پیر، 23 مارچ، 2020

جمع تقدیم کے بعد مقیم ہونے پر نماز کا اعادہ نہ کرنا

🌴🍃 *بِسْــمِ اللّٰهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم* 🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
             📁 *سوال نمبر: ٢٥٤*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

📜 *السؤال :*
     *مغرب اور عشاء کی نماز جمع تقدیم کی صورت میں ادا کی گئی پھر عشاء کے وقت مقیم ہوئے تو کیا عشاء کی نماز دوبارہ پڑھنی ہوگی.؟؟*

*========================*
                  *حامدًاومصلّیاًومسلّماً :*
*أما بعد :*
📃 *الجواب وباللّٰه التوفيق.*
         
    *اگر کوئی شخص جمع تقدیم کی صورت میں ظہر اور عصر یا مغرب اور عشاء کی نماز ادا کر رہا ہو اور سفر میں اس کی دونوں نماز مکمل ہو پھر عصر کے وقت یا عشاء کے وقت میں مقیم ہو تو ایسی صورت میں سفر میں پڑھی ہوئی عصر کی نماز اور عشاء کی نماز کافی ہوجائے گی اور اعادہ کی ضرورت نہیں ہوگی.*
          💎 *و اللّٰه أعـــلـــم بالصواب*💎
   ➖➖➖➖➖➖➖➖➖
    *ﺃﻣﺎ ﺇﺫا ﺻﺎﺭ ﻣﻘﻴﻤﺎ ﺑﻌﺪ ﻓﺮاﻏﻪ ﻣﻦ اﻟﺜﺎﻧﻴﺔ ﻓﺈﻥ ﻗﻠﻨﺎ اﻹﻗﺎﻣﺔ ﻓﻲ ﺃﺛﻨﺎﺋﻬﺎ ﻻ ﺗﺆﺛﺮ ﻓﻲ اﻟﺠﻤﻊ ﻓﻬﻨﺎ ﺃﻭﻟﻰ ﻭﺇﻻ ﻓﻮﺟﻬﺎﻥ ﺣﻜﺎﻫﻤﺎ اﻟﻔﻮﺭاﻧﻲ ﻭاﻟﻘﺎﺿﻲ ﺣﺴﻴﻦ ﻭﺇﻣﺎﻡ اﻟﺤﺮﻣﻴﻦ ﻭاﻟﻤﺘﻮﻟﻲ ﻭاﻟﺒﻐﻮﻱ ﻭﺁﺧﺮﻭﻥ (ﺃﺻﺤﻬﻤﺎ) ﻻ ﻳﺒﻄﻞ اﻟﺠﻤﻊ*
*المجموع : ٣٧٧/٤*
*ﻭﻟﻮ ﺟﻤﻊ ﺗﻘﺪﻳﻤﺎ، ﻓﺼﺎﺭ ﺑﻴﻦ اﻟﺼﻼﺗﻴﻦ) ﺃﻭ ﻓﻲ اﻷﻭﻟﻰ (ﻣﻘﻴﻤﺎ) ﺑﻨﻴﺔ اﻹﻗﺎﻣﺔ، ﺃﻭ ﺑﻠﻮﻍ اﻟﺴﻔﻴﻨﺔ ﻣﻘﺼﺪﻩ ( .. ﺑﻄﻞ اﻟﺠﻤﻊ) ﻟﺰﻭاﻝ ﺳﺒﺒﻪ، ﻓﻴﺆﺧﺮ اﻟﺜﺎﻧﻴﺔ ﺇﻟﻰ ﻭﻗﺘﻬﺎ، ﻭﻻ ﺗﺘﺄﺛﺮ اﻷﻭﻟﻰ ﺑﺬﻟﻚ.*
*(ﻭﻓﻲ اﻟﺜﺎﺛﻴﺔ ﻭﺑﻌﺪﻫﺎ .. ﻻ ﻳﺒﻄﻞ ﻓﻲ اﻷﺻﺢ) اﻛﺘﻔﺎء ﺑﺎﻗﺘﺮاﻥ اﻟﻌﺬﺭ ﺑﺄﻭﻟﻬﺎ ﺇﺫا ﺃﻗﺎﻡ ﻓﻲ ﺃﺛﻨﺎﺋﻬﺎ؛ ﺻﻴﺎﻧﺔ ﻟﻬﺎ ﻋﻦ اﻟﺒﻄﻼﻥ ﺑﻌﺪ اﻻﻧﻌﻘﺎﺩ،*
*بداية المحتاج : ٣٧١/١*
  📖 🖋 *کتبه وأجابه : محمد اسجد محمد شفیع بھٹکلی*

☑ *أيده : مفتی عبدالرؤف کیرلوی، مفتی اسحاق پٹیل ،مفتی عمر ملاحی ، مفتی ضمیر نجے*

📲 *مسائل دوسروں تک پہنچانا صدقہ جاریہ ہے* 📲
*_~- - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - -~_*

🔰 *فقھی مسائل شافعی إدارہ رضیة الأبرار بھٹکل*

*ہمارے پوسٹس اور فقھی مسائل شافعی جاننے کے لیے کلک کریں*
https://fiqhimasailshafai.blogspot.com
*ہمارے چینل میں شریک ہونے کے لئے کلک کریں*👇🏻
https://t.me/fiqhimasayilshafayi
*واٹس آپ گروپ میں شامل ہونے کے لیے کلک کریں 👇🏻:*
https://chat.whatsapp.com/6wqtFiJVtAT2RBxO3qbjzO

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں