منگل، 21 مئی، 2019

حنفی امام کے پیچھے سورہ ص کا سجدہ

🌴🍃 *بِسْــمِ اللّٰهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم* 🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                          📁 *سوال نمبر : ٢٠٣*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

📜 *السؤال :*
    *سورہ ص کے سجدے میں شافعی مقتدی حنفی امام کے اقتداء میں سجدہ کر سکتا ہے؟؟*

*========================*
                  *حامدًاومصلّیاًومسلّماً :*
*أما بعد :*
📃 *الجواب وبالله التوفيق*

       *تئیسویں پارے میں سورہ ص کا سجدہ شوافع کے نزدیک سجدہ تلاوت نہیں ہے بلکہ یہ سجدہ شکر ہے جس کو نماز کے علاوہ میں کیا جائے گا اور اصح قول کے مطابق اس سجدہ کو نماز میں کرنا جائز نہیں ہے, اگر کوئی سورہ ص کا سجدہ نماز میں عمدا کرے گا تو اس کی نماز باطل ہوجائے گی .*
    *اسی وجہ سے اگر کوئی حنفی امام اپنے اعتقاد کے مطابق سجدہ کرے تو شافعی مقتدی کے لئے اصح قول کے مطابق سجدہ کرنا صحیح نہیں ہے اور سجدہ کرنے سے نماز باطل ہوجائے گی لیکن شوافع کے بعض فقھاء نے سورہ ص کے سجدہ میں امام کے متابعت کی اجازت دی اور نماز صحیح ہونے کا حکم لگایا ہے اس لئے اگر کہیں حنفی امام سجدہ کرے اور شافعی مقتدی اسکی اقتداء میں سجدہ کرلے تو حالات کے پیش نظر دوسرے قول کے مطابق نماز صحیح ہو جائے گی اور نماز دہرانے کی ضرورت نہیں ہوگی.* 

          💎 *و اللّٰه أعـــلـــم بالصواب*💎
   ➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*«ﺇﻧﻤﺎ §ﺟﻌﻞ اﻹﻣﺎﻡ ﻟﻴﺆﺗﻢ ﺑﻪ، ﻓﺈﺫا ﻛﺒﺮ ﻓﻜﺒﺮﻭا، ﻭﺇﺫا ﺭﻛﻊ ﻓﺎﺭﻛﻌﻮا، ﻭﺇﺫا ﺳﺠﺪ ﻓﺎﺳﺠﺪﻭا،*
*(بخاري :٣٧٨)* 
    *قال أصحابنا سجدة ص ليست من عزائم السجود معناه ليست سجدة تلاوة ولكنها سجدة شكر هذا هو المنصوص وبه قطع الجمهور... وإن قرأها في الصلاة ينبغي أن لا يسجد فإن خالف وسجد ناسيا أو جاهلا لم تبطل صلاته ولكن يسجد للسهو وإن سجدها عامدا عالما بالتحريم بطلت صلاته على أصح الوجهين وقد ذكرهما المصنف بدليلهما ولو سجد إمامه في ص لكونه يعتقدها فثلاثة أوجه أصحها لا يتابعه بل إن شاء نوى مفارقته لأنه معذور وإن شاء ينتظره قائما...*
*(المجموع :٦١/٤)*
*: تحرم وتبطلها ومحل الحرمة والبطلان في حق العامد العالم فإن كان ناسيا أنه في الصلاة أو جاهلا فلا ويسجد للسهو ولو سجدها إمامه لاعتقاده ذلك كالحنفي لم يجز له متابعته بل يتخير بين انتظاره ومفارقته وتحصل فضيلة الجماعة بكل منهما وانتظاره أفضل*
*(حاشية الجمل :٤٧١/١)*
*أما إذا قلنا بقول ابن سريج فله السجود، ولا تبطل صلاته وجهاً واحداً.*
*وقال القفال والماوردي والروياني: إنه لا يسجد فيها قولاًواحداً، وإذا سجد هل تبطل صلاته أم لا؟ فيه وجهان، أصحهما في "الحاوي"؛ عدم البطلان، وادعى الروياني أن ظاهر المذهب مقابله، وهو الأصح في "الرافعي"،*
*(كفاية النبيه : ٣٧٤/٣)*
*: (وَالثَّالِثُ) يُتَابِعُهُ فِي سُجُودِهِ فِي ص حَكَاهُ الرُّويَانِيُّ فِي الْبَحْرِ لِتَأَكُّدِ مُتَابَعَةِ الْإِمَامِ وَتَأْوِيلِهِ وَاَللَّهُ أَعْلَمُ*
*(المجموع ٦١/٤)*
  📖 🖋 *کتبه وأجابه : محمد اسجد ملپا*

☑ *أيده : مفتی سعود مھاڑکر ، مفتی فرید احمد ہرنیکر، مفتی مزمل کیرلوی ، مفتی احمد نجے، مفتی ماہر تانڈیل*

📲 *مسائل دوسروں تک پہنچانا صدقہ جاریہ ہے* 📲
*_~- - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - -~_*

🔰 *فقھی مسائل شافعی إدارہ رضیة الأبرار بھٹکل*

*ہمارے پوسٹس اور فقھی مسائل شافعی جاننے کے لیے کلک کریں*

*ہمارے چینل میں شریک ہونے کے لئے کلک کریں*👇🏻
https://t.me/fiqhimasayilshafayi
*واٹس آپ گروپ میں شامل ہونے کے لیے کلک کریں 👇🏻:*
https://chat.whatsapp.com/BaXLlYj7xDf79GZxHOKlsG

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں