جمعہ، 1 جون، 2018

ناقابل استعمال قرآن کا حکم

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم* 🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                          📁 *سوال نمبر : ١٣١*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

*_السؤال :_*
     *ہماری علاقے کی کچھ مساجد میں رمضان المبارک سے قبل قرآن مجید تقسیم ہوئے ہیں جس کی پرنٹنگ اور بائنڈنگ کی غلطیاں ہیں ایسے نسخوں کے بارے میں مفتیان کرام کیا فرماتے ہیں؟؟*

*========================*
                  *_حامدًاومصلّیاًومسلّماً :_*
*_أما بعد :_*
 *_الجواب وبالله التوفيق_*

       *جب قرآن کے اوراق بوسیدہ ہوجائیں اور پھٹ جائیں یا اس کیفیت کو پہنچ جائیں کہ پڑھنے کے قابل نہ رہے یا کتابت، پرنٹ اور صفحات وغیرہ کی غلطیاں ہوں تو ایسے قرآن کو مسجد میں پڑھنے کی جگہ رکھنا درست نہیں ہے ہوسکتا ہے کہ کوئی اس قرآن سے تلاوت کریں ، بلکہ ایسے قرآن کو یا تو پانی میں بہا دیا جائے گا یا کسی پاکیزہ زمین میں دفن کردیا جائے گا یا جلادیا جائے گا اور پانی میں بہانے اور زمین میں دفن کرنے سے بہتر جلانے کا عمل ہے اور بہتر یہ ہے کہ اس جلائے ہوئے راخ کو کسی ایک جگہ دفن کرے، اس کے علاوہ ایسے قرآن کو پھاڑنا جائز نہیں ہے.*
  *لہذا جن قرآن میں صفحات غلط ہوں یا آیات قرآنیہ ہی غلط ہوں یا اعراب کی غلطیاں ہوں اسی طرح پرنٹنگ یا بائنڈنگ کی غلطیاں ہوں تو ایسے نسخوں کے بارے میں اپنی بستی کی مساجد میں خوب تحقیق کریں اور ان نسخوں کو بستی کے ذمہ داروں کی اجازت سے جلا دیا جائے، اور بہتر یہی طریقہ ہے یا گندگیوں اور بے حرمتی کے مقامات سے دور دفن کردیا جائے.*



          💎 *_واللہ اعـــلـــم بالصواب_*💎
   ➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖ ➖
*علامہ ابن بطال رحمہ اللہ فرماتے ہیں :*
     *جواز تحريق الكتب التى فيها أسماء الله تعالى وأن ذلك إكرام لها، وصيانة من الوطء بالأقدام وطرحها فى ضياع من الأرض.*
*(شرح صحيح البخاري لابن بطال :٢٢٦/١٠)*
*قال بن بطال في هذا الحديث جواز تحريق الكتب التي فيها اسم الله بالنار وأن ذلك إكرام لها وصون عن وطئها بالأقدام وقد أخرج عبد الرزاق من طريق طاوس أنه كان يحرق الرسائل التي فيها البسملة إذا اجتمعت وكذا فعل عروة*
*(فتح الباري لابن حجر :٢١/٩)*
*علامہ جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :*
*فرع*
*إذا احتيج إلى تعطيل بعض أوراق المصحف لبلى ونحوه، فلا يجوز وضعها في شق أو غيره لأنه قد يسقط ويوطأ، ولا يجوز تمزيقها لما فيه من تقطيع الحروف وتفرقة الكلم،* *وفي ذلك إزراء بالمكتوب كذا قال الحليمي*
*قال: وله: غسلها بالماء، وإن أحرقها بالنار فلا بأس؛ أحرق عثمان مصاحف كان فيها آيات وقراءات منسوخة، ولم ينكر عليه*
*وذكر غيره أن الإحراق أولى من الغسل، لأن الغسالة قد تقع على الأرض وجزم القاضي حسين في تعليقه بامتناع الإحراق، لأنه خلاف الاحترام، والنووي بالكراهة*
*وفي بعض كتب الحنفية أن المصحف إذا بلي لا يحرق، بل يحفر له في الأرض ويدفن، وفيه وقفة لتعرضه للوطء بالأقدام.*
*(الإتقان في علوم القرآن :١٩٠/٤)*
  *فتوى رقم (176) :*
*ج: إذا بليت أوراق المصحف وتمزقت من كثرة القراءة فيها مثلا، أو أصبحت غير صالحة للانتفاع بها، أو عثر فيها على أغلاط من إهمال من كتبها أو طبعها ولم يمكن إصلاحها جاز دفنها بلا تحريق، وجاز تحريقها ثم دفنها بمكان بعيد عن القاذورات ومواطئ الأقدام، صيانة لها من الامتهان، وحفظا للقرآن من أنيحصل فيه لبس أو تحريف أو اختلاف بانتشار المصاحف التي طرأت عليها أغلاط في كتابتها أو طباعتها،...*
*(اللجنة الدائمة للبحوث العلمية والإفتاء:١٤١/٤)*         
 
✅ *أيده : مفتی قاضی محمد حسین ماہمکر، مفتی فیاض احمد برمارے ،مفتی ضمیر نجے*

📖 ✒ *کتبه وأجابه : محمد اسجد ملپا*

     📤 *مسائل دوسروں تک پہنچانا صدقہ جاریہ ہے* 📤
*_~- - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - -~_*


🔰 *فقھی مسائل شافعی إدارہ رضیة الأبرار بھٹکل*


*ہمارے پوسٹس اور فقھی مسائل شافعی جاننے کے لیے کلک کریں*
https://fiqhimasailshafai.blogspot.in
*ہمارے چینل میں شریک ہونے کے لئے کلک کریں*👇🏻
https://t.me/fiqhimasayilshafayi
*واٹس آپ گروپ میں شامل ہونے کے لیے :*
8095578351

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں