ہفتہ، 12 مئی، 2018

گروپ میں کسی ایک کا جواب دینا کافی ہے

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم* 🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                          📁 *سوال نمبر : ١١٤*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

*_السؤال :_*
     *اگر کوئی شخص گروپ میں سلام کرے تو کیا ہر شخص کو جواب دینا ضروری ہے ؟*
*المستفتي : توصیف قاضی*

*========================*
                  *_حامدًاومصلّیاًومسلّماً :_*
*_أما بعد :_*
 *_الجواب وبالله التوفيق_*

       *اگر کوئی شخص گروپ میں سلام کرے تو گروپ میں سے کسی ایک کا جواب دینا واجب ہے اس سلام کا جواب دینے میں بہتر یہ ہے کہ کوئی ایک غائبانہ جواب کے ساتھ تحریرا بھی جواب دے، گروپ میں سے کسی ایک کے جواب دینے سے تمام ممبران کی طرف سے فرض ساقط ہوگا، گروپ کے ہر ہر ممبر کا جواب دینا ضروری نہیں ہے البتہ گروپ میں سے کسی کے جواب نہ دینے کی صورت میں پورے گروپ والے گنہگار ہونگے.*

          💎 *_واللہ اعـــلـــم بالصواب_*💎
   ➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖ ➖
*چنانچہ علامہ نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :*
*فإن سلم على واحد، وجب عليه الرد، وإن سلم على جماعة، فالرد في حقهم فرض كفاية، فإن رد أحدهم، سقط الحرج عن الباقين، وإن رد الجميع، كانوا مؤدين للفرض، سواء ردوا معا أو متعاقبين، فإن امتنعوا كلهم، أثموا،*
*(روضة الطالبين : ٢٢٦/١٠)*
     *علامہ خطیب شربیبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :*
*ويجزئ عن الجلوس أن يرد أحدهم " والمراد منهم هو المختص بالثواب وسقط الحرج عن الباقين، وإن أجابوا كلهم كانوا مؤدين للفرض، سواء كانوا مجتمعين أم مترتبين، كصلاة الجنازة،*
*(مغني المحتاج :١٤/٦)*     

✅ *أيده : مفتی فرید احمد ہرنیکر*

📖 ✒ *کتبه وأجابه : محمد اسجد ملپا*

     📤 *مسائل دوسروں تک پہنچانا صدقہ جاریہ ہے* 📤
*_~- - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - -~_*


🔰 *فقھی مسائل شافعی إدارہ رضیة الأبرار بھٹکل*


*ہمارے پوسٹس اور فقھی مسائل شافعی جاننے کے لیے کلک کریں*
https://fiqhimasailshafai.blogspot.in
*ہمارے چینل میں شریک ہونے کے لئے کلک کریں*👇🏻
https://t.me/fiqhimasayilshafayi
*واٹس آپ گروپ میں شامل ہونے کے لیے :*
8095578351

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں