پیر، 26 فروری، 2018

بلا شدید ضرورت ہمیشہ کے لیے نس بندی کرنا حرام ہے

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم*  🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                          📁 *سوال نمبر : ١٠٦*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

*_السؤال  :_*
     *اگر کسی عورت کو تین اولاد ہے اور اب انکو اولادنہیں چاہیے کیونکہ تین اولاد کی تعلیم وتربیت میں کافی مشکل ہوتی ہے اور عورت کی طبیعت بھی بہت زیادہ کمزور ہوگئی ہے تو کیا ایسی حالت میں آپریشن کے ذریعہ نس بندی کرسکتے ہیں؟*
*المستفتی : سمیر گزگے*

*========================*
                  *_حامدًاومصلّیاًومسلّماً :_*
*_أما بعد :_*
 *_الجواب وبالله التوفيق_*

       *شریعت اسلامیہ کے مقاصد میں سے ایک اہم ترین مقصد نسل بڑھانا، نوع انسانی کی بقاء اور اسکی حفاظت ہے اسی مقصد کو پورا کرنے کے لیے شریعت نے نکاح کو مشروع کیا اور جو بھی چیز اس عظیم مقصد کے خلاف ہوگی اور حصول مقصد کے لیے مانع ہوگی عقلاً وہ چیز ناجائز ہوگی اسی وجہ فقھاء رحمہم اللہ نے کسی بھی طریقہ سے مکمل طور پر نس بندی کو حرام قرار دیا ہے.*



   *لہذا بغیر کسی شدید ضرورت کے محض تعلیم وتربیت کی دشواری کے خاطر کسی بھی طریقہ سے ہمیشہ ہمیش کے لیے نس بندی کرنا حرام ہے.*
   *إلا یہ کہ کوئی شدید ضرورت ہو مثلاً بچہ ہونے سے ماں کی جان کا خطرہ ہو تو بڑے ضرر سے بچتے ہوئے نیز اصل کو فرع پر مقدم کرتے ہوئے نس بندی کی اجازت ہوگی.*
    *رہا مسئلہ ایک مدت کے لئے نس بندی کرنے کا ! تو بغیر عذر کے ایک مدت کے لئے نس بندی کرنا مکروہ ہے ہاں اگر کوئی عذر ہو جیسے اولاد کی تربیت کی دشواری ہو تو پھر اس صورت میں مکروہ نہیں ہے.*

          💎 *_واللہ اعـــلـــم بالصواب_*💎
   ➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖ ➖
*چنانچہ علامہ ابوبکر الدماطي رح فرماتے ہیں :*
*ويحرم استعمال ما يقطع الحبل من أصله، كما صرح به كثيرون، وهو وظاهر.*
*(إعانة الطالبين :١٤٧/٤)*
*(حاشیة الرشيدي :١٣٧/٧)*
*(حاشية الجمل :٤٤٧/٤)*
*علامہ وھبہ زحیلی رح فرماتے ہیں :*
الإعقام أو التعقيم:
*جعل المرأة عقيما، بمعالجة تمنع الإنجاب نهائيا. وقد صرح الفقهاء بأنه يحرم استعمال ما يقطع الحبل من أصله، لأنه كالوأد (¬4).* *وذلك إلا إذا كانت هناك ضرورة ملجئة كانتقال مرض خطير بالوراثة إلى الأولاد والأحفاد، ودرء المفاسد مقدم على جلب المصالح، ويرتكب أخف الضررين، ولا مانع من عقم المصابةبمرض خبيث، وتكون من فئة النساء اللاتي تحققت فيهن مشيئة الله بالعقم: {لله ملك السموات والأرض، يخلق ما يشاء، يهب لمن يشاء إناثا، ويهب لمن يشاء الذكور، أو يزوجهم ذكرانا وإناثا، ويجعل من يشاء عقيما}* *[ الشورى:42/ 49 - 50]*
*أما ما يبطئ الحبل مدة، ولا يقطعه من أصله، وهو المعروف بتنظيم الحمل، فلا يحرم، بل إن كان لعذر كتربية ولد، لم يكره أيضا، وإلا كره عند الشافعية.*
*(الفقه الإسلامي وأدلته :٢٦٤٨/٤)*
           

✅ *أيده : مفتی قاضی محمد حسین ماہمکر، مفتی عمر ملاحی*

📖 ✒ *کتبه وأجابه  : محمد اسجد ملپا، مولوی عبدالرحیم کیرلوی*

     📤 *مسائل دوسروں تک پہنچانا صدقہ جاریہ ہے* 📤
*_~- - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - -~_*


🔰  *فقھی مسائل شافعی إدارہ رضیة الأبرار بھٹکل*


*ہمارے پوسٹس اور فقھی مسائل شافعی جاننے کے لیے کلک کریں*
https://fiqhimasailshafai.blogspot.in
*ہمارے چینل میں شریک ہونے کے لئے کلک کریں*👇🏻
https://t.me/fiqhimasayilshafayi

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں