جمعہ، 1 دسمبر، 2017

میت کے گھر والوں کو ایک دن ایک رات کھانا کھلانا مستحب ہے

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم*  🍃🌴

             📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                     📁 *سوال نمبر : ٩١*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

  *_السؤال  :_*
     *میت کے گھر والوں کو کھانا کھلانے کی مدت کتنی ہے اور کب سے شروع ہوتی ہے؟*
*(المستفتی : عبد العزیز سر بانکوٹ)*

*========================*
                  *_حامدًاومصلّیاًومسلّماً :_*
 *_أما بعد :_*
  *_الجواب وبالله التوفيق_*

  *جس گھر میں میت ہوئی ہو ان کے پڑوسی کے لیے چاہے وہ رشتہ دار ہو یا اجنبی اسی طرح رشتہ داروں کے لیے میت کے گھر والوں کو ایک دن ایک رات کھانا کھلانا مستحب ہے. بسااوقات شدت غم اور شرم وحیاء کی وجہ سے میت کے گھر والے کھانا نہیں کھاتے اس لیے کھانا نہ کھانے پر ان کو کھانے پر اصرار کرنا بھی مستحب ہے تاکہ بھوکے رہنے کی وجہ سے کمزوری پیدا نہ ہوجائے.*



    *میت کے گھر والوں کو کھانا کھلانے کا وقت میت کے انتقال کے وقت سے شروع ہوگا لہذا اگر دن کے شروع مثلاً فجر یا صبح صبح کے وقت انتقال ہوا ہو تو وہ مکمل دن اور اس رات کو کھانا کھلانا مستحب ہے البتہ اگر دن کے آخری حصہ مثلاً شام یا رات میں انتقال ہوا ہو تو اس رات کے ساتھ دوسرا مکمل دن اور دوسری رات کو بھی کھانا کھلانا مستحب ہے.*

*چنانچہ علامہ خطیب شربینی رح فرماتے ہیں:*

     *(و) يسن (لجيران أهله) ولأقاربه الأباعد وإن كان الأهل بغير بلد الميت (تهيئة طعام يشبعهم) أي أهله الأقارب (يومهم وليلتهم) والتعبير باليوم والليلة واضح إذا مات في أوائل الليل، فلو مات في أواخره فقياسه أن يضم إلى ذلك الليلة الثانية أيضا لا سيما إذا تأخر الدفن عن تلك الليلة (ويلح عليهم) ندبا (في الأكل) منه إن احتيج إليه لئلا يضعفوا، فربما تركوه استحياء أو لفرط الحزن.*
*(مغني المحتاج:٦١/٢)*
      *ﻳﺴﺘﺤﺐ ﻟﺠﻴﺮاﻥ اﻟﻤﻴﺖ ﻭاﻻ ﺑﻌﺪﻳﻦ ﻣﻦ ﻗﺮاﺑﺘﻪ ﺗﻬﻴﺌﺔ ﻃﻌﺎﻡ ﻻﻫﻞ اﻟﻤﻴﺖ ﻳﺸﺒﻌﻬﻢ ﻓﻲ ﻳﻮﻣﻬﻢ ﻭﻟﻴﻠﺘﻬﻢ ﻓﺎﻧﻬﻢ ﻻ ﻳﻔﺮﻏﻮﻥ ﻟﻪ ﻭﻟﻮ اﺷﺘﻐﻠﻮا ﺑﻪ ﻟﻌﻴﺮﻭا ﺭﻭﻯ (اﻧﻪ ﻟﻤﺎ ﺟﺎء ﻧﻌﻲ ﺟﻌﻔﺮ ﺭﺿﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻨﻪ ﻗﺎﻝ اﻟﻨﺒﻲ ﺻﻠﻲ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ اﺟﻌﻠﻮ اﻵﻝ ﺟﻌﻔﺮ ﻃﻌﺎﻣﺎ ﻓﻘﺪ ﺟﺎءﻫﻢ اﻣﺮ ﻳﺸﻐﻠﻬﻢ) ﻭﻳﺴﺘﺤﺐ اﻟﺤﺎﺣﻬﻢ ﻋﻠﻰ اﻻﻛﻞ ﻭﻟﻮ اﺟﺘﻤﻊ ﻧﺴﺎء ﻳﻨﺤﻦ ﻟﻢ ﻳﺠﺰ اﻥ ﻳﺘﺨﺬ ﻟﻬﻦ ﻃﻌﺎﻡ ﻓﺎﻧﻪ ﺇﻳﻤﺎﻧﺔ ﻋﻠﻲ اﻟﻤﻌﺼﻴﺔ.*
 *(فتح العزيز بشرح الوجيز)*
      *ﻗﻮﻟﻪ ﻳﻮﻣﺎ ﻭﻟﻴﻠﺔ) ﺃﻱ ﻣﻘﺪاﺭ ﺫﻟﻚ ﻓﻠﻮ ﻟﻢ ﻳﻌﻠﻢ اﻟﺠﻴﺮاﻥ ﺑﻤﻮﺗﻪ ﺇﻻ ﺑﻌﺪ ﻣﻀﻲ ﻣﺪﺓ ﻳﻘﻀﻲ اﻟﻌﺮﻑ ﺗﻨﺎﻭﻝ ﺃﻫﻠﻪ ﻣﺎ ﻳﻜﻔﻴﻬﻢ ﻻ ﻳﺴﻦ ﻟﻬﻢ ﻓﻌﻞ ﺫﻟﻚ ﻭﻳﻔﺮﻕ ﺑﻴﻨﻪ ﻭﺑﻴﻦ اﻟﺘﻌﺰﻳﺔ ﺣﻴﺚ ﺗﺸﺮﻉ ﺑﻌﺪ اﻟﻌﻠﻢ، ﻭﻟﻮ ﺑﻌﺪ ﻣﺪﺓ ﻧﺴﻲ ﻓﻴﻬﺎ اﻟﺤﺰﻥ ﺑﺄﻥ اﻟﻘﺼﺪ ﻫﻨﺎ ﺟﺒﺮ ﺧﻠﻞ اﻟﺒﻨﻴﺔ ﻭﻗﺪ ﺯاﻝ ﺫﻟﻚ ﻭﺛﻢ ﺑﻘﺎء اﻟﻮﺩ ﺑﺎﻟﺘﻌﺰﻳﺔ ﻭﺇﻥ ﻃﺎﻟﺖ اﻟﻤﺪﺓ.*
*(حاشیۃ الجمل على شرح المنهاج فتوحات الوهاب بتوضيح بشرح منهج الطلاب)*

 
                     💎 *_واللہ اعـــلـــم بالصواب_*💎
✅ *ايده : مفتی فیاض احمد برمارے ومفتی ضمیر نجے*
📖 *أجابه : مفتی مبین پرکار،مفتی اسجد کردمے*
✒ *کتبه  : محمد اسجد ملپا*

     📤 *مسائل دوسروں تک پہنچانا صدقہ جاریہ ہے* 📤
*_~- - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - -~_*


🔰  *فقھی مسائل شافعی إدارہ رضیة الأبرار بھٹکل*



*ہمارے پوسٹس اور فقھی مسائل شافعی جاننے کے لیے کلک کریں*
https://fiqhimasailshafai.blogspot.in/2017/12/blog-post.html?m=1

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں