بدھ، 26 ستمبر، 2018

صاحب کمپیوٹر کی اجازت کے بغیر وائرس داخل کرنا صحیح نہیں ہے

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم* 🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                          📁 *سوال نمبر : ١٥٨*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

*_السؤال :_*
     *دوسروں کے کمپیوٹر میں فحش چیزیں ختم کرنے کے لئے صاحب کمپیوٹر کی اجازت کے بغیر وائرس داخل کرنے کا حکم کیا ہے؟*


*========================*
                  *_حامدًاومصلّیاًومسلّماً :_*
*_أما بعد :_*
 *_الجواب وبالله التوفيق_*
 
      *کسی شخص کا مکمل کھیل کود کے سامان اور مکمل فحش پر مشتمل چیزوں کو ضائع کرنا جائز ہے اور اس پر کوئی چیز لازم نہیں ہوگی اس لئے کہ اس کا استعمال حرام ہے.*
*اور اگر کوئی چیز ایسی ہو کہ وہ لغو کے ساتھ اچھے چیز کے لئے بھی کام آتی ہو تو اگر وہ چیز ایسی ہو کہ فقط لغو کو ختم کیا جاسکتا ہے تو اس لغو کو ختم کیا جائے گا اور اگر لغو کے ساتھ لغو کے علاوہ چیز کا ضائع کرنا لازم آتا ہو تو مکمل چیز کو ضائع کرنا درست نہیں ہے بلکہ اتنی چیز ختم کر دی جائے گی کہ حرام کے استعمال کے وہ قابل نہ رہے اور اگر اس طرح بھی ممکن نہ ہو تو اس کو ضائع کرنا درست نہیں ہے، ضائع کرنے کی صورت میں اس پر وہ چیز دینی لازمی ہوگی.*
   *اس وضاحت کو سامنے رکھ کر یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ کسی کے کمپیوٹر سے فحش چیز ختم کرنے کے لئے پورے کمپیوٹر میں وائرس کا داخل کرنا صحیح نہیں ہے اس لئے کہ کمپیوٹر میں فقط فحش چیزیں موجود نہیں ہوتیں اسی طرح کمپیوٹر فقط فحش کے لئے استعمال نہیں کیا جاتا لہذا فحش کو نکالنے کے لئے کسی کے کمپیوٹر میں وائرس داخل کرنا صحیح نہیں ہے اگر کوئی وائرس ڈالتا ہو تو جتنا نقصان ہوا ہے اتنا خرچہ وائرس داخل کرنے والے کے ذمہ لازم ہوگا. یہ شرعی حکم ہے ہاں البتہ ملکی قوانین کے مطابق یہ جرم ہے اور اس کی اجازت نہیں ہے*
     

          💎 *_واللہ اعـــلـــم بالصواب_*💎
   ➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖ ➖

*"ﻭﻟﻮ ﻛﺴﺮ ﻟﻪ ﻃﻨﺒﻮﺭا ﺃﻭ ﻣﺰﻣﺎﺭا ﺃﻭ ﻛﺒﺮا ﻓﺈﻥ ﻛﺎﻥ ﻓﻲ ﻫﺬا ﺷﻲء ﻳﺼﻠﺢ ﻟﻐﻴﺮ اﻟﻤﻼﻫﻲ ﻓﻌﻠﻴﻪ ﻣﺎ ﻧﻘﺺ اﻟﻜﺴﺮ ﻭﺇﻥ ﻟﻢ ﻳﻜﻦ ﻳﺼﻠﺢ ﺇﻻ ﻟﻠﻤﻼﻫﻲ ﻓﻼ ﺷﻲء ﻋﻠﻴﻪ"*
*(الأم : ٢٢٥/٤)*
*"ﺁﻻﺕ اﻟﻤﻼﻫﻲ ﻛﺎﻟﺒﺮﺑﻂ ﻭالطنبور ﻭﻏﻴﺮﻫﻤﺎ، ﻭﻛﺬا اﻟﺼﻨﻢ ﻭاﻟﺼﻠﻴﺐ، ﻻ ﻳﺠﺐ ﻓﻲ ﺇﺑﻄﺎﻟﻬﺎ ﺷﻲء، ﻷﻧﻬﺎ ﻣﺤﺮﻣﺔ اﻻﺳﺘﻌﻤﺎﻝ، ﻭﻻ ﺣﺮﻣﺔ ﻟﺘﻠﻚ اﻟﺼﻨﻌﺔ. ﻭﻓﻲ اﻟﺤﺪ اﻟﻤﺸﺮﻭﻉ ﻓﻲ ﺇﺑﻄﺎﻟﻬﺎ ﻭﺟﻬﺎﻥ. ﺃﺣﺪﻫﻤﺎ: ﺗﻜﺴﺮ ﻭﺗﺮﺿﺾ ﺣﺘﻰ ﺗﻨﺘﻬﻲ ﺇﻟﻰ ﺣﺪ ﻻ ﻳﻤﻜﻦ اﺗﺨﺎﺫ ﺁﻟﺔ ﻣﺤﺮﻣﺔ ﻣﻨﻬﺎ ﻻ اﻷﻭﻟﻰ ﻭﻻ ﻏﻴﺮﻫﺎ. ﻭﺃﺻﺤﻬﻤﺎ: ﻻ ﺗﻜﺴﺮ اﻟﻜﺴﺮ اﻟﻔﺎﺣﺶ ﻟﻜﻦ ﺗﻔﺼﻞ. ﻭﻓﻲ ﺣﺪ اﻟﺘﻔﺼﻴﻞ ﻭﺟﻬﺎﻥ. ﺃﺣﺪﻫﻤﺎ: ﻗﺪﺭ ﻻ ﻳﺼﻠﺢ ﻣﻌﻪ ﻟﻻﺳﺘﻌﻤﺎﻝ اﻟﻤﺤﺮﻡ، ﺣﺘﻰ ﺇﺫا ﺭﻓﻊ ﻭﺟﻪ اﻟﺒﺮﺑﻂ ﻭﺑﻘﻲ ﻋﻠﻰ ﺻﻮﺭﺓ ﻗﺼﻌﺔ ﻛﻔﻰ، ﻭاﻟﺜﺎﻧﻲ: ﺃﻥ ﻳﻔﺼﻞ ﺇﻟﻰ ﺣﺪ ﺣﺘﻰ ﻟﻮ ﻓﺮﺽ اﺗﺨﺎﺫ ﺁﻟﺔ ﻣﺤﺮﻣﺔ ﻣﻦ ﻣﻔﺼﻠﻬﺎ ﻟﻨﺎﻝ اﻟﺼﺎﻧﻊ اﻟﺘﻌﺐ اﻟﺬﻱ ﻳﻨﺎﻟﻪ ﻓﻲ اﺑﺘﺪاء اﻻﺗﺨﺎﺫ، ﻭﻫﺬا ﺑﺄﻥ ﻳﺒﻄﻞ ﺗﺄﻟﻴﻒ اﻷﺟﺰاء ﻛﻠﻬﺎ ﺣﺘﻰ ﺗﻌﻮﺩ ﻛﻤﺎ ﻛﺎﻧﺖ ﻗﺒﻞ اﻟﺘﺄﻟﻴﻒ، ﻭﻫﺬا ﺃﻗﺮﺏ ﺇﻟﻰ ﻛﻼﻡ اﻟﺸﺎﻓﻌﻲ ﺭﺿﻲ اﻟﻠﻪ ﻋﻨﻪ ﻭﺟﻤﺎﻫﻴﺮ اﻷﺻﺤﺎﺏ. ﺛﻢ ﻣﺎ ﺫﻛﺮﻧﺎﻩ ﻣﻦ اﻻﻗﺘﺼﺎﺭ ﻋﻠﻰ ﺗﻔﺼﻴﻞ اﻷﺟﺰاء، ﻫﻮ ﻓﻴﻤﺎ ﺇﺫا ﺗﻤﻜﻦ اﻟﻤﺤﺘﺴﺐ ﻣﻨﻪ، ﺃﻣﺎﺇﺫا ﻣﻨﻌﻪ ﻣﻦ ﻓﻲ ﻳﺪﻩ ﻭﺩاﻓﻌﻪ ﻋﻦ اﻟﻤﻨﻜﺮ ﻓﻠﻪ ﺇﺑﻄﺎﻟﻪ ﺑﺎﻟﻜﺴﺮ ﻗﻄﻌﺎ. ﻭﺣﻜﻰ اﻹﻣﺎﻡ اﺗﻔﺎﻕ اﻷﺻﺤﺎﺏ ﻋﻠﻰ ﺃﻥ ﻗﻄﻊ اﻷﻭﺗﺎﺭ ﻻ ﻳﻜﻔﻲ ﻷﻧﻬﺎ ﻣﺠﺎﻭﺭﺓ ﻟﻬﺎ ﻣﻨﻔﺼﻠﺔ. ﻭﻣﻦ اﻗﺘﺼﺮ ﻓﻲ ﺇﺑﻄﺎﻟﻬﺎ ﻋﻠﻰ اﻟﺤﺪ اﻟﻤﺸﺮﻭﻉ، ﻓﻼ ﺷﻲء ﻋﻠﻴﻪ. ﻭﻣﻦ ﺟﺎﻭﺯﻩ، ﻓﻌﻠﻴﻪ اﻟﺘﻔﺎﻭﺕ ﺑﻴﻦ ﻗﻴﻤﺘﻬﺎ ﻣﻜﺴﻮﺭﺓ ﺑﺎﻟﺤﺪ اﻟﻤﺸﺮﻭﻉ ﻭﺑﻴﻦ ﻗﻴﻤﺘﻬﺎ ﻣﻨﺘﻬﻴﺔ ﺇﻟﻰ اﻟﺤﺪ اﻟﺬﻱ ﺃﺗﻰ ﺑﻪ. ﻭﺇﻥ ﺃﺣﺮﻗﻬﺎ ﻓﻌﻠﻴﻪ ﻗﻴﻤﺘﻬﺎ ﻣﻜﺴﻮﺭﺓ اﻟﺤﺪ اﻟﻤﺸﺮﻭﻉ."*
*(روضة الطالبين : ١٨/٥)*
             
  📖 ✒ *کتبه وأجابه : محمد اسجد ملپا*

✅ *أيده : مفتی فیاض احمد برمارے، مفتی فرید ہرنیکر، مفتی عبدالرحیم کیرلوی*


     📤 *مسائل دوسروں تک پہنچانا صدقہ جاریہ ہے* 📤
*_~- - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - -~_*


🔰 *فقھی مسائل شافعی إدارہ رضیة الأبرار بھٹکل*


*ہمارے پوسٹس اور فقھی مسائل شافعی جاننے کے لیے کلک کریں*
https://fiqhimasailshafai.blogspot.com
*ہمارے چینل میں شریک ہونے کے لئے کلک کریں*👇🏻
https://t.me/fiqhimasayilshafayi
*واٹس آپ گروپ میں شامل ہونے کے لیے کلک کریں 👇🏻:*
https://chat.whatsapp.com/AKLcJS6UUg01dgUmOsE9cb

پیر، 24 ستمبر، 2018

تصویر والے کپڑے پہن کر نماز پڑھنا مکروہ ہے

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم* 🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                          📁 *سوال نمبر : ١٥٧*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

*_السؤال :_*
     *تصویر والے کپڑے پہن کر نماز پڑھنے کا شرعاً کیا حکم ہے؟ اور ایسے کپڑے پہن کر نماز پڑھنے پر نماز ہوگی یا نہیں؟*


*========================*
                  *_حامدًاومصلّیاًومسلّماً :_*
*_أما بعد :_*
 *_الجواب وبالله التوفيق_*

      *نماز کے لئے جاتے وقت اللہ رب العزت نے زینت اختیار کرنے کا حکم دیا ہے اور خوبصورت کپڑے پہننا بھی زینت میں داخل ہے اس لئے فقہاء رحمہ نے آدمی کے لئے نماز پڑھتے وقت خوبصورت کپڑے پہننے کو مسنون قرار دیا ہے. لہذا مسجد جاتے وقت خوبصورت اور شرعی لباس پہن کر مسجد جانا چاہیے.*
   *آدمی کے لئے نماز پڑھتے وقت ہر ایسی چیز اختیار کرنا مکروہ ہے جس سے آدمی کی نماز میں خلل واقع ہوتا ہو اور نماز سے خشوع ختم ہوجاتا ہو اور یہ بات معلوم ہے کہ تصویر والے کپڑے ممنوع ہونے کے ساتھ خود اس آدمی کیا بلکہ دوسروں کی نماز میں بھی خلل ڈالنے کا سبب بنتے ہیں اس لئے تصویر والے کپڑے پہن کر نماز پڑھنا مکروہ ہے لیکن اگر کوئی ایسے کپڑے پہن کر نماز پڑھے تو نماز درست ہوجائے گی البتہ ثواب مکمل نہیں ملے.*
   *لہذا نماز کے علاوہ اور خصوصاً مسجد میں ہرگز خود کی اور دوسروں کی نماز کے خشوع وخضوع میں خلل ذالنے والے کپڑے نہیں پہننا چاہیے تاکہ نماز کا کامل ثواب حاصل ہو سکے.*
     

          💎 *_واللہ اعـــلـــم بالصواب_*💎
   ➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖ ➖
*وأجمع العلماء على أنه يحرم على الرجل أن يصلي في ثوب حرير وعليه فإن صلى فيه صحت صلاته عندنا وعند الجمهور*
*(المجموع : ١٧٩/٣)*
*وأما الثوب الذي فيه صور أو صليب أو ما يلهي فتكره الصلاة فيه وإليه وعليه للحديث*
*(المجموع : ١٨٠/٣)*
*ويسن للرجل أن يلبس للصلاة أحسن ثيابه وأن يصلي في ثوبين لحديث إذا صلى أحدكم فليلبس ثوبيه فإن الله أحق أن يزين له*
*ويكره أن يصلي في ثوب فيه صورة...*
*(نهاية الزين :٤٧/١)*
             
  📖 ✒ *کتبه وأجابه : محمد اسجد ملپا*

✅ *أيده : مفتی فیاض احمد برمارے،مفتی عمر ملاحی، مفتی ضمیر نجے، مفتی زبیر پورکر*


     📤 *مسائل دوسروں تک پہنچانا صدقہ جاریہ ہے* 📤
*_~- - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - -~_*


🔰 *فقھی مسائل شافعی إدارہ رضیة الأبرار بھٹکل*


*ہمارے پوسٹس اور فقھی مسائل شافعی جاننے کے لیے کلک کریں*
https://fiqhimasailshafai.blogspot.com
*ہمارے چینل میں شریک ہونے کے لئے کلک کریں*👇🏻
https://t.me/fiqhimasayilshafayi
*واٹس آپ گروپ میں شامل ہونے کے لیے کلک کریں 👇🏻:*
https://chat.whatsapp.com/AKLcJS6UUg01dgUmOsE9cb

اتوار، 23 ستمبر، 2018

غیروں کے تہوار میں حاضر ہونا اور مبارکباد دینا جائز نہیں ہے

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم*  🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                          📁 *سوال نمبر : ١٥٧*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

*_السؤال  :_*
     *فی الحال گنپتی کا تہوار چل رہا ہے اور ہمارے یہاں کچھ لوگ وہاں حاضر ہوتے ہیں اور انہیں مبارکباد پیش کرتے ہیں تو ان کے تہوار میں حاضر ہونے کا اور انہیں مبارکباد دینے کا شرعاً کیا حکم ہے؟*


*========================*
                  *_حامدًاومصلّیاًومسلّماً :_*
*_أما بعد :_*
 *_الجواب وبالله التوفيق_*

    *مؤمن کی ایک صفت یہ ہے کہ کو وہ لغو اور فضول چیزوں میں شریک نہیں ہوتا ہے اور مفسرین رحمهم اللہ نے زور یعنی لغو میں کفار کی عید کو بھی داخل کیا ہے. حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا حکم ہے کہ تم مشرکین کی عید میں حاضر مت ہونا اس لئے کہ اللہ رب العزت کی ناراضگی ان پر اترتی ہے اور ایک روایت میں یہ حکم ہے کہ تم اللہ کے دشمن کی عید میں حاضر ہونے سے بچو. اس کے ساتھ ساتھ ان کی عید میں حاضر ہونے میں رضا بالکفر بھی لازم آتا ہے اور آہستہ آہستہ کفر کی قباحت بھی دل سے نکل جاتی ہے اس لئے علماء کرام نے غیروں کے تہوار میں حاضر ہونے اور ان کو اس پر مبارکباد دینے کو حرام قرار دیا ہے.*
    *لہذا کسی مسلمان کے لئے جائز نہیں ہے کہ وہ ان کے تہوار میں حاضر ہو اور انہیں اس پر مبارکبادی دے.*
     

          💎 *_واللہ اعـــلـــم بالصواب_*💎
   ➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖ ➖
*قال عمر رضي الله عنه: §" لا تعلموا رطانة الأعاجم ولا تدخلوا على المشركين في كنائسهم يوم عيدهم , فإن السخطة تنزل عليهم "*
 *اجتنبوا أعداء الله في عيدهم*
*من بنى في بلاد الأعاجم فصنع نوروزهم ومهرجانهم وتشبه بهم حتى يموت وهو كذلك حشر معهم يوم القيامة ".*
 *وقال أبو العالية وطاوس وابن سيرين والضحاك والربيع بن أنس وغيرهم: هي أعياد المشركين*
*(تفسير إبن كثير : ١١٨/٦)*
*والذين لا يشهدون الزور،...  وقال مجاهد: يعني أعياد المشركين.*
*(تفسير البغوي : ٤٥٨/٣)*
*فإن عددا من علماء المسلمين المعاصرين قد أفتوا بتحريم الاحتفال... فأجابت اللجنة:. يحرم على المسلم الإعانة على هذا العيد أو غيره من الأعياد المحرمة بأي شيء من أكل أو شرب أو بيع أو شراء أو صناعة أو هدية أو مراسلة أو إعلان أو غير ذلك لأن ذلك كله من التعاون على الإثم والعدوان ومعصية الله والرسول والله جل وعلا يقول:*
*(وتعاونوا على البر والتقوى ولا تعاونوا على الإثم والعدوان واتقوا الله إن الله شديد العقاب).*
*(فتاوى يسألونك : ٣٢٨/٧)*
*وأما حضور أعيادهم وتهنئتهم بها فلا يجوز ذلك؛ لقول الله سبحانه: {وتعاونوا على البر والتقوى ولا تعاونوا على الإثم والعدوان} لأن حضور أعيادهم والتهنئة نوع من الموالاة المحرمة، وهكذا اتخاذهم أصدقاء.*
*(فتاوى اللجنة الدائمة : ١٠٣/٢)*
*(السنن الكبرى للبيهقي : ٣٩٢/٩.١٨٨٦٤)*
*ومن ذلك اعتياد تعطيل وتغيير الزي في أعيادهم أو زياراتهم أو زيارة محل أعيادهم، والحال أنك تجد أكثر الناس في أيام أعياد الكفار يفعلون كل ما يفعله الكفار. وقد صرحت الأدلة بالنهي عن ذلك وتحريمه: قال الله سبحانه وتعالى: (والذين لايشهدون الزور) (¬1) .والذين لا يشهدون الزور وإذا مروا باللغو مروا كراما (72)...*
             
  📖 ✒ *کتبه وأجابه  : محمد اسجد ملپا*

✅ *أيده : مفتی محمود مؤمن، مفتی فیاض احمد برمارے، مفتی اسحاق پٹیل، مفتی ضمیر نجے*


     📤 *مسائل دوسروں تک پہنچانا صدقہ جاریہ ہے* 📤
*_~- - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - -~_*


🔰  *فقھی مسائل شافعی إدارہ رضیة الأبرار بھٹکل*


*ہمارے پوسٹس اور فقھی مسائل شافعی جاننے کے لیے کلک کریں*
https://fiqhimasailshafai.blogspot.com/2018/09/blog-post_23.html?m=1
*ہمارے چینل میں شریک ہونے کے لئے کلک کریں*👇🏻
https://t.me/fiqhimasayilshafayi
*واٹس آپ گروپ میں شامل ہونے کے لیے کلک کریں 👇🏻:*
https://chat.whatsapp.com/AKLcJS6UUg01dgUmOsE9cb

ہفتہ، 22 ستمبر، 2018

موبائل فون سے قرآن سنتے وقت وضو کا حکم

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم* 🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                          📁 *سوال نمبر : ١٥٦*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

*_السؤال :_*
      *موبائل فون میں ایڈیو یا ویڈیو کی شکل میں قرآن پاک سنا جائے تو با وضو ہونا ضروری ہے؟*


*========================*
                  *_حامدًاومصلّیاًومسلّماً :_*
*_أما بعد :_*
 *_الجواب وبالله التوفيق_*

       *قرآن مجید کو ہاتھ لگانے کی حرمت اس وقت ہے جب کہ قرآن مجید مکتوب ہو یعنی تحریری شکل میں ہو اسی وجہ سے اگر قرآن مجید کے اوراق ضائع ہوجائیں یا جلا دئے جائیں تو پھر اس صورت میں بلا وضو اس کے جلد کو ہاتھ لگانا حرام نہیں ہے اسی طرح اگر کسی ورق سے یا کسی تختی سے قرآن مجید کے حروف اس طرح مٹا دئے جائیں کہ اس کا کچھ اثر باقی نہ رہے تو بلا وضو اس ورق اور تختی کو اٹھانا اور چھونا جائز ہوتا ہے.*
   *لہذا اس روشنی میں یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ اگر موبائل فون سے قرآن مجید ایڈیو یا ویڈیو کی شکل میں سنا جائے اور اسکرین پر آیات مبارکہ ظاہر نہ ہو رہی ہوں تو اس موبائل فون کو بلا وضو چھونا جائز ہے*
     

          💎 *_واللہ اعـــلـــم بالصواب_*💎
   ➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖ ➖
*وحمل المصحف) وهو مثلث الميم (ومس ورقه) المكتوب*
*قوله: وحمل المصحف) وهو اسم للمكتوب من كلام الله بين الدفتين*
*أما لو ضاعت أوراق المصحف أو حرقت فلا يحرم مس الجلد*
*(نهاية المحتاج مع حاشيتيه :١٢٣/١)*
*"(ﻗﻮﻟﻪ ﺃﻳﻀﺎ: ﻭﻣﺲ ﻣﺼﺤﻒ) ﻻ ﻳﺨﻔﻰ ﺃﻥ اﻟﻤﺼﺤﻒ اﺳﻢ ﻟﻠﻮﺭﻕ اﻟﻤﻜﺘﻮﺏ ﻓﻴﻪ اﻟﻘﺮﺁﻥ"*
*(حاشية الجمل : ٧٣/١)*
*ولو محيت أحرف القرآن من الورق أو اللوح بحيث لم يبق لها أثر يقرأ جاز الحمل والمس.*
*(فتح العلام : ٢٥٤/١)*
             
  📖 ✒ *کتبه وأجابه : محمد اسجد ملپا*

✅ *أيده : مفتی قاضی محمد حسین ماہمکر، مفتی فرید احمد ہرنیکر، مفتی عبدالرحیم کیرلوی*


     📤 *مسائل دوسروں تک پہنچانا صدقہ جاریہ ہے* 📤
*_~- - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - -~_*


🔰 *فقھی مسائل شافعی إدارہ رضیة الأبرار بھٹکل*


*ہمارے پوسٹس اور فقھی مسائل شافعی جاننے کے لیے کلک کریں*
https://fiqhimasailshafai.blogspot.com
*ہمارے چینل میں شریک ہونے کے لئے کلک کریں*👇🏻
https://t.me/fiqhimasayilshafayi
*واٹس آپ گروپ میں شامل ہونے کے لیے کلک کریں 👇🏻:*
https://chat.whatsapp.com/AKLcJS6UUg01dgUmOsE9cb

جمعرات، 6 ستمبر، 2018

جلاتے وقت شمشان میں حاضر رہنے کا حکم

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم* 🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                          📁 *سوال نمبر : ١٥٥*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

*_السؤال :_*
     *کیا کسی غیر مسلم کی میت کو دیکھنے ان کے گھر اور شمشان جاسکتے ہیں؟*


*========================*
                  *_حامدًاومصلّیاًومسلّماً :_*
*_أما بعد :_*
 *_الجواب وبالله التوفيق_*

    *کسی غیر مسلم پر نماز جنازہ پڑھنا اور دعا مغفرت کرنا حرام ہے لیکن اگر کسی مسلم شخص کے کسی قریبی غیر مسلم شخص کا انتقال ہوجائے تو اس کے جنازہ میں شرکت کرنا اور اس کے جنازہ کے پیچھے چلنا جائز ہے.*
   *موجودہ دور میں غیر مسلم کے تدفین کا رواج نہیں ہے بلکہ اس شخص کو جلایا جاتا ہے جو ہماری شریعت مطھرہ کے خلاف ہے اس لئے شمشان میں جانے اور جلاتے وقت شمشان میں حاضر رہنے کی اجازت نہیں ہوگی.*
*لہذا مسلم شخص کے لئے غیر مسلم کی میت دیکھنے کے لئے گھر جانے کی اجازت ہوگی البتہ شمشان جانے کی اجازت نہیں ہوگی.*
     

          💎 *_واللہ اعـــلـــم بالصواب_*💎
   ➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖ ➖
*(فرع)*
*في غسل الكافر ذكرنا أن مذهبنا أن للمسلم غسله ودفنه واتباع جنازته*
*(المجموع :١٥٤/٥)*
*(وأما) الصلاة على الكافر والدعاء له بالمغفرة فحرام بنص القرآن والإجماع وقد ذكر المصنف مسألة الصلاة في آخر باب الصلاة على الميت قال الشافعي في مختصر المزني والأصحاب ويجوز للمسلم اتباع جنازة قريبه الكافر*
*وأما زيارة قبره (فالصواب) جوازها وبه قطع الا كثرون*
*(المجموع :١٤٥/٥)*
             
  📖 ✒ *کتبه وأجابه : محمد اسجد ملپا*

✅ *أيده : مفتی محمود مومن ، مفتی اسحاق پٹیل ، مفتی اطھر حدادی، مفتی زبیر پورکر*


     📤 *مسائل دوسروں تک پہنچانا صدقہ جاریہ ہے* 📤
*_~- - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - -~_*


🔰 *فقھی مسائل شافعی إدارہ رضیة الأبرار بھٹکل*


*ہمارے پوسٹس اور فقھی مسائل شافعی جاننے کے لیے کلک کریں*
https://fiqhimasailshafai.blogspot.com
*ہمارے چینل میں شریک ہونے کے لئے کلک کریں*👇🏻
https://t.me/fiqhimasayilshafayi
*واٹس آپ گروپ میں شامل ہونے کے لیے کلک کریں 👇🏻:*
https://chat.whatsapp.com/DHLRlCNjRww311aqad6nxE