقتناؤه من الكلاب والصور فأما ما ليس بحرام من كلب الصيد والزرع والماشية والصورة التي تمتهن في البساط والوسادة وغيرهما فلا يمتنع دخول الملائكة بسببه وأشار القاضي إلى نحو ما قاله الخطابي والأظهر أنه عام في كل كلب وكل صورة وأنهم يمتنعون من الجميع لإطلاق الأحاديث*
*(شرح النووي على مسلم :٨٤/١٤)*
*المراد بالبيت المكان الذي يستقر فيه الشخص سواء كان بناء أو خيمة أم غير ذلك والظاهر العموم في كل كلب لأنه نكرة في سياق النفي وذهب الخطابي وطائفة إلى استثناء الكلاب التي أذن في اتخاذها وهي كلاب الصيد والماشية والزرع وجنح القرطبي إلى ترجيح العموم وكذا قال النووي واستدل لذلك بقصة الجرو التي تأتي الإشارة إليها في حديث بن عمر بعد ستة أبواب قال فامتنع جبريل من دخول البيت الذي كان فيه مع ظهور العذر فيه قال فلو كان العذر لا يمنعهم من الدخول لم يمتنع جبريل من الدخول اه.*
*(فتح الباري لابن حجر :٣٨١/١٠)*
*نیز دیکھئے :(تحفة الباري)*
             
  📖 ✒ *کتبه وأجابه  : محمد اسجد ملپا*
📖  *مفتی محسن واریکر*

✅ *أيده : مفتی محمود مومن، مفتی عمر ملاحی ،مفتی محمد زید پٹھو*


     📤 *مسائل دوسروں تک پہنچانا صدقہ جاریہ ہے* 📤
*_~- - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - -~_*


🔰  *فقھی مسائل شافعی إدارہ رضیة الأبرار بھٹکل*


*ہمارے پوسٹس اور فقھی مسائل شافعی جاننے کے لیے کلک کریں*
https://fiqhimasailshafai.blogspot.com
*ہمارے چینل میں شریک ہونے کے لئے کلک کریں*👇🏻
https://t.me/fiqhimasayilshafayi
*واٹس آپ گروپ میں شامل ہونے کے لیے کلک کریں 👇🏻:*
https://chat.whatsapp.com/DHLRlCNjRww311aqad6nxE

اتوار، 24 جون، 2018

مکروہ اوقات میں سبب والی نماز پڑھنا جائز ہے

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم* 🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                          📁 *سوال نمبر : ١٤*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

*_السؤال :_*
      *مکروہ اوقات کونسے ہیں اور ان اوقات میں کونسی نمازیں پڑھنا مکروہ ہے ؟*


*=======================
                      *_حامدًاومصلّیاًومسلّماً :_*
*_أما بعد :_*
 *_الجواب وبالله التوفيق_*

   *اوقات مکروہہ پانچ ہیں:*

*١)سورج طلوع ہوتے وقت یہاں تک کہ سورج ایک نیزے کے بقدر بلند ہوجائے.*

*٢)استواء شمس کے وقت(سورج کے آسمان میں ٹھیک درمیان میں پہنچنے کے وقت).*

*٣)شام کو سورج میں زردی آنے کے وقت سے مکمل غروب ہونے تک.*

*٤)صبح کی نماز کے بعد یہاں تک کہ سورج طلوع ہوجائے.*

*٥)عصر کی نماز کے بعد یہاں تک کہ سورج غروب ہوجائے.*

  *ان اوقات میں صرف وہ نماز مکروہ ہے جس کا کوئی سبب نہ ہو، جیسے مطلق نفل نماز، یا سبب ہو لیکن متأخر ہو جیسے احرام اور استخارہ کی نماز، البتہ وہ نمازیں جن کا سبب پہلے ہو جیسے : طواف کی دو رکعت، تحیة المسجد کی نماز، یا سبب نماز کے ساتھ ساتھ پایا جائے جیسے : سورج گہن کی نماز؛ وہ ان اوقات میں مکروہ نہیں ہے.*
     

جمعہ، 22 جون، 2018

علاتی اور اخیافی بھانجی کو ہاتھ لگانے سے وضو نہیں ٹوٹتا ہے

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم* 🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                          📁 *سوال نمبر : ١٤٦*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

*_السؤال :_*
     *کیا علاتی اور اخیافی بھانجی کو ہاتھ لگانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؟*


*========================*
                  *_حامدًاومصلّیاًومسلّماً :_*
*_أما بعد :_*
 *_الجواب وبالله التوفيق_*
 
    *اجنبی عورت کو چھونے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے اس کے علاوہ محرم رشتہ دار کو چھونے سے وضو نہیں ٹوٹتا ہے اور محرم سے مراد وہ عورتیں ہیں جن سے نکاح کرنا حرام ہوتا ہے اور یہ بات واضح ہے کہ بھانجی اور بھتیجی (چاہے وہ علاتی ہوں یا اخیافی) محرم رشتہ داروں میں سے ہے لہذا ان سے بھی نکاح حرام ہے اور ان کو چھونے سے وضو بھی نہیں ٹوٹے گا.*
     

جمعرات، 21 جون، 2018

تالی بجانے کا شرعاً کیا حکم ہے ؟

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم* 🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                          📁 *سوال نمبر : ١٤٥*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

*_السؤال :_*
     *اسلام میں تالی بجانے کا شرعاً کیا حکم ہے ؟*


*========================*
                  *_حامدًاومصلّیاًومسلّماً :_*
*_أما بعد :_*
 *_الجواب وبالله التوفيق_*

    *تالی بجانا غیروں کا طریقہ ہے اور زمانہ جاہلیت کے اعمال میں سے ہیں.*
*آدمی تالیاں چند امور کے خاطر بجاتا ہے:*
*(١) کبھی تالی بجانا کسی شخص کو پکارنے کے خاطر ہوتا ہے . (٢) بسا اوقات آدمی بلاضرورت یوں ہی تالی بجاتا ہے. (٣) کبھی آدمی کسی کو کسی چیز پر ابھارنے کے لئے تالی بجاتا ہے.*
*(١ ) کسی دور کھڑے شخص کو تالی بجاکر پکارنا اور محض آواز دینے کے خاطر تالی بجانا مباح ہے.*
   *(٢) بلاضرورت ایسے ہی تالی بجانا مکروہ ہے البتہ عورتوں سے مشابہت یا کھیل کود کے خاطر تالی بجانا حرام ہے*
*(٣) کبھی آدمی کسی کو کسی چیز پر ابھارنے کے لئے تالی بجاتا ہے مثلاً شعر مزید اچھا پڑھنے کے لئے تالی بجا کر ابھارتا ہے اسی طرح کسی کے اچھے فعل پر داد دینے کے لئے تالی بجاتا ہے تو اس خاطر بھی تالی بجانا حرام ہے*
    *اس موقع پر نیز کسی کو کوئی چیز پسند آنے پر بہتر یہ ہے کہ "سبحان اللہ" یا "اللہ اکبر" کہے.*
     

          💎 *_واللہ اعـــلـــم بالصواب_*💎
   ➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖ ➖
*وأما لو ضرب بطنا على بطن خارج الصلاة كالفقراء، قال الزركشي: فيه وجهان لأصحابنا، ورجح منهما التحريم، وهو المعتمد خصوصا إذا كان في المساجد كما يفعل الآن من جهلة الناس كذا بهامش، وينبغي أن محله ما لم يحتج إليه كما يقع الآن ممن يريد أن ينادي إنسانا بعيدا عنه،* *ونقل في الدرس عن م ر - رحمه الله - ما يوافق ذلك. وفي فتاوى م ر سئل - رضي الله عنه - عن قول الزركشي إن التصفيق باليد للرجال للهو حرام لما فيه من التشبه بالنساء هل هو مسلم أم لا، وهل الحرمة مقيدة بما إذا قصد التشبه أو يقال ما اختص به النساء يحرم على الرجال فعله، وإن لم يقصد به التشبه بالنساء.*
*فأجاب هو مسلم حيث كان للهو، وإن لم يقصد به التشبه بالنساء. وسئل عن التصفيق خارج الصلاة لغير حاجة هل هو حرام أم لا؟ فأجاب إن قصد الرجل بذلك التشبه بالنساء حرم، وإلا كره.... وأفتى شيخنا ابن الرملي بأنه لا يحرم حيث لم يقصد به اهـ. أقول: وقوله في صدر هذه القولة، وهو المعتمد ظاهره، وإن احتيج إليه لتحسين صناعة من إنشاد ونحوه ومنه ما يفعله النساء عند ملاعبة أولادهن*
*(حاشية الشبراملسي :٤٧/٢)*
*واستظهر ع ش على م ر حرمة التصفيق المحتاج إليه لتحسين الإنشاد وحله لمن ينادي إنسانا بعيدا عنه اهـ فحرره.*
*(حاشية ابن قاسم العبادي على الغرر البهية :٣٥٦/١)*
*رجح الزركشي منهما التحريم، وهو المعتمد كذا بهامش وينبغي أن محله ما لم يحتج إليه كما يقع الآن ممن يريد أن ينادي إنسانا بعيدا عنه ونقل عن م ر ما يوافق ذلك وفي فتاوى م ر سئل عن التصفيق خارج الصلاة لغير حاجة فأجاب إن قصد الرجل بذلك اللهو أو التشبه بالنساء حرم وإلا كره*
*(حواشي الشرواني على التحفة :١٥٠/٢)*
*(حاشية الرملي على اسني المطالب :٣٤٥/٤)*
*المشروع للرجال والنساء عند سماع أو رؤية ما يسر أو ماينكر: التسبيح والتكبير من دون تصفيق، وذلك اقتداء بالنبي -صلى الله عليه وسلم-؛ لأنه كان إذا رأى شيئا يعجبه أو سمع شيئا يعجبه قال: "سبحان الله"، أو "الله أكبر"، وهكذا إذا رأى أو سمع ما ينكر. وبالله التوفيق، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وسلم.*
*(اللجنة الدائمة للبحوث العلمية والإفتاء :١٥٩٥٦)*
             
  📖 ✒ *کتبه وأجابه : محمد اسجد ملپا*

✅ *أيده : مفتی قاضی محمد حسین ماہمکر ،مفتی ضمیر نجے ،مفتی عبدالرحیم کیرلوی*


     📤 *مسائل دوسروں تک پہنچانا صدقہ جاریہ ہے* 📤
*_~- - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - -~_*


🔰 *فقھی مسائل شافعی إدارہ رضیة الأبرار بھٹکل*


*ہمارے پوسٹس اور فقھی مسائل شافعی جاننے کے لیے کلک کریں*
https://fiqhimasailshafai.blogspot.com
*ہمارے چینل میں شریک ہونے کے لئے کلک کریں*👇🏻
https://t.me/fiqhimasayilshafayi
*واٹس آپ گروپ میں شامل ہونے کے لیے کلک کریں 👇🏻:*
https://chat.whatsapp.com/DHLRlCNjRww311aqad6nxE

بدھ، 20 جون، 2018

کون کی مہندی سے وضو صحیح ہوگا؟

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم* 🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                          📁 *سوال نمبر : ١٤٤*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

*_السؤال :_*
   
   *کیا مہندی کی ڈیزائن ہاتھوں پر یا پیروں پر بنانے کے بعد وضوء اور غسل صحیح ہوجائے گا؟کیونکہ مہندی ڈیزائن کے جو کون آتے ہیں وہ پہلے کی طرح نہیں آتے جیسے پہلے آیا کرتے تھے ان کون سے جب ڈیزائن بنائی جاتی ہیں اور جب وہ کچھ دنوں بعد نکلنا شروع ہوجاتی ہے تو چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں کی شکل میں نکلتے ہیں گویا کہ کوئی آئل پینٹ یا اسطرح کی کوئی چیز ہاتھ پر لگانے کے بعد نکل رہی ہو.*

*المستفتي :مولوی عبدالملک قاضی چپلون*

*========================*
                  *_حامدًاومصلّیاًومسلّماً :_*
*_أما بعد :_*
 *_الجواب وبالله التوفيق_*

      *وضو صحيح ہونے کے لئے ضروری ہے کہ پانی اعضاء وضو کے ہر جزو تک پہنچے اور معمولی سا حصہ بھی باقی نہ رہے لہذا اگر کوئی چیز عضو واجب (جس عضو کو دھونا ضروری ہے) تک پانی پہنچانے کے لئے مانع بنے (پانی نہ پہنچے) تو وضو درست نہیں ہوگا.*
   *اس اعتبار سے اگر کوئی ایسا کون (جس میں مہندی ہوتی ہے اور جس سے ہاتھ وغیرہ پر ڈیزائن بنائے جاتے ہیں) استعمال کرے کہ جس کے استعمال کی وجہ سے اعضاء وضو پر جرم (جسم) چڑھ جائے تو یہ صحت وضو کے لئے مانع بنے گا اور وضو اور غسل صحيح نہیں ہوگا لہذا وضو کے صحیح ہونے کے لئے اس لگائے ہوئے ڈیزائن کو ختم کرنا ضروری ہوگا.*
    *اور اگر کوئی کون ایسا ہو کہ جس کے استعمال سے عضو پر جرم (جسم) نہ چڑھے بلکہ صرف مہندی کا اثر اور رنگ ہو جیسا کہ عام طور پر مہندی لگانے سے ہوتا ہے تو اس صورت میں وضو اور غسل ہوجائے گا.*
     

مسبوق اپنی اخیری رکعت میں بھی دعا قنوت پڑھے گا

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم*  🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                          📁 *سوال نمبر : ١٤٣*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

*_السؤال  :_*
      *اگر کوئی مسبوق امام کے ساتھ دعا قنوت پڑھے تو اپنی آخری رکعت میں بھی دعا قنوت پڑھے گا؟؟*


*========================*
                  *_حامدًاومصلّیاًومسلّماً :_*
*_أما بعد :_*
 *_الجواب وبالله التوفيق_*

    *عند الشوافع امام کے ساتھ جب مسبوق مل جاتا ہے تو مسبوق کی نماز کی شروعات ہوتی ہے اور امام کے نماز کے بعد جو نماز پڑھتا ہے وہ اس کی نماز کا آخری حصہ ہوتا ہے لہذا اگر کوئی مسبوق فجر کی نماز میں امام کے ساتھ اپنی پہلی رکعت میں دعا قنوت پڑھے تو اپنی آخری رکعت میں بھی دعا قنوت کو دہرائے گا.*
     

منگل، 19 جون، 2018

کتا کاٹے ہوئے جانور کو کھانے کا شرعی حکم

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم* 🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                          📁 *سوال نمبر : ١٤٢*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

*_السؤال :_*
     *خرگوش کے پیر کو کتے نے کاٹا ہے تو اس خرگوش کو کھانے کا شرعاً کیا حکم ہے ؟*
*المستفتي : بھائی ضیاء الدین خان*

*========================*
                  *_حامدًاومصلّیاًومسلّماً :_*
*_أما بعد :_*
 *_الجواب وبالله التوفيق_*

   *اگر کسی جانور کو کتا کاٹ لے اس جانور کے گوشت کو کھانے اور نہ کھانے کی چند صورتیں ہیں :*
*١؛*
      *اگر کتا کسی جانور کو کاٹ لے اور کتے کے کاٹنے کی وجہ سے وہ جانور مرجائے تو کسی بھی صورت میں اس جانور کو کھانا جائز نہیں ہے.*
*٢؛*
       *اگر کتا کسی جانور کو اس طرح کاٹ لے کہ جانور نہ مرے بلکہ زندہ رہے لیکن کتے کے کاٹنے کی وجہ اس جانور کے جسم میں زہر پھیل جائے تو اس وقت بھی اس جانور کو کھانا حرام ہے.*
*٣؛*
      *اگر کتا جانور کو کاٹ لے اور جانور میں حیات مستقرہ ہو (روح جانور کے بدن میں باقی ہو اور اختیاری حرکت پائی جائے) اسی طرح اس جانور کے جسم میں زہر پھیل نہ گیا ہو یا زہر پھیل جانے کے بعد اتر گیا ہو تو اس کاٹے ہوئے حصہ کے علاوہ پورے جانور کو ذبح کر کے کھانا جائز ہے اور اس کاٹے ہوئے حصہ کو اس وقت کھانا جائز ہے جب کہ اس کو سات مرتبہ دھویا جائے اور اس میں بھی ایک مرتبہ مٹی سے دھویا جائے، بہتر یہی ہے کہ اس حصہ کے گوشت کو پھینک دیا جائے.*
   *لہذا اسی اعتبار سے اگر خرگوش میں حیات مستقرہ ہو اور اس میں زہر نہ پھیل گیا ہو تو کاٹے ہوئے حصے کے علاوہ پورے خرگوش کو ذبح کر کے کھانا جائز ہے اور اس کاٹے ہوئے حصہ کو سات مرتبہ پانی اور اس میں ایک مرتبہ مٹی سے دھونے کے بعد کھانا جائز ہے.*
     

پیر، 18 جون، 2018

بجلی کڑک کے وقت پڑھی جانے والی مسنون دعائیں

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم* 🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                          📁 *سوال نمبر : ١٤١*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

*_السؤال :_*
     *بجلی، کڑک اور بارش کے وقت کونسی دعا پڑھنا مسنون ہے؟؟*


*========================*
                  *_حامدًاومصلّیاًومسلّماً :_*
*_أما بعد :_*
 *_الجواب وبالله التوفيق_*

*بجلی اور کڑک کے وقت یہ دعا پڑھنا مسنون ہے :*
🤲🏻 ```أللّٰهُمَّ لاَ تَقْتُلْنَا بِغَضَبِك، وَلاَ تُهْلِكْنَا بِعَذابِك، وَعَافِنَا قَبْلَ ذٰلِك```
⏺ *رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم جب کڑک کی آواز سنتے تو یہ دعا پڑھتے تھے*

*کڑک کے وقت یہ دعا بھی پڑھنا مستحب ہے:*
🤲🏻 ```سُبْحانَ الذِيْ يُسَبِّحُ الرَّعْدُ بِحَمْدِه وَالْمَلائِكَةُ مِنْ خِيْفَتِه```
⏺ *حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ جب کڑک کی آواز سنتے تو بات چیت ختم کردیتے اور یہ مذکورہ بالا دعا کو پڑھا کرتے تھے لہذا جب بجلی چمک رہی ہو اور کڑک ہو تو باتوں کو چھوڑ کر ان دعاؤں میں مشغول رہنا مسنون ہے.*

  *اگر ہوا زوروں سے چلے تو یہ دعا پڑھنا مسنون ہے :*
🤲🏻 ```أللّٰهُمَّ إِنِّيْ أَسْأَلُكَ خَيْرَهَا، وَخَيْرَ مَا فِيْهَا، وَخَيْرَ مَا أُرْسِلَتْ بِه، وَأَعُوْذُبِكَ مِنْ شَرِّهَا، وَشَرِّ مَا فِيْهَا، وَشَرِّ مَا أُرْسِلَتْ بِه```

🌧 *بارش ہوتے وقت دو تین مرتبہ یہ دعا پڑھنا مسنون ہے :*
🤲🏻 ```أللّٰهُمَّ صَيِّبًا نَافِعًا وَسَيِّبًا نَافِعًا ```

☔ *اور اگر اتنی زیادہ بارش ہو کہ جس سے نقصان ہونے کا خطرہ ہو تو اس دعا کو پڑھنا مسنون ہے :*
🤲🏻 ```أللّٰهُمَّ حَوالَيْنَا، وَلاَ عَلَيْنَا، أللّٰهُمَّ عَلىٰ الْأَكاَمِ وٌالْجِباَلِ وَالآجامِ وَالظِّرَابِ وَالْأَوْدِيَةِ وَمَنَابِتِ الشَّجَر```
     

اتوار، 17 جون، 2018

رمضان کے قضاء روزے اور شوال کے سنت روزے

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم* 🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                          📁 *سوال نمبر : ١٤٠*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

*_السؤال :_*
     *کیا عورت کے قضاء روزے شوال کے چھ روزے میں ادا ہوسکتے ہیں؟؟*


*========================*
                  *_حامدًاومصلّیاًومسلّماً :_*
*_أما بعد :_*
 *_الجواب وبالله التوفيق_*

*جس شخص کے حق میں رمضان المبارک کے روزے کسی عذر کی بناء پر باقی ہوں تو اس کے حق میں سنت روزے رکھنا مکروہ ہے اور اگر بلاعذر روزے نہ رکھا ہو تو اس کے حق میں سنت روزے رکھنا حرام ہے لہذا اگر کسی کے حق میں فرض روزے باقی ہوں تو شوال میں پہلے اپنے فرض روزوں کی قضاء ضروری ہے.*
    *اب اگر کوئی شوال میں رمضان المبارک کے قضاء روزے رکھے چاہے عورت ہو یا مرد تو اس کو شوال کے روزوں کا بھی ثواب ملے گا اس لئے کہ اصل مقصود ان ایام میں روزوں کا پایا جانا ہے لہذا قضاء کے ساتھ شوال کے سنت روزوں کا بھی ثواب حاصل ہوگا البتہ مطلوبہ کامل ثواب حاصل نہیں ہوگا. اس لئے بہتر یہ ہے کہ پہلے قضاء روزے رکھے پھر شوال کے سنت روزے رکھے.*
     

ہفتہ، 16 جون، 2018

عید کے بعد فوراً شوال کے روزے رکھنا مستحب ہے

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم* 🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                          📁 *سوال نمبر : ١٢*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

*_السؤال :_*
     *کیا حصولِ سنت کے لیے شوال کے روزے عید کے بعد فوراً رکھنا ضروری ہے ؟*


*========================*
                  *_حامدًاومصلّیاًومسلّماً :_*
*_أما بعد :_*
 *_الجواب وبالله التوفيق_*
*شوال کے چھ روزے رکھنا سنت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے کہ جو رمضان المبارک کا روزہ رکھے پھر اس کے بعد شوال کے چھ روزے رکھے تو ہمیشہ یعنی سال بھر روزہ رکھنے کا ثواب ملے گا .*
    *ان روزوں کو عبادت کی طرف پیش قدمی کرتے ہوئے عید الفطر کے بعد متصل اور مسلسل رکھنا مستحب ہے البتہ پورے شوال میں پے درپے یا الگ الگ رکھنا بھی جائز ہے اور اصل سنت حاصل ہوجائے گی.*
     

جمعہ، 15 جون، 2018

عیدالفطر کی سنتیں

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم* 🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                          📁 *مسئلہ نمبر :٣*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

   
      🕌🌙 *عید الفطر کے مسائل* 🌙🕌

🔘 *عید الفطر کی نماز سنت مؤکدہ ہے.*

🔘 *عید کی رات میں عبادت میں مشغول رہنا مستحب ہے.*

🔘 *عید کے دن غسل کرنا سنت ہے، بہتر یہ ہے کہ فجر بعد غسل کریں .*

🔘 *نظافت اختیار کرنا سنت ہے.(بالوں کازائل کرنا، ناخن تراشنا، اور بو کو زائل کرنا وغیرہ )*

🔘 *ہر ایک کے لیے زینت اختیار کرنا مندوب ہے.*

🔘 *عطر لگانا سنت ہے.*

🔘 *اچھا کپڑا پہننا سنت ہے، اور اس میں سفید کپڑا پہننا افضل ہے*

🔘 *عید الفطر کی نماز کے لیے جانے سے پہلے طاق عدد میں کھجور کھانا مستحب ہے.*

🔘 *عید کی نماز کے لیے چل کر جانا سنت ہے، اگر کوئی معذور ہے تو سوار ہونے میں حرج نہیں.*

🔘 *عید کی نماز کے لیے جلدی جانا مستحب ہے، البتہ امام کے لیے تاخیر مستحب ہے.*

🔘 *عید کی نماز کے لیے ایک راستہ سے جائیں اور دوسرے راستے سے لوٹیں، جاتے وقت طویل راستہ اختیار کریں، لوٹتے وقت چھوٹے راستے سے لوٹیں.*

🔘 *عید کے دن ایک دوسرے کو مبارکباد دیں.*

🔘 *عید الفطر میں نماز عید شروع ہونے تک تکبیر کہنا سنت ہے.*

*تکبیر کے الفاظ :*

*اللهُ أَكْبَرُ، اللهُ أَكْبَرُ، اللهُ أَكْبَرُ، لاَ إِلهَ إلاَّ اللهَ، وَاللهُ أَكْبَرُ، اللهُ أكبَرُ، وَلِلّهِ الْحَمْدُ، اللهُ أَكبَرُ كَبِيرًا، وَالْحَمْدُ لِلّهِ كَثِيرًا، وَسُبْحَانَ اللهِ بُكْرَةً وَأَصِيلاً، لاَ إِلهَ إلاَّ اللهَ وَحْدَهُ، صَدَقَ وَعْدَهُ، وَنَصَرَ عَبْدَهُ، وَأَعَزَّ جُنْدَهُ، وَهَزَمَ الأَحْزَابَ وَحْدَهُ، لاَ إِلهَ إلاَّ الله، واللہُ أَكْبَر، اللہُ أَكْبَر، وَ لِلّهِ الْحَمْدُ.*


          💎 *_واللہ اعـــلـــم بالصواب_*💎
   ➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖ ➖
*واتفق الشافعي والأصحاب على أنه يستحب أن يأكل في عيد الفطر شيئا قبل الخروج إلى الصلاة فإن لم يأكل قبل الخروج فليأكل قبل الصلاة ويستحب كون المأكول تمرا وكونه وترا... أما الأحكام فقال الشافعي والأصحاب يستحب الغسل للعيدين... (أصحها) وأشهرها يصح بعد نصف الليل ولا يصح قبله... واتفقت نصوص الشافعي والأصحاب على استحباب غسل العيد لمن يحضر الصلاة ولمن لا يحضرها لما ذكره المصنف وكذا اتفقوا علي استحباب التطيب والتنظف بازالة الشعور وتقليم الاظفار وازالة الرائحة الكربهة من بدنه وثوبه قياسا علي الجمعة... واتفق الأصحاب مع الشافعي على استحباب لبس أحسن الثياب في العيد... قال أصحابنا وأفضل ألوان الثياب البياض فعلى هذا إن استوى ثوبان في الحسن والنفاسة فالأبيض أفضل فإن كان الأحسن غير أبيض فهو أفضل من الأبيض في هذا اليوم ويستحب أن يتعمم... قال الشافعي والأصحاب يستحب أن يبكر إلى صلاة العيد ويكون التبكير بعد الفجر... قال أصحابنا وغيرهم ويستحب أن يمشي جميع الطريق ولا يركب في شئ منها إلا أن يكون له عذر كمرض وضعف ونحوهما فلا بأس بالركوب... يستحب لكل من صلى العيد أن يمضي إليها في طريق ويرجع في طريق آخر للحديث ويستحب أن يمضي في الطريق الأطول...*
*(المجموع :١٢/٥)*
*عيد الفطر... فهي سنة كما قال (هي سنة)... (مؤكدة) لمواظبته - صلى الله عليه وسلم - عليها*
*(مغني المحتاج :٥٨٧/١)*
*فصل يتأكد استحباب إحياء ليلتي العيد بالعبادة) من صلاة وغيرها من العبادات لخبر «من أحيا ليلتي العيد لم يمت قلبه يوم تموت القلوب» رواه الدارقطني موقوفا قال في المجموع وأسانيده ضعيفة ومع ذلك استحبوا الإحياء؛ لأن أخبار الفضائل يتسامح فيها ويعمل بضعيفها*
*(أسنى المطالب :٢٨٢/١)*
             
✅ *أيده : مفتی محمود مومن، مفتی زبیر پورکر ،مفتی عبدالرحیم کیرلوی ،مفتی تابش دیشمکھ* 


📖 ✒ *کتبه : محمد اسجد ملپا*

     📤 *مسائل دوسروں تک پہنچانا صدقہ جاریہ ہے* 📤
*_~- - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - -~_*


🔰 *فقھی مسائل شافعی إدارہ رضیة الأبرار بھٹکل*


*ہمارے پوسٹس اور فقھی مسائل شافعی جاننے کے لیے کلک کریں*
https://fiqhimasailshafai.blogspot.com/2018/06/blog-post_40.html?m=1
*ہمارے چینل میں شریک ہونے کے لئے کلک کریں*👇🏻
https://t.me/fiqhimasayilshafayi
*واٹس آپ گروپ میں شامل ہونے کے لیے کلک کریں 👇🏻:*
https://chat.whatsapp.com/DHLRlCNjRww311aqad6nxE

صدقہ فطر میں تیل دینا درست نہیں ہے

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم* 🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                          📁 *سوال نمبر : ٨*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

*_السؤال :_*
     *كیا صدقہ فطر میں تیل دے سکتے ہیں ؟*


*========================*
                  *_حامدًاومصلّیاًومسلّماً :_*
*_أما بعد :_*
 *_الجواب وبالله التوفيق_*

   *حدیث پاک میں صدقہ فطر میں اناج اور اس کے علاوہ جن کا ذکر آیا ہے اسی کے دینے سے صدقہ فطر ادا ہوتا ہے اس کے علاوہ تیل، آٹا، ستو، گھی، روٹی، گوشت وغیرہ وغیرہ - گرچہ اس کو بطور غذا استعمال کیا جاتا ہو - صدقہ فطر میں دینے سے صدقہ فطر ادا نہیں ہوتا ہے،لہذا تیل صدقہ فطر میں دینے کی اجازت نہیں ہوگی.*
     

شافعی مقتدی حنفی امام کے پیچھے عید کی نماز کیسے پڑھے گا؟

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم* 🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                          📁 *سوال نمبر : ١٣٩*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

*_السؤال :_*
     *اگر مقتدی شافعی ہو تو حنفی امام کے پیچھے عید الفطر کی نماز کیسے پڑھے گا؟*


*========================*
                  *_حامدًاومصلّیاًومسلّماً :_*
*_أما بعد :_*
 *_الجواب وبالله التوفيق_*
   *شوافع اور احناف کی نماز عید میں فرق یہ ہے کہ احناف کے نزدیک دونوں رکعات میں زائد تکبیرات تین ہیں اور دوسری رکعت میں زائد تکبیرات قرأت کے بعد ہے،اور شوافع کے نزدیک زائد تکبیرات دونوں رکعات میں قرأت سے قبل ہیں اور پہلی رکعت میں سات اور دوسری رکعت میں پانچ تکبیرات ہیں.*
   *اب اگر کوئی شافعی شخص حنفی امام کے پیچھے عید الفطر کی نماز پڑھ رہا ہو تو شافعی مقتدی حنفی امام کی موافقت میں دونوں رکعات میں تین ہی تکبیرات کہے گا اور تین سے زائد تکبیرات نہیں کہے گا اسی طرح دوسری رکعت میں بھی امام کی موافقت میں قرأت کے بعد ہی تین تکبیر کہے گا، اور اس سے اسکی نماز پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، البتہ تکبیرات کے ساتھ ہاتھ اٹھاتے وقت بغیر کسی فصل کے مسلسل ہاتھ اٹھانے کی صورت میں نماز باطل ہوجائے گی.*
     

عید کے دن معانقہ کرنا جائز ہے

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم* 🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                          📁 *سوال نمبر : ١٤*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

*_السؤال :_*
     *عید کے دن مصافحہ و معانقہ کرنے کا کیا حکم ہے ؟؟*


*========================*
                  *_حامدًاومصلّیاًومسلّماً :_*
*_أما بعد :_*
 *_الجواب وبالله التوفيق_*

*عید کے دن مصافحہ سنت ہے اور و معانقہ سنت نہیں ہے بلکہ جائز ہے اس لئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین سے عید کے دن معانقہ کرنے کی ممانعت ثابت نہیں ہے لہذا اگر کوئی بغیر سنت سمجھے عیدین کے دن معانقہ اظہار مسرت کے خاطر کرتا ہے تو یہ جائز ہے جیسا کہ سفر سے واپسی اور طویل وقفے کے بعد ملاقات پر مصافحہ ومعانقہ بطور اظہار مسرت مسنون ہے.*
     

          💎 *_واللہ اعـــلـــم بالصواب_*💎
   ➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖ ➖
*(وهما لقادم) من سفر أو تباعد لقاء (سنة) للاتباع رواه الترمذي وحسنه،*
*(أسنى المطالب :١١٤/٣)*
*نیز دیکھیے : انعام الباری :١٨٠/٤*
             
 
✅ *أيده : مفتی محمود مومن، مفتی فیاض احمد برمارے*

📖 ✒ *کتبه وأجابه : محمد اسجد ملپا*

     📤 *مسائل دوسروں تک پہنچانا صدقہ جاریہ ہے* 📤
*_~- - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - -~_*


🔰 *فقھی مسائل شافعی إدارہ رضیة الأبرار بھٹکل*


*ہمارے پوسٹس اور فقھی مسائل شافعی جاننے کے لیے کلک کریں*
https://fiqhimasailshafai.blogspot.com
*ہمارے چینل میں شریک ہونے کے لئے کلک کریں*👇🏻
https://t.me/fiqhimasayilshafayi
*واٹس آپ گروپ میں شامل ہونے کے لیے کلک کریں 👇🏻:*
https://chat.whatsapp.com/DHLRlCNjRww311aqad6nxE

عیدالفطر کی سنتیں

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم* 🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                          📁 *مسئلہ نمبر :٣*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

   
      🕌🌙 *عید الفطر کے مسائل* 🌙🕌

🔘 *عید الفطر کی نماز سنت مؤکدہ ہے.*

🔘 *عید کی رات میں عبادت میں مشغول رہنا مستحب ہے.*

🔘 *عید کے دن غسل کرنا سنت ہے، بہتر یہ ہے کہ فجر بعد غسل کریں .*

🔘 *نظافت اختیار کرنا سنت ہے.(بالوں کازائل کرنا، ناخن تراشنا، اور بو کو زائل کرنا وغیرہ )*

🔘 *ہر حاضر ہونے والے کے لیے زینت اختیار کرنا مندوب ہے.*

🔘 *عطر لگانا سنت ہے.*

🔘 *نئے کپڑے پہننا سنت ہے.*

🔘 *عید الفطر کی نماز کے لیے جانے سے پہلے طاق عدد میں کھجور کھانا مستحب ہے.*

🔘 *عید کی نماز کے لیے چل کر جانا سنت ہے، اگر کوئی معذور ہے تو سوار ہونے میں حرج نہیں.*

🔘 *عید کی نماز کے لیے جلدی جانا مستحب ہے، البتہ امام کے لیے تاخیر مستحب ہے.*

🔘 *عید کی نماز کے لیے ایک راستہ سے جائیں اور دوسرے راستے سے لوٹیں، جاتے وقت طویل راستہ اختیار کریں، لوٹتے وقت چھوٹے راستے سے لوٹیں.*

🔘 *عید کے دن ایک دوسرے کو مبارکباد دیں.*

🔘 *عید الفطر میں نماز عید شروع ہونے تک تکبیر کہنا سنت ہے.*

*تکبیر کے الفاظ :*

*اللهُ أَكْبَرُ، اللهُ أَكْبَرُ، اللهُ أَكْبَرُ، لاَ إِلهَ إلاَّ اللهَ، وَاللهُ أَكْبَرُ، اللهُ أكبَرُ، وَلِلّهِ الْحَمْدُ، اللهُ أَكبَرُ كَبِيرًا، وَالْحَمْدُ لِلّهِ كَثِيرًا، وَسُبْحَانَ اللهِ بُكْرَةً وَأَصِيلاً، لاَ إِلهَ إلاَّ اللهَ وَحْدَهُ، صَدَقَ وَعْدَهُ، وَنَصَرَ عَبْدَهُ، وَأَعَزَّ جُنْدَهُ، وَهَزَمَ الأَحْزَابَ وَحْدَهُ، لاَ إِلهَ إلاَّ الله، واللہُ أَكْبَر، اللہُ أَكْبَر، وَ لِلّهِ الْحَمْدُ.*
---------------
*( المهذب. اسنی المطالب. فتح القريب)*

          💎 *_واللہ اعـــلـــم بالصواب_*💎
   ➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖ ➖

             
 


📖 ✒ *کتبه : محمد اسجد ملپا*

     📤 *مسائل دوسروں تک پہنچانا صدقہ جاریہ ہے* 📤
*_~- - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - -~_*


🔰 *فقھی مسائل شافعی إدارہ رضیة الأبرار بھٹکل*


*ہمارے پوسٹس اور فقھی مسائل شافعی جاننے کے لیے کلک کریں*
https://fiqhimasailshafai.blogspot.com
*ہمارے چینل میں شریک ہونے کے لئے کلک کریں*👇🏻
https://t.me/fiqhimasayilshafayi
*واٹس آپ گروپ میں شامل ہونے کے لیے کلک کریں 👇🏻:*
https://chat.whatsapp.com/DHLRlCNjRww311aqad6nxE

جمعرات، 14 جون، 2018

عید کے دن پٹاخے پھوڑنا غیروں کا طریقہ ہے

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم*  🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                          📁 *سوال نمبر : ٩*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

*_السؤال  :_*
     *عید کے دن پٹاخے پھوڑنے کا شرعاً کیا حکم ہے؟*


*========================*
                  *_حامدًاومصلّیاًومسلّماً :_*
*_أما بعد :_*
 *_الجواب وبالله التوفيق_*


*قرآن کریم میں ارشاد باری تعالٰی ہے:*
▫    *و لاَ تُسْرِفُوْا.( سورہ اعراف :٣١)*
▫    *وَلاَتُبَذِّر ْتَبْذِیْرًا.انَّ المُبذِّرِینَ کانوا إخْوانَ الشَّیاطِین (سورہ بنی اسرائیل ٢٧)*
*حدیث مبارک میں وارد ہے :*
▫    *مَن تَشَبَّه بِقَومٍ فَھُوَ مِنْھُم(ابوداؤد:٤٠٣١)*
▫   *لیس منّا مَنْ تَشَبَّه بِغَیرِنا( ترمذي:٢٦٩٥)*
*ترجمہ :*
▪     *اور تم اسراف مت کرو.*
▪    *اور تم بے جا مت اڑاو، بےشک بے جا اڑانے والے شیطان کے بھائی ہوتے ہیں.*

▪    *جو کسی قوم کی مشابہت اختیار کرے وہ ان ہی میں سے ہوگا.*
▪  *جو ہمارے علاوہ کی مشابہت اختیار کرے وہ ہم میں سے نہیں.*

 🔘   *اس قسم کی آیات، فضول خرچی کے مذموم وممنوع ہونے پر دلالت کرتی ہیں.*
   *نیز حدیث مبارک میں یہود و نصارٰی اور  غیروں کی مشابہت کی ممانعت آئی ہے.  اور پٹاخے پھوڑنے میں اسراف اور غیروں کی مشابہت، یہ دونوں چیزیں پائی جاتی ہیں، اس لیے پٹاخے پھوڑنا قطعاً جائز نہیں ہے.*
 *ہماری عید کے دن کا شعار تکبیر کہنا ہے اور جگہ جگہ تکبیر کی آوازوں کو بلند کرنا ہے اس کے برخلاف غیروں کی عید کے دن پٹاخے پھوڑنا ان کا شعار ہے، اور ہمارے عید کے دن پٹاخے پھوڑنے میں ان کے شعار کا اختیار کرنا لازم آتا ہے اور ان کے طرز سے مشابہت لازم آتی ہے اور حدیث پاک میں مشابہت سے منع کیا گیا ہے نیز پٹاخے پھوڑنے میں اسراف لازم آتا ہے اور فقھاء رحمہم اللہ نے اسراف کو حرام قرار دیا ہے لہذا عید کے دن یا کسی دوسرے دن بھی پٹاخے پھوڑنا ممنوع اور حرام ہوگا.*
     

عورت عید کی نماز اپنے گھر میں ہی ادا کرے گی

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم* 🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                          📁 *سوال نمبر : ٦*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

*_السؤال :_*
   *عورت کا عید کی نماز کے لئے مسجد جانے کا شرعاً کیا حکم ہے ؟*


*========================*
                  *_حامدًاومصلّیاًومسلّماً :_*
*_أما بعد :_*
 *_الجواب وبالله التوفيق_*

🔹 *عن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: «صلاة المرأة في بيتها أفضل*
*(سنن أبي داود :٥٧٠)*
🔹 *عن أم سلمة، زوج النبي صلى الله عليه وسلم، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «خير مساجد النساء قعر بيوتهن»*
*(صحيح إبن خزيمة :١٦٨٣)*
🔹 *عن عائشة رضي الله عنها، قالت: «لو أدرك رسول الله صلى الله عليه وسلم ما أحدث النساء لمنعهن كما منعت نساء بني إسرائيل»*
*(صحيح البخاري :٨٦٩، صحيح مسلم :١٤٤)*
*ترجمہ :*
🔸 *عورت کا گھر میں نماز پڑھنا افضل ہے.*
🔸 *عورت کو نماز پڑھنے کے لئے بہترین جگہ ان کے گھر کا اندرونی حصہ ہے.*
🔸 *حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہے :اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم پاتے جو عورتوں نے کر رکھا ہے، تو عورتوں کو مسجد میں آنے سے ضرور منع کرتے جس طرح بنی اسرائیل کی عورتوں کو منع کیا گیا.*
💠 *ان احادیث سے ثابت ہوا کہ عورت کی مسجد اس کا گھر ہے اور اس کو گھر میں نماز پڑھنا چاہیے.*
❕ *جمہور فقہاء کے نزدیک عورت کا عید کی نماز کے لئے مسجد یا عید گاہ جانا منع ہے.*
❕ *اور علامہ ابوبکر دمشقی ،علامہ ابن حجر ہیتمی رحمہما اللہ نے یہ صراحت فرمائی ہے کہ عورت کا عید کی نماز کے لئے مسجد جانا حرام ہے، لہذا عورت کا عید کی نماز کے لئے مسجد یا عیدگاہ جانا حرام ہے اور فتویٰ اسی پر ہے.*
    *عید کی نماز منفرد، مسافر، عورت تمام کے حق میں مشروع ہے اور سنت مؤکدہ ہے اور عورت کے حق میں بھی مسنون ہے لیکن چونکہ عورت کا عید کی نماز کے لئے مسجد جانا حرام ہے جیسا کہ ماقبل میں معلوم ہوا، اس لئے عورت عید کی نماز اپنے گھر میں ہی تنہا یا جماعت کے ساتھ ادا کرے گی،اور اس کو ثواب حاصل ہوجائے گا.*
     

عیدالفطر کی نماز کا طریقہ

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم* 🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                     
            📁 *مـسئـلہ نمـبـر : ٣*📁

 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

       🔘 *نماز عید الفطر کے مسائل* 🔘


▫ *عیدالفطر کی نماز کا وقت طلوع شمس سے شروع ہوتا ہے اور سورج ایک نیزہ بلند ہونے تک مؤخر کرنا مسنون ہے*


▫ *عید الفطر کی نماز دو رکعت ہے.*


▫ *اس کو جماعت کے ساتھ ادا کرنا مسنون ہے.*


▫ *تکبیر تحریمہ کے بعد دعاء استفتاح (وَجھتُ وَجھيَ)پڑھے.*


▫ *پہلی رکعت میں تکبیر تحریمہ اور رکوع کی تکبیر کے علاوہ سات(٧)تکبیرات زائد کہی جائیں گی.*


▫ *دوسری رکعت میں قیام کی اور رکوع کی تکبیر کے علاوہ پانچ(5)تکبیرات زائد کہی جائیں گی.*


▫ *اور یہ تکبیرات قرأت سے پہلے ہوں گی.*


▫ *ہر تکبیر کے وقت ہاتھ اٹھانا مسنون ہے.*


▫ *ہر دو تکبیر کے درمیان تھوڑی دیر رکنا مستحب ہے.*


▫ *ہر دو تکبیر کے درمیان یہ دعا پڑھیں :*
*سُبْحانَ اللہ، والحمدُ للہ، ولا إلهَ إلا اللہ، واللہُ أکبر.*


▫ *دو تکبیر کے درمیان داہنے ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر سینے کے نیچے رکھنا مسنون ہے.*


▫ *پھر أعوذباللہ من الشيطان الرجيم پڑھیں .*


▫ *پھر سورہ فاتحہ کے بعد پہلی رکعت میں سورة" ق"، یا "سبح اسم ربك"اوردوسری رکعت میں سورة"اقتربت الساعة "یا" ھل أتاک حدیث الغاشیة" مکمل پڑھنا مسنون ہے.*


▫ *جہرًا تلاوت مسنون ہے.*


▫ *نماز سے فارغ ہونے کے بعد امام کا دو خطبے دینا مسنون ہے.*


▫ *خطبہ منبر پر دینا مستحب ہے .*


▫ *خطبہ سے پہلے امام کا منبر پر بیٹھنا مسنون ہے.*


▫ *پہلا خطبہ نو(٩)تکبیرات اور دوسرا خطبہ سات(٧)تکبیرات سے شروع کرنا مستحب ہے. بقیہ خطبہ جمعہ کی طرح ہوگا.*


▫ *لوگوں کے لیے خطبہ غور سے سننا مستحب ہے.*
     

بدھ، 13 جون، 2018

چاند کے تعلق سے کچھ اہم مسائل

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم* 🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                       📁 *مســئـلہ نــمــبـر : ١*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹


         🌙 *چاند کے تعلق سے کچھ مسائل* 🌙

💎 *اگر کوئی روزہ دار شروع رمضان میں کسی ایسے مقام پر پہنچے، جہاں رمضان شروع نہ ہوا ہو، تو اس کا وہ روزہ نفل ہو جائے گا لہذا وہ اس علاقے کے حساب سے رمضان شروع ہونے کے بعد روزہ رکھے گا.*

💎 *اگر کوئی شخص کسی ایسے علاقے سے سفر کرے جہاں رمضان نہ ہو اور رمضان والے علاقے میں پہنچے تو اسکو روزہ دار کی طرح رہنا لازم ہے لہذا پھر وہ اس علاقے کے حساب سے روزہ رکھے گا.*

💎 *اگر کوئی روزہ دار اپنے علاقے سے کسی ایسے علاقے میں پہنچے جہاں پر عید ہو، تو وہ اس شہر والوں کے ساتھ عید منائے گا اور اگر اس کے روزے اٹھائیس (٢٨) ہوئے ہوں تو ایک روزے کی قضاء لازم ہے.*

💎 *اگر کوئی شخص اپنے علاقے میں عید منا کر کسی ایسے علاقے کی طرف سفر کرے جہاں پر رمضان ہو، تو اس پر بقیہ دن امساک لازم ہے لہذا وہ اس علاقے کے حساب سے روزہ رکھے اور عید منائے، اگرچہ اس کے روزے تیس(٣٠) سے زیادہ ہی کیوں نہ ہوتے ہوں.*
     

منگل، 12 جون، 2018

مسائل ختم قرآن

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم* 🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚


                📁 *مســئلہ نـمـبر : ٢*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹
          📖 *مسائل ختم قرآن* 📖

💠 *ختم قرآن کے بعد مفلحون تک پڑھنا :*

    *رمضان المبارک میں تراویح میں ایک قرآن ختم کرنا سنت ہے، اور ختم کے وقت "قُلْ أعُوْذُ بِرَب النّاس " پڑھکر دوبارہ قرآن شروع کرنا بھی مسنون ہے اس طور پر کہ سورہ ناس کے بعد سورہ فاتحہ اور سورہ بقرہ کی چند آیات(اُوْلئک ھُمُ الْمُفْلِحُوْن تک)پڑھے.*

----------------------
*چنانچہ علامہ جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :*
*يسن إذا فرغ من الختمة أن يشرع في أخرى عقب الختم لحديث الترمذي وغيره: "أحب الأعمال إلى الله الحال المرتحل الذي يضرب من أول القرآن إلى آخره كلما حل ارتحل ".*
*وأخرج الدارمي بسند حسن عن ابن عباس عن أبي بن كعب: أن النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا قرأ {قل أعوذ برب الناس}*
*افتتح من الحمد ثم قرأ من البقرة إلى: {أولئك هم المفلحون} ، ثم دعا بدعاء الختمة ثم قام.*
*(الإتقان في علوم القرآن :٣٨٤/١)*
*علامہ نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :*
*واستحبوا إذا ختم أن يشرع في ختمة أخرى*
*(المجموع :١٦٩/٢)*
----------------------

💠 *وتر کی قنوت طویل کرنا مکروہ ہے :*

   *عامۃً رمضان المبارک میں وتر کی قنوت میں لمبی لمبی دعائیں پڑھی جاتی ہیں، اور خاص کر ختم قرآن کی رات کی وتر میں لمبی دعائیں کی جاتی ہیں، ختم قرآن کی رات وتر میں دعاؤں کی کثرت اور دعاء قنوت کو طول دینا کوئی مشروع عمل نہیں ہے بلکہ فقھاء رحمہم اللہ نے قنوت کو طویل کرنے کو ہی مکروہ قرار دیا ہے اس لئے ضروری ہے کہ ثابت شدہ دعائیں یعنی دعاء قنوت اور قنوت عمر (اللھم انا نستعینک) کے علاوہ دعاؤں سے وتر کو طول نہ دیں،بلکہ وتر کے بعد ختم قرآن کی مناسبت سے خوب دعا کریں.*
------------------------
*چنانچہ علامہ نووی رحمہ اللہ علامہ بغوی رحمہ سے نقل کرتے ہیں :*
*قال البغوی : یکرہ إطالة القنوت کما یکرہ إطالة التشھد الأول.*
*(المجموع :٤٩٩/٣)*
*علامہ زکریا انصاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں :*
   *قال في المجموع عن البغوي وتكره إطالة القنوت كالتشهد الأول وهو ظاهر على ما اختاره فيه... فتحمل كراهة إطالة القنوت على إطالته بغير قنوت عمر*
*(أسنى المطالب :١٥٩/١)*
*مغني المحتاج :٣٦٩/١،نهاية المحتاج :٥٠٤/١*
------------------------
💠 *آخری تراویح اور دعا*

   *ختم قرآن کے بعد دعا مسنون ہے،اور ختم قرآن کے وقت کی دعا قبول ہوتی ہے، اللہ کی رحمتوں کا نزول ہوتا ہے، اس لئے اسوقت اپنے لئے، پوری امت مسلمہ کے لئے دعا خوب گڑ گڑا کر کریں.*
------------------------
*چنانچہ علامہ نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :*
*وقالوا يستجاب الدعاء عند الختم وتنزل الرحمة وكان أنس بن مالك رضي الله عنه إذا أراد الختم جمع أهله وختم ودعا واستحبوا الدعاء بعد الختم استحبابا متأكدا وجاء فيه آثار كثيرة ويلح في الدعاء ويدعو بالمهمات ويكثر من ذلك في صلاح المسلمين وصلاح ولاة أمورهم ويختار الدعوات الجامعة*
*(المجموع :١٦٩/٢)*
*يسن الدعاء عقب الختم لحديث الطبراني وغيره عن العرباض بن سارية مرفوعا: "من ختم القرآن فله دعوة مستجابة ".*
*وفي الشعب من حديث أنس مرفوعا: "من قرأ القرآن وحمد الرب وصلى على النبي صلى الله عليه وسلم واستغفر ربه فقد طلب الخير مكانه ".*
*(الإتقان في علوم القرآن :٣٨٤/١)*
*(الأذكار :٩٥، إعانة الطالبين : ٢٨٥/٢)*
-----------------
💠 *علماء نے اس دعا کو بھی ختم قرآن کے وقت مستحسن لکھا ہے :*

    *"اللّٰهم ارْحَمْنِي بالقرآنِ العظيم، واجْعَلْهُ لِيْ إماماً وَّنُوراً وَّرحمةً،اللّھم ذَکِّرْنِي مِنهُ ما نَسِیْتُ وَعَلِّمْنِي مِنهُ ما جَھِلْتُ وَارْزُقْنِي تِلاوَتَهُ آناءَ اللیلِ وَالنَّھارِ، واجْعَلْهُ لِيْ حُجَّةً یا رَبَّ الْعالَمِیْن ".*(١)

-------------------------
 *(١) (ترشیح المستفيدين :١٦٧)*
*ويستحب الدعاء عند الختم إلخ. مما يحسن إيراده هنا... اللهم ارحمنا بالقرآن العظيم،* *واجعله لنا إماما ونورا وهدى ورحمة.*
*اللهم ذكرنا منه ما نسينا، وعلمنا منه ما جهلنا، وارزقنا تلاوته على طاعتك آناء الليل وأطراف النهار، واجعله حجة لنا، ولا تجعله حجة علينا، مولانا رب العالمين)*
*(إعانة الطالبين :٢٨٦/٢)*       

          💎 *_واللہ اعـــلـــم بالصواب_*💎
   ➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖ ➖ 
 
✅ *أيده :مفتی محمود مومن، مفتی فیاض احمد برمارے ،مفتی محمد زید پٹھو*

📖 ✒ *کتبه : محمد اسجد ملپا*

     📤 *مسائل دوسروں تک پہنچانا صدقہ جاریہ ہے* 📤
*_~- - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - -~_*


🔰 *فقھی مسائل شافعی إدارہ رضیة الأبرار بھٹکل*


*ہمارے پوسٹس اور فقھی مسائل شافعی جاننے کے لیے کلک کریں*
https://fiqhimasailshafai.blogspot.com
*ہمارے چینل میں شریک ہونے کے لئے کلک کریں*👇🏻
https://t.me/fiqhimasayilshafayi
*واٹس آپ گروپ میں شامل ہونے کے لیے کلک کریں 👇🏻:*
https://chat.whatsapp.com/DHLRlCNjRww311aqad6nxE

تراویح پڑھانے والے کو ہدیہ دینا

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم* 🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                          📁 *سوال نمبر : ٨٥*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

*_السؤال :_*
     *تراویح پڑھانے والے کو جو رقم دی جاتی ہے اس کا شرعاً کیا حکم ہے ؟؟*


*========================*
                  *_حامدًاومصلّیاًومسلّماً :_*
*_أما بعد :_*
 *_الجواب وبالله التوفيق_*

   *رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد گرامی ہے :*
   *بغیر سوال کے کسی کو اپنے مسلمان بھائی کی جانب سے کوئی بھلائی پہنچے یعنی وہ کچھ مال وغیرہ ہبہ کرے تو اسے قبول کرلے اس لئے کہ یہ رزق ہے جو اللہ تعالٰی نے اسے پہنچایا ہے(١)*

*فقھاء نے ہبہ، صدقہ اور ہدیہ دینے اور لینے دونوں کو مستحب قرار دیا ہے*

 *تراویح پڑھانے والے کو تراویح کے اختتام سے قبل یا اختتام پر عامتاً جو رقم دی جاتی ہے وہ معاوضہ اور اجرت کے طور پر نہیں دی جاتی بلکہ یہ رقم تراویح پڑھانے والے کو خوشی سے بطور ہدیہ دی جاتی ہے، لہذا اس ہدیہ کو دینا اور قبول کرنا دونوں جائز ہے .البتہ حفاظ کولوگوں سے اس کا مطالبہ کرنے سے نیز حرص و لالچ سے احتیاط کرنا چاہئیے.*
     

          💎 *_واللہ اعـــلـــم بالصواب_*💎
   ➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖ ➖
*(١)*عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «§من آتاه الله من هذا المال شيئا من غير أن يسأله، فليقبله، فإنما هو رزق ساقه الله عز وجل إليه»*
*(مسند أحمد :٧٩٢١)*
*عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «§من عرض له شيء من غير أن يسأله، فليقبله، فإنما هو رزق ساقه الله إليه»*
*(مسند أحمد :٨٢٩٤)*
*علامہ عبدالرؤوف مناوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :*
*من آتاه الله من هذا المال) أي من جنسه (شيئا) أي يظن حله (من غير أن يسأله) أي يطلبه من الناس (فليقبله) أي ندبا وإرشادا لا وجوبا (فإنما هو رزق ساقه الله إليه)*
*(فيض القدير :١٨/٦)*
*علامہ قلیوبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :*
*فرع: الإهداء للمفتي والمعلم ولو لقرآن والواعظ يندب قبوله إن كان لمحض وجه الله تعالى، وإلا فالأولى عدمه بل يحرم إن لم يعلم أنه عن طيب نفس*
*(حاشيتا قليوبي وعميره علي الكنز :٣٠٤/٤)*
           

✅ *أيده : مفتی فیاض احمد برمارے ،مفتی ضمیر نجے*

📖 ✒ *کتبه وأجابه : محمد اسجد ملپا*

     📤 *مسائل دوسروں تک پہنچانا صدقہ جاریہ ہے* 📤
*_~- - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - -~_*


🔰 *فقھی مسائل شافعی إدارہ رضیة الأبرار بھٹکل*


*ہمارے پوسٹس اور فقھی مسائل شافعی جاننے کے لیے کلک کریں*
https://fiqhimasailshafai.blogspot.com
*ہمارے چینل میں شریک ہونے کے لئے کلک کریں*👇🏻
https://t.me/fiqhimasayilshafayi
*واٹس آپ گروپ میں شامل ہونے کے لیے کلک کریں 👇🏻:*
https://chat.whatsapp.com/DHLRlCNjRww311aqad6nxE

ختم قرآن کے وقت کھانے کا انتظام کرنا

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم* 🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                          📁 *سوال نمبر : ٤*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

*_السؤال :_*
     *ختم قران کے وقت دعوت کرنے کا شرعاً کیا حکم ہے ؟*


*========================*
                  *_حامدًاومصلّیاًومسلّماً :_*
*_أما بعد :_*
 *_الجواب وبالله التوفيق_*

       *ختم قرآن کے بعد جو دعوت کی جاتی ہے یہ کوئی ضروری چیز نہیں ہے کہ اس کو بڑی اہمیت دی جائے اور لوگوں کو چندہ دینے پر مجبور کیا جائے بلکہ ختم قرآن کے وقت کچھ کھانے پینے کا انتظام کرنا ایک پسندیدہ امر ہے.*
    *اگر ختم قرآن کے وقت مسجد میں دعوت یعنی کچھ کھانے پینے کا انتظام کیا جائے تو مندرجہ ذیل امور کا لحاظ رکھنا ضروری ہے.*

*١ : کھانے پینے میں اسراف بالکل نہ ہو.*
*٢ : مسجد میں شور وغل نہ ہو کہ جس کی وجہ سے مسجد کی بے حرمتی لازم آئے.*
*٣ : کھانا پینا ایسا نہ ہو کہ مسجد کی بے حرمتی ہو اور مسجد میں گندگی ہو کہ جس کی وجہ سے نمازی کو تکلیف پہنچے.*
*٤ : اگر کھانے پینے کا انتظام کیا گیا ہو تو کھانے سے پہلے دسترخوان بچھایا جائے اور اس بات کا خیال رکھے کہ کچھ نیچے نہ گرنے پائے.*
*٥ : مناسب یہ ہے کہ کسی خشک چیز کا انتظام کرے،اور سب سے بہتر یہ ہے کہ مسجد کے دروازے پر تقسیم کیا جائے.*
    *لہذا ان امور کی رعایت کرتے ہوئے ختم قرآن کے وقت مسجد میں دعوت یعنی کچھ کھانے پینے کا نظم کرنے کی اجازت ہوگی.*
     

پیر، 11 جون، 2018

صدقہ فطر میں آٹا نہیں دے سکتے ہیں

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم* 🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                          📁 *سوال نمبر : ٥*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

*_السؤال :_*
     *صدقہ فطر میں روٹی، ستو، آٹا دے سکتے ہیں؟*


*========================*
                  *_حامدًاومصلّیاًومسلّماً :_*
*_أما بعد :_*
 *_الجواب وبالله التوفيق_*

*صدقہ فطر میں اناج ہی دینا ضروری اور شرط ہے، لہذا اناج کے بدلے آٹا، روٹی، ستو، وغیرہ صدقہ فطر میں ادا کرنا کافی نہیں ہوگا اس لئے کہ نصا یہی ثابت ہے.*
   

صدقہ فطر میں اناج کے بدل قیمت دینا

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم* 🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                          📁 *سوال نمبر : ٢*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

*_السؤال :_*
       
  *صدقہ فطر میں اناج کے بدل قیمت ادا کرنا صحیح ہے ؟*

*========================*
                  *_حامدًاومصلّیاًومسلّماً :_*
*_أما بعد :_*
 *_الجواب وبالله التوفيق_*

    *شوافع کے نزدیک صدقہ فطر میں غالب اناج دینا ضروری ہے،غالب اناج کے علاوہ کوئی دوسری چیز دینا کافی نہیں ہے یہاں تک کہ اگر کوئی کسی فقیر کو صدقہ فطر میں قیمت ادا کرنا چاہے تو اس کی بھی اجازت نہیں.*
    *البتہ چونکہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے مسلک میں قیمت دی جاسکتی ہے نیز موجودہ دور میں ہر شخص کو قیمت کی ضرورت ہوتی ہے اور ضرورت مند شخص اپنی ضرورت کی کوئی بھی چیز اس سے خرید سکتا ہے اور اپنے مقصد کو حاصل کرسکتا ہے اس لیے اصحاب فقہ المنھجی نے احناف کے مسئلہ پر عمل کرتے ہوئے قیمت ادا کرنے کی اجازت دی ہے، لہذا اگر کسی جگہ عمل اس پر ناممکن ہو تو بدرجہ مجبوری قیمت ادا کریں.*
    *لیکن یہ بات واضح ہو کہ صدقہ فطر کا اصل مقصد فقیر کو عید الفطر کے دن کسی کے سامنے ہاتھ پھیلانے سے بے نیاز کرنا ہے اور حدیث میں بھی اناج دینے کا ہی تذکرہ ہے اس لیے شوافع کے مسلک پر عمل کرتے ہوئے اناج ہی دینے کی کوشش کریں.*