منگل، 19 جون، 2018

کتا کاٹے ہوئے جانور کو کھانے کا شرعی حکم

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم* 🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                          📁 *سوال نمبر : ١٤٢*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

*_السؤال :_*
     *خرگوش کے پیر کو کتے نے کاٹا ہے تو اس خرگوش کو کھانے کا شرعاً کیا حکم ہے ؟*
*المستفتي : بھائی ضیاء الدین خان*

*========================*
                  *_حامدًاومصلّیاًومسلّماً :_*
*_أما بعد :_*
 *_الجواب وبالله التوفيق_*

   *اگر کسی جانور کو کتا کاٹ لے اس جانور کے گوشت کو کھانے اور نہ کھانے کی چند صورتیں ہیں :*
*١؛*
      *اگر کتا کسی جانور کو کاٹ لے اور کتے کے کاٹنے کی وجہ سے وہ جانور مرجائے تو کسی بھی صورت میں اس جانور کو کھانا جائز نہیں ہے.*
*٢؛*
       *اگر کتا کسی جانور کو اس طرح کاٹ لے کہ جانور نہ مرے بلکہ زندہ رہے لیکن کتے کے کاٹنے کی وجہ اس جانور کے جسم میں زہر پھیل جائے تو اس وقت بھی اس جانور کو کھانا حرام ہے.*
*٣؛*
      *اگر کتا جانور کو کاٹ لے اور جانور میں حیات مستقرہ ہو (روح جانور کے بدن میں باقی ہو اور اختیاری حرکت پائی جائے) اسی طرح اس جانور کے جسم میں زہر پھیل نہ گیا ہو یا زہر پھیل جانے کے بعد اتر گیا ہو تو اس کاٹے ہوئے حصہ کے علاوہ پورے جانور کو ذبح کر کے کھانا جائز ہے اور اس کاٹے ہوئے حصہ کو اس وقت کھانا جائز ہے جب کہ اس کو سات مرتبہ دھویا جائے اور اس میں بھی ایک مرتبہ مٹی سے دھویا جائے، بہتر یہی ہے کہ اس حصہ کے گوشت کو پھینک دیا جائے.*
   *لہذا اسی اعتبار سے اگر خرگوش میں حیات مستقرہ ہو اور اس میں زہر نہ پھیل گیا ہو تو کاٹے ہوئے حصے کے علاوہ پورے خرگوش کو ذبح کر کے کھانا جائز ہے اور اس کاٹے ہوئے حصہ کو سات مرتبہ پانی اور اس میں ایک مرتبہ مٹی سے دھونے کے بعد کھانا جائز ہے.*
     


          💎 *_واللہ اعـــلـــم بالصواب_*💎
   ➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖ ➖
*بشرط كونها معلمة) فإن لم يكن كذلك لم يحل ما قتلته فإن أدركه وفيه حياة مستقرة فلا بد من ذبحه*
*(نهاية المحتاج :١٢١/٨)*
*وكل ما ضر أكله كالسم والزجاج والتراب، أو كان نجسا، أو طاهرا مستقذرا كالبصاق والمني، لا يحل أكله،*
*(عمدة السالك وعدة الناسك :١٤٧/١)*
*لو جرح السبع شاة أو صيدا أو انهدم سقف على بهيمة أو جرحت هرة حمامة ثم أدركت حية فذبحت فإن كان فيها حياة مستقرة حلت وإن تيقن هلاكها بعد يوم ويومين لما ذكره المصنف وإن لم يكن فيها حياة مستقرة لم يحل هذا هو المذهب والمنصوص وبه قطع الجمهور*
*(المجموع :٨٨/٩)*
*قوله إذا أدخل الكلب ظفره أو نابه في الصيد نجس يعني الموضع الذي أدخل فيه لأكل الصيد.*
*واعلم أن الشافعي رحمه الله قال إذا أدخل ظفره أو نابه نجس واقتصر على هذا ولم يذكر الغسل (فمن) الأصحاب من قال أراد به نجس لا يجب غسله للمشقة بل يعفى عنه ولهذا لم يذكر الغسل (ومنهم) من قال أراد به نجس يجب غسله فذكر النجاسة واستغنى بذلك عن ذكر الغسل لأنه متى ثبتت النجاسة وجب الغسل فحذف ذكره للعلم به* *وللأصحاب في المسألة ثلاث طرق... أحدها) أن موضع الظفر والناب نجس قطعا وفي وجوب غسله وتعفيره خلاف سنذكره إن شاء الله تعالى وهذه طريقة المصنف وجمهور الاصحاب من العراقيين والخراسانيين وهو المنصوص... إذا قلنا بالمذهب إنه نجس ولا يحرم أكله ففيه أربعة أوجه (أصحها) عند الأصحاب وهو ظاهر نص الشافعي أنه نجس يجب غسله سبع مرات إحداهن بالتراب ويطهر حينئذ ويؤكل وإنما يجب غسل موضع الظفر والناب وغيرهما مما مسه الكلب دون ما لم يمسه مع الرفق به.*
*(المجموع :١١٠/٩)*
           
  📖 ✒ *کتبه وأجابه : محمد اسجد ملپا*

✅ *أيده : مفتی محمود مومن، مفتی فیاض احمد برمارے، مفتی عمر ملاحی ،مفتی عبدالرحیم کیرلوی*


     📤 *مسائل دوسروں تک پہنچانا صدقہ جاریہ ہے* 📤
*_~- - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - -~_*


🔰 *فقھی مسائل شافعی إدارہ رضیة الأبرار بھٹکل*


*ہمارے پوسٹس اور فقھی مسائل شافعی جاننے کے لیے کلک کریں*
https://fiqhimasailshafai.blogspot.com
*ہمارے چینل میں شریک ہونے کے لئے کلک کریں*👇🏻
https://t.me/fiqhimasayilshafayi
*واٹس آپ گروپ میں شامل ہونے کے لیے کلک کریں 👇🏻:*
https://chat.whatsapp.com/DHLRlCNjRww311aqad6nxE

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں