بدھ، 29 نومبر، 2017

سگریٹ-نوشی حرام ہے

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم*  🍃🌴

           📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                  📁 *سوال نمبر : ٩٠*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

*_السؤال  :_*
     *تمباکو سگریٹ وغیرہ چیزوں کی خرید وفروخت کرنا کیسا ھے؟؟؟*
*(المستفتی:عبداللہ شیخ)*

*========================*
                  *_حامدًاومصلّیاًومسلّماً :_*
*_أما بعد :_*
 *_الجواب وبالله التوفيق_*
*سگریٹ نوشی مندرجہ ذیل امور کی وجہ سے حرام ہے.*

*١سگریٹ-نوشی ان خبائث میں سے ہیں جن کو قرآن کریم میں صراحتاً منع کیا گیا ہے اور خبائث سے مراد ہر وہ چیز ہے جسے طبیعت پسند نہ کرے اور اس سے گھن محسوس کرے.*



*٢    سگریٹ-نوشی بدن کے لیے انتہائی نقصان دہ ہونے میں کوئی شک نہیں اور ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ سگریٹ نوشی جگر اور دل دونوں کے کینسر میں مبتلا کرنے کا اہم سبب ہے نیز دیگر کئی خطرناک بیماریوں کا باعث ہے.*

*٣  اس کے بدبودار دھواں کی وجہ سے استعمال نہ کرنے والوں یعنی بیوی، شوہر، اور ساتھیوں وغیرہ کو کافی پریشانی لاحق ہوتی ہے.*

*٤    سگریٹ-نوشی سے انسان کی حفاظت کرنے والے، اور کراماً کاتبین فرشتوں کو تکلیف ہوتی ہے.*

*٥  سگریٹ-نوشی صحت کے لیے مضر ہونے کی وجہ سے ترقی کے راستوں کو بند کردیتا ہے.*

*٦  سگریٹ-نوشی انسان کے دماغ پر پردہ ڈال دیتا ہے.*

*٧  بعض مرتبہ بعضے لوگوں کو سگریٹ نوشی سے نشہ پیدا ہوتا اور ہر نشہ ور چیز حرام ہے.*

*٨  سگریٹ-نوشی میں فضول خرچی پائی جاتی ہے جو ممنوع ہے اور اس میں دین ودنيا کا کچھ فائدہ بھی نہیں ہے.*

*٩  سگریٹ-نوشی انسانی فطرت کے خلاف ہے اسی طرح بےچینی کا بھی سبب بنتا ہے.*

*١٠  سگریٹ نوشی جلی ہوئی چیز کھانے کے مترادف ہے.*

*١١  سگریٹ-نوشی انسانی مزاج کو فاسد کرتا ہے اور بدن کے رطوبات کو ختم کردیتا ہے.*
*١٢  سگریٹ-نوشی لایعنی امر ہے اور لایعنی چیزوں میں مشغولیت مؤمن کی شان کے خلاف ہے.*

*١٣  سگریٹ-نوشی ایک مشتبہ امر ہے جس کے ترک کا مؤمن کو حکم دیا گیا ہے.*

  *ہر وہ چیز جو عقل اور بدن کے لیے مضر ہو وہ حرام ہے چاہے سگریٹ-نوشی ہو یا تمباکو وغیرہ وغیرہ.*
   *ان دلائل وتصريحات سے واضح ہوگیا کہ سگریٹ، بیڑی، تمباکواور اس طرح کی ہر نقصان دہ چیز حرام ہے لہذا جو چیز حرام ہو اسکی خریدوفروخت بھی حرام ہے*

*علامہ بجیرمی رح فرماتے ہیں*
*(ويحرم ما يضر البدن أو العقل) ومنه يعلم حرمة الدخان المشهور لما نقل عن الثقات أنه يورث العمى والترهل والتنافيس واتساع المجاری.*
*(حاشیۃ البجیرمی ٣٢٨/٤)*

*علامہ وھبہ زحیلی رح فرماتے ہیں:*

*1 - الدخان من الخبائث المحرمة بنص الكتاب، والخبائث: كل ما تستكرهه النفوس وتنفر منه.2 - الدخان مضر بالأبدان ضررا بينا لا شك فيه، ولا شبهة الآن عند الحكماء وهو من أهم أسباب سرطان الرئة والقلب وغير ذلك من الأمراض الخطيرة أو المنتنة.3 - الدخان مؤذ بدخانه الخبيث ورائحته المنتنة لمن لا يتعاطاه من زوجة أو زوج وصاحب.4 - الدخان مؤذ برائحته ونتنه للحفظة الكرام الكاتبين وغيرهم من الملائكة المكرمين.5 - الدخان مضر بدين صاحبه، شاغل له عن سلوك المسالك التي يرتقي بها.6 - الدخان فيه إفساد للجسم والبدن وتخدير له وتفتير بالتجربة والمشاهدة.7 - الدخان مع كونه مفترا، أي مخدرا للجفون والأطراف، قد يحصل الإسكار منه لبعض الناس في ابتداء التعاطي، وقد نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن كل مسكر ومفتر.8 - فيه إسراف وتبذير، وهو إضاعة المال من أي نوع كان بإتلافه وإنفاقه في غير فائدة دينية ولا مصلحة دنيوية.9 - إنه مصادم للفطرة الإنسانية، مؤد إلى تردد القلب وقلقه واضطرابه، فهو مشكوك ومشتبه فيه، ومن اتقى الشبهات فقد استبرأ لدينه وعرضه، والبر: ما اطمأنت إليه النفس واطمأن إليه القلب.10 - إنه يؤدي إلى أكل المحروق وتسرب أجزاء منه محروقة للحلق كلما تناول المدخن شيئا منه.11 - فيه أكل النار الممتزجة بالحطب الذي هو ورقه، أي من جذبه إلى جوفه.12 - فيه إفساد مزاج من طبعه السوداء أو الصفراء؛ لأنه يجفف الرطوبات البدنية ويحرقها.13 - فيه عبث ولهو، وهو حرام عندالحنفية.14 - نهى عنه ملوك الإسلام وسلاطينه في الترك والمغرب والسودان وغيرهم، بل وملوك أوروبا.
15 - إنه من البدع ومحدثات الأمور بعد القرون الثلاثة المشهود بخيريتها وفضلها، بل بعد القرون العشرة، أخرج أبو داود من حديث العرباض بن سارية: «إياكم ومحدثات الأمور، فإن كل محدثة بدعة، وكل بدعة ضلالة، وكل ضلالة في النار».
16 - فيه غول، وهو ما يعتري شاربه بتركه من القلق والفساد والأذى في عقله ومزاجه وحواسه، وبسببه يعود له ولا يقدر على الترك، وكل ما فيه غول يغتال العقول ويضعف الإرادة يمنع منه، بدليل وصف الحق تعالى خمر الجنة بأنها {لا فيها غول} [الصافات:47/ 37].
17 - ما كان مشكوكا فيه أحرام هو أم حلال، ولم نجد فيه نصا عن النبي صلى الله عليه وسلم، يعمل فيه*

*(الفقہ الاسلامی وادلتہ ٥٥٠٨/٧)*

*علامہ ماوردی رح فرماتے ہیں*
*أن يكون ممن يبيع الحرام وقد تعين لنا تحريم ماله فمعاملة هذا حرام*
*(الحاوی الکبیر ٣١٢/٥)*
   
                     💎 *_واللہ اعـــلـــم بالصواب_*💎

✅ *ايده: مفتی فیاض برمارے ومفتی ضمیر نجے*
✒ *کتبہ واجابہ :محمد اسجد ملپا*

     📲 *مسائل دوسروں تک پہنچانا صدقہ جاریہ ہے* 📲
*_~- - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - -~_*


🔰  *فقھی مسائل شافعی إدارہ رضیة الأبرار بھٹکل*



*ہمارے پوسٹس اور فقھی مسائل شافعی جاننے کے لیے کلک کریں*
http://fiqhimasailshafai.blogspot.in

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں