ہفتہ، 4 مئی، 2019

مکروہ اوقات میں قضاء نماز پڑھنے کا حکم

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم* 🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                          📁 *سوال نمبر : ١٧٥*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

*_السؤال :_*
    *کیا مکروہ اوقات میں قضاء نماز پڑھ سکتے ہیں؟؟*


*========================*
                  *_حامدًاومصلّیاًومسلّماً :_*
*_أما بعد :_*
 *_الجواب وبالله التوفيق_*

       *مکروہ اوقات میں وہ نماز مکروہ ہے جس کا کوئی سبب نہ ہو یا سبب تو ہو لیکن سبب متأخر ہو ، وہ نمازیں جن کا سبب متقدم ہو وہ ان اوقات میں مکروہ نہیں ہے اور سبب متقدم میں فرض اور سنت نمازوں کی قضاء بھی داخل ہے.*
    *لہذا مکروہ اوقات میں فرض اور سنت نمازوں کی قضاء پڑھنا درست ہے.*
     

          💎 *_واللہ اعـــلـــم بالصواب_*💎
   ➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖ ➖
*فأما ما لها سبب فلا كراهة فيها والمراد بذات السبب التي لها سبب متقدم عليها فمن ذوات الأسباب الفائتة فريضة كانت أو نافلة إذا قلنا بالأصح أنه يسن قضاء النوافل فله في هذه الأوقات قضاء الفرائض والنوافل الراتبة وغيرها وقضاء نافلة اتخذها وردا*
*( المجموع : ١٧٠/٤)*
             
  📖 ✒ *کتبه وأجابه : محمد اسجد ملپا*

✅ *أيده : مفتی فرید ہرنیکر ،مفتی احمد نجے، مفتی ضمیر نجے ،مفتی ماہر تانڈیل*


     📤 *مسائل دوسروں تک پہنچانا صدقہ جاریہ ہے* 📤
*_~- - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - -~_*


🔰 *فقھی مسائل شافعی إدارہ رضیة الأبرار بھٹکل*


*ہمارے پوسٹس اور فقھی مسائل شافعی جاننے کے لیے کلک کریں*

*ہمارے چینل میں شریک ہونے کے لئے کلک کریں*👇🏻
https://t.me/fiqhimasayilshafayi
*واٹس آپ گروپ میں شامل ہونے کے لیے کلک کریں 👇🏻:*
https://chat.whatsapp.com/BaXLlYj7xDf79GZxHOKlsG

2 تبصرے:

  1. میری ایک ادنی سی رائے ہے کہ کوئی ایک لغت استعمال کی جائے تاکہ عوام بھی اسکا اچھی طرح فائدہ اٹھا سکے.
    مختلف لغتوں کا استعمال اور وہ بھی الگ الگ مناسبت سے صحیح نہیں معلوم ہوتا , البتہ دلائل کی حد تک عربی عبارت کا استعمال درست اور بہتر ہے .....

    دوسری چیز ان سوالات کو پڑھنے والے عوام بھی ہیں اور علماء بھی .
    زبان اگر ادیبانہ ہو تو علماء حل کرسکیں گے مگر عوام کا اس زبان کو تحمل کرنا دشوار ہے لہذا اس پر بھی نظر دیں....

    واللہ اعلم گستاخی معاف .
    اللہ حافظفتی محمد شعیب قاضی جامعی ندوی بھٹکلی

    جواب دیںحذف کریں