اتوار، 10 دسمبر، 2017

صرف قرآنی آیات اسکرین پر ظاہر ہونے کی صورت میں موبائل اور اسکرین کو چھونا حرام ہے

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم*  🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                         📁  *مسئلہ نمبر :٢٣*  📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹
09/12/17


  ✒📚 *محض قرآنی آیات اسکرین پر ظاہر ہونے کے متعلق ایک وضاحتی کلام* 📚✒


*_حامدًاومصلّیاًومسلّماً :_*
*_أما بعد :_*
 🔹 *چند روز قبل ہمارا فقھی مسائل (شافعی)سوال نمبر ٩٩ کے تحت موبائل فون اسکرین پر محض قرآنی آیات نمایاں ہونے کی صورت میں محدث شخص کے لیے موبائل فون اور اسکرین کو چھونے کی حرمت پر فتوی شائع ہوا تھا، دوسرے روز فقھی مسائل شافعی سوال نمبر کے ساتھ تین صفحہ پر مشتمل اردو میں بغیر نام ودستخط کے کچھ تحریر دیکھنے کو ملی اور یقینی طور پر لکھنے والے کا پتہ نہ چل سکا، چونکہ اس تحریر میں فقھی مسائل شافعی کے نام کے ساتھ لکھا گیا ہے اور اس میں کچھ وضاحت طلب باتیں بھی لکھی گئی ہیں اس لیے مختصراً کچھ لکھنا مناسب معلوم ہوا.*🔹

جمعہ، 8 دسمبر، 2017

کیکڑا کھانا راجح اور صحیح قول کے مطابق حرام ہے

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم*  🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                          📁 *سوال نمبر : ١٠٢*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

*_السؤال  :_*
 *کیکڑا کھانے کا شرعاً کیا حکم ہے؟*
*(المستفتی :زاہد چوگلے )*

*========================*
                  *_حامدًاومصلّیاًومسلّماً :_*
*_أما بعد :_*
 *_الجواب وبالله التوفيق_*

*اللہ رب العزت نے اس دنیا میں بے شمار چیزوں کو پیدا فرمایا ہے جس میں سے بعض کو انسان کے لئے حلال قرار دیا ہےاور بعض کو حرام قرار دیا ہے. باری تعالٰی کا ارشاد عالی ہے*
```ویحل لھم الطیبات ویحرم علیھم الخبائث``` *(اعراف :١٥٧)*
  *اللہ تعالٰی نے تمام طیبات کو حلال کیا ہے اور تمام خبائث کو حرام قرار دیا ہے.*

     *کیکڑا کو جمھور فقھاء نے خبائث میں شمار کیا ہے ،کیکڑا چاہے پانی میں رہتا ہو یا صحراء میں، باہر آنے کے بعد زندہ رہتا ہو یا مرتا ہو بہرصورت یہ انسان کی صحت کے لیے ضرر رساں ہے اور اس سے کینسر کی بیماری کا قوی امکان ہے.*
     *اس لیے کیکڑا چاہے باہر آنے کے بعد زندہ رہے یا مرے راجح اور صحیح قول کے مطابق حرام ہے.*

جمعرات، 7 دسمبر، 2017

آنکھ میں تکلیف ہونے کی صورت میں وضو اور تیمم کا حکم

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم*  🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                          📁 *سوال نمبر : ١٠١*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

*_السؤال  :_*
     *اگر کسی کی آنکھ کا آپریشن ہو جائے اور آنکھ میں کوئی زخم یا تکلیف بالکل نہ ہو لیکن ڈاکٹر مکمل طور پر پانی سے پرہیز کرنے کا حکم دے کہ آنکھ اور سر میں کچھ دنوں تک ہرگز پانی نہیں چھونا چاہیے تو ایسے شخص کیلئے بطور طھارت تیمم کی اجازت ہے یا نہیں؟*
*نیز تیمم سے نماز پڑھنے کے بعد اس کے اعادہ کا کیا حکم ہے ؟*


*========================*
                  *_حامدًاومصلّیاًومسلّماً :_*
*_أما بعد :_*
 *_الجواب وبالله التوفيق_*

         *اگر کسی کی آنکھ کا آپریشن ہوجائے اور آنکھ میں کوئی زخم یا تکلیف تو بالکل نہ ہو لیکن طبیب (ڈاکٹر) کامل طور پر پانی سے پرہیز کرنے کا حکم دے کہ آنکھ اور سر میں کچھ دنوں تک ہرگز پانی نہیں چھونا چاہیے ورنہ پریشانی لاحق ہوسکتی ہےتو ایسے شخص کیلئے بطور طھارت تیمم کی اجازت ہے.*
     *لہذا اس صورت میں وہ مکمل وضو کرے گا اور آنکھ میں پانی نہ پہنچنے کی بناء پر تیمم کرے گا، چونکہ آنکھ محل تیمم میں ہے اس لئے مٹی سے مسح کرنا واجب ہے لیکن اگر آنکھ کو مٹی کے لگنے سے بھی ضرر شدید کا اندیشہ ہے تو مٹی سے مسح واجب نہیں البتہ ایسی صورت میں نماز کا اعادہ لازم ہوگا*

بدرجہ مجبوری معتدہ گھر سے باہر جاسکتی ہے

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم*  🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                          📁 *سوال نمبر : ١٠٠*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

*_السؤال  :_*
     *اگر کوئی عورت شوہر کے نان و نفقہ نہ دینے کی بناء پر خلع لے لے اور وہ عورت پیشے کے اعتبار سے معلمہ ہںو اور وہ اپنا اور اپنے بچوں کا نان و نفقہ خود برداشت کررہی ہںو تو دوران عدت اپنی ملازمت کے لیے گھر سے باہر نکل سکتی ہںے یا نہیں؟*
*(المستفتی :عرفان قادری)*

*========================*
                  *_حامدًاومصلّیاًومسلّماً :_*
*_أما بعد :_*
 *_الجواب وبالله التوفيق_*

   *حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میری خالہ کو طلاق دی گئی اس نے اپنے کھجوروں کو کاٹنا چاہا تو ایک آدمی نے گھر سے نکلنے پر انہیں ڈانٹا تو وہ نبی کریم صل اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی تو نبی کریم صل اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیوں نہیں تم اپنی کھجوریں توڑو، ہوسکتا ہںے کہ تم اس میں سے صدقہ کرو یا اور کوئی نیک کام کرو. (١)*
     *فقھاء کرام اس حدیث کو مستدل بناتے ہوئے فرماتے ہیں کہ معتدہ بائنہ ضرورت کی وجہ سے باہر نکل سکتی ہے اور اسکا ضابطہ یہ ہے کہ ہر وہ معتدہ عورت جس کا نفقہ شوہر پر واجب نہ ہو اور اسکی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے کوئی موجود نہ ہںو تو اسکے لیے ضرورتاً گھر سے نکلنا جائز ہںے.*
      *لہذا اگر کوئی عورت شوہر کے نان و نفقہ نہ دینے کی بناء پر خلع لے لے اور وہ عورت پیشے کے اعتبار سے معلمہ ہںو اور وہ اپنا اور اپنے بچوں کا نان و نفقہ خود برداشت کررہی ہںو نیز اس کا نان و نفقہ برداشت کرنے والا کوئی دوسرا بھی موجود نہ ہںو تو وہ دوران عدت اپنی ملازمت کے لیے گھر سے باہر نکل سکتی ہںے.*

بدھ، 6 دسمبر، 2017

قرآنی آیات اسکرین پر ظاہر ہونے کی صورت میں موبائل فون اور اسکرین کو بلا وضو چھونا جائز نہیں ہے

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم*  🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                          📁 *سوال نمبر : ٩٩*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

*_السؤال  :_*
 *موبائل فون کی اسکرین پر جب قرآنی آیات ظاہر ہوں اس وقت اسکرین اور موبائل فون کو ہاتھ لگانے کا شرعاً کیا حکم ہے؟*


*========================*
                  *_حامدًاومصلّیاًومسلّماً :_*
*_أما بعد :_*
 *_الجواب وبالله التوفيق_*

  *موبائل فون کی اسکرین ایک تختی کے مانند ہے، جس پر قرآن کی آیت لکھنے کی وجہ سے وہ تختی مصحف کے حکم میں ہوجاتی ہے اور بلاوضو اس تختی، حاشیہ، بین السطور، اس سے متصل جلد اور غلاف وغیرہ کو چھونا حرام ہوجاتا ہے.*
   *لہذا موبائل فون کی اسکرین پر آیات مبارکہ جب نمایاں اور ظاہر ہورہی ہوں (جیسا کہ آج کل کے دور میں موبائل فون میں مستقل قرآن کا ایپ آتا ہے اس کو کھولنے پر اسکرین پر مصحف کا پورا مکمل صفحہ نمایاں اور ظاہر ہوجاتا ہے اس ایپ کو کھولا جائے اور اسکرین پر قرآنی آیات ظاہر ہوں ) تو اس وقت موبائل فون اور اسکرین کا حکم مصحف کی طرح ہوجاتا ہے اس لیے موبائل فون کی اسکرین پر محض آیات مبارکہ نمایاں ہونے کی صورت میں موبائل فون اور اسکرین کو بلا وضو چھونا جائز نہیں ہے.*

منگل، 5 دسمبر، 2017

بدرجہ مجبوری ناپاک کپڑے پر نماز پڑھ کر نماز کا اعادہ کیا جائے گا

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم*  🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                          📁 *سوال نمبر : ٩٨*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

*_السؤال  :_*
 *کیا کہتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ھذا میں کہ ایک شخص ایک بند کمرے میں موجود ہے اور اس میں سی سی کیمرہ موجود ہے  اور اس کےبدن پر ناپاک کپڑے ہے اور نماز کا وقت ختم ہونے کے قریب ہے نہ کمرے سے باہر نکل سکتا ہے اور نہ ہی ستر ڈھانپنے کے لیے اس کے پاس کوئی چیز موجود ہے تو ایسے وقت میں وہ کیا کرے؟ کیا نماز قضا کردے یا اس حالت میں نماز پڑھکر بعد میں اعادہ کرے.*
*(المستفتی :ندیم داکھوے)*

*========================*
                  *_حامدًاومصلّیاًومسلّماً :_*
*_أما بعد :_*
 *_الجواب وبالله التوفيق_*

    *اگر کوئی شخص صرف نجس کپڑے پر ہی قادر ہو اور اسکے علاوہ پاک کپڑے وغیرہ کا حصول ممکن نہ ہو تو حرمت وقت کی وجہ سے ناپاک کپڑا اتار کر برہنہ نماز پڑھے گا اور اس نماز کا اعادہ بھی ضروری نہیں ہے.*
      *لیکن چونکہ سوال کے مطابق کمرے میں سی سی کیمرا موجود ہے اور ناپاک کپڑے اتار کر برہنہ پڑھنے کی صورت اسکے پورے بدن کا اس میں محفوظ ہونا لازم ہے اور کبھی اس کی ننگی تصویر کا غلط استعمال ہوسکتا ہے اور اس میں بے عزتی کا مسئلہ ہوگا نیز مسلمان پر ستر عورة واجب ہے چاہے نجس کپڑے سے ہی کیوں نہ ہو،چاہے تنہائی میں کیوں نہ ہو.اس لیے ان تمام امور کو ملحوظ رکھتے ہوئے اسی ناپاک کپڑے پر نماز پڑھے گا اور بعد میں اس نماز کا اعادہ کرے گا.جیساکہ اگر کوئی نجس کپڑا پہنا ہو اور کوئی دوسرا پاک کپڑا نہ ہو اور سخت سردی یا گرمی کے موقع پر نماز پڑھنے کے لیے ان کپڑوں کو نکالنے کی صورت میں ہلاکت کا خوف ہو تو کپڑے نکالے بغیر نجس کپڑوں میں نماز پڑھنے کی اجازت ہے اور نماز کے اعادہ کاحکم ہے.*

قبر پر تر ٹہنی لگانا مسنون ہے

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم*  🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                          📁 *سوال نمبر : ٩٧*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

*_السؤال  :_*
 *قبر پر درخت لگانے کا شرعاً کیا حکم ہے اور اس کی دلیل کیا ہے ؟*


*========================*
                  *_حامدًاومصلّیاًومسلّماً :_*
*_أما بعد :_*
 *_الجواب وبالله التوفيق_*

   *حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا گزر دو قبروں پر سے ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ان دو قبروں میں عذاب ہورہا ہے... پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے دو تر لکڑی لی اور اسکے دو حصے کئے پھر ہر قبر پر اسکو لگا دیا پھر فرمایا جب تک یہ شاخ تر رہے گی امید ہے کہ ان سے عذاب کم ہوگا.(١)*
  *اس حدیث کو مستدل بناتے ہوئے فقھاء کرام رح فرماتے ہیں کہ قبر پر نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی اتباع کرتے ہوئے تر ٹہنی لگانا مسنون ہے تاکہ اس کی تسبیح کی برکت سے میت کو فائدہ ہو.*

پیر، 4 دسمبر، 2017

اذان کے بعد درود شریف پڑھنا مستحب ہے

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم*  🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                          📁 *سوال نمبر : ٩٦*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

*_السؤال  :_*
 *اذان کے بعد درود شریف پڑھنے کا شرعاً کیا حکم ہے اور اس کی دلیل کیا ہے ؟*
*(المستفتی : عاقل مہاڈ)*

*========================*
                  *_حامدًاومصلّیاًومسلّماً :_*
*_أما بعد :_*
 *_الجواب وبالله التوفيق_*

   *رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا جب تم مؤذن سے اذان کے کلمات سنو تو تم بھی اسی طرح کلمات کہو پھر مجھ پر درود و سلام پڑھو پس جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود پڑھتا ہے اللہ رب العزت اس پر دس رحمتیں نازل فرماتے ہیں.(١)*

"جزاك الله"کے ساتھ "أحسن"وغیرہ کی زیادتی بھی مسنون ہے

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم*  🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                          📁 *سوال نمبر : ٩٥*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

*_السؤال  :_*
 *"جزاک اللہ" کے ساتھ "احسن" کی زیادتی کا کیا حکم ہے اور اس کی دلیل کیا ہے ؟*
*(المستفتی :فوزان بن ناھور )*

*========================*
                  *_حامدًاومصلّیاًومسلّماً :_*
*_أما بعد :_*
 *_الجواب وبالله التوفيق_*
*جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے درمیان کچھ کھجوریں تقسیم کی اس وقت حضرت اسید بن حضير رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا شکر ادا کرتے ہوئے "جزاک اللہ أطيب الجزاء" کہا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم پورے انصار سے مخاطب ہو کر اس طرح کے الفاظ کہے "فجزاکم اللہ خیرا أجزل وأطيب الجزاء"(١)*

اتوار، 3 دسمبر، 2017

قبر پر پانی چھڑکنا مستحب ہے

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم*  🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                         📁 *سوال نمبر : ٩٤*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

*_السؤال  :_*
 *قبر پر پانی چھڑکنے کا شرعاً کیا حکم ہے ؟*


*========================*
                  *_حامدًاومصلّیاًومسلّماً :_*
*_أما بعد :_*
 *_الجواب وبالله التوفيق_*

*رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنے بیٹے ابراہیم کی قبر پر پانی چھڑکا تھا.*
*(السنن الکبری للبیھقی ٤١١/٣)*

ہفتہ، 2 دسمبر، 2017

سمندر میں غائب شخص پر نماز جنازہ کی اجازت ہے

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم*  🍃🌴

              📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                         📁 *سوال نمبر : ٩٣*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

*_السؤال  :_*
 *ہمارا ایک بچہ پانی جہاز میں کام کرتا تھا اب یمن سے ہم کو خبر آئی کہ آپ کا بچہ غائب ہوگیا ہے تو کیا ہم نماز جنازہ پڑھے یا نہ پڑھے ؟*
*(المستفتی : عدنان پٹھان مہاڈ رائیگڈھ)*


*========================*
                  *_حامدًاومصلّیاًومسلّماً :_*
*_أما بعد :_*
 *_الجواب وبالله التوفيق_*

*نماز جنازہ کے صحیح ہونے کے لیے شرط یہ ہے کہ میت کو نماز سے پہلے غسل ممکن ہونے کی صورت میں غسل دے اور غسل دشوار ہونے کی صورت میں تیمم کرائے. طہارت سے پہلے نماز جنازہ درست نہیں. اس لیے اگر کوئی کنویں، ندی، دریا وغیرہ میں گرجائے اور میت کا نکالنا دشوار ہو یا میت مفقود ہو تو اس صورت میں معتمد قول کے مطابق میت کو طہارت نہ دینے کی وجہ سے نماز جنازہ نہیں پڑھی جائے گی.*       
     *البتہ فقہاء شوافع میں سے بعض فقھاء کا کہنا ہے کہ طہارت کی شرط کا اعتبار قدرت کے وقت کیا جائے گا اور مؤمن کو جو حکم ہو اس کو جہاں تک ہوسکے بجالانا ضروری ہے اور غسل یا تیمم دشوار ہونے کی صورت میں نماز جنازہ ممکن ہے لہذا ممکن صورت پر عمل کیا جائے گا نیز نماز جنازہ سے مقصود میت کے لیے دعا اور سفارش کرنا ہوتا ہے. اس لیے ایسی میت پر بھی نماز جنازہ پڑھی جائے گی؛ تاکہ گھر والوں کو بھی تسلی ہو.*
     *لہذا مذکورہ بالا سوال میں بھی گھر والوں کو میت کی فقط خبر ملی ہے اور میت غائب ہے اور بعض فقھاء نے گھر والوں کی تسلی کے لیے ایسی میت پر بھی نماز جنازہ پڑھنے کی اجازت دی ہے اس لیے ایسی میت پر بھی نماز جنازہ پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے*
*علامہ خطیب شربینی رح فرماتے ہیں:*
  *(لم يصل عليه) لفوات الشرط كما نقله الشيخان عن المتولي وأقراه. وقال في المجموع لا خلاف فيه. قال بعض المتأخرين: ولا وجه لترك الصلاة عليه؛ لأن الميسور لا يسقط بالمعسور، لما صح «واذا أمرتكم بأمر فأتوا منه ما استطعتم» ؛ ولأن المقصود من هذه الصلاة الدعاء والشفاعة للميت وجزم الدارمي وغيره أن من تعذر غسله صلي عليه. قال الدارمي: وإلا لزم أن من أحرق فصار رمادا أو أكله سبع لم يصل عليه ولا أعلم أحدا من أصحابنا قال بذلك، وبسط الأذرعي الكلام في المسألة، والقلب إلى ما قاله بعض المتأخرين أميل، لكن الذي تلقيناه عن مشايخنا ما في المتن*
*( مغنی المحتاج ٥٠/٢)*

*(فإن مات بهدم ونحوه) كوقوعه في بئر أو بحر عميق (وتعذر إخراجه وغسله أو تيممه لم يصل عليه) لانتفاء شرطها، وهذا هو المعتمد خلافا لجمع من المتأخرين حيث زعموا أن الشرط إنما يعتبر عند القدرة لصحة صلاة فاقد الطهورين بل وجوبها، إذ يمكن رده بأن ذاك إنما هو لحرمة الوقت الذي حد الشارع طرفيه ولا كذلك هنا*
*(نهاية المحتاج :٢٥/٣)*
*(لم يصل عليه) هذا هو المعتمد خلافا لجمع من المتأخرين حيث زعموا أن الشرط إنما يعتبر إلخ...والقلب إلى ما قاله بعض المتأخرين أميل لكن الذي تلقيناه عن مشايخنا ما في المتن اهـ وينبغي تقليد ذلك الجمع لا سيما في الغريق على مختار الرافعي فيه تحرزا عن إزراء الميت وجبرا لخاطر أهله*
*(حواشی الشروانی وابن قاسم العبادي :١٨٩/٣)*
 
                     💎 *_واللہ اعـــلـــم بالصواب_*💎
✅ *ايده : مفتی رفیق پورکر ،مفتی قاضی حسین ماہمکر، مفتی فرید ہرنیکر، مفتی فیاض احمد برمارے*
📖 ✒ *کتبه واجابه : محمد اسجد ملپا*

     📤 *مسائل دوسروں تک پہنچانا صدقہ جاریہ ہے* 📤
*_~- - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - -~_*


🔰  *فقھی مسائل شافعی إدارہ رضیة الأبرار بھٹکل*



*ہمارے پوسٹس اور فقھی مسائل شافعی جاننے کے لیے کلک کریں*
https://fiqhimasailshafai.blogspot.in/2017/12/blog-post_2.html?m=1

جمعہ، 1 دسمبر، 2017

میت کے گھر والوں کو ایک دن ایک رات کھانا کھلانا مستحب ہے

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم*  🍃🌴

             📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                     📁 *سوال نمبر : ٩١*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

  *_السؤال  :_*
     *میت کے گھر والوں کو کھانا کھلانے کی مدت کتنی ہے اور کب سے شروع ہوتی ہے؟*
*(المستفتی : عبد العزیز سر بانکوٹ)*

*========================*
                  *_حامدًاومصلّیاًومسلّماً :_*
 *_أما بعد :_*
  *_الجواب وبالله التوفيق_*

  *جس گھر میں میت ہوئی ہو ان کے پڑوسی کے لیے چاہے وہ رشتہ دار ہو یا اجنبی اسی طرح رشتہ داروں کے لیے میت کے گھر والوں کو ایک دن ایک رات کھانا کھلانا مستحب ہے. بسااوقات شدت غم اور شرم وحیاء کی وجہ سے میت کے گھر والے کھانا نہیں کھاتے اس لیے کھانا نہ کھانے پر ان کو کھانے پر اصرار کرنا بھی مستحب ہے تاکہ بھوکے رہنے کی وجہ سے کمزوری پیدا نہ ہوجائے.*