ہفتہ، 24 فروری، 2018

غیر شادی شدہ عورت کا محض زینت کے لیے بھؤں کے بال کاٹنا جائز نہیں ہے

🌴🍃 *بِسْــمِ اللهِ الرَّحْـمـنِ الرَّحِــيـْم*  🍃🌴

                  📚 *فقھی مسائل( شافعی )*📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
                          📁 *سوال نمبر : ١٠٣*📁
   
 🔹🔹🔹🔹🔹 🔹🔹🔹🔹

*_السؤال  :_*
 *عورت کا اپنے بھؤں(ابرو) کے بال کٹوانے کا شرعاً کیا حکم ہے ؟*
*(المستفتی : عبدالحکیم کیرلا)*

*========================*
                  *_حامدًاومصلّیاًومسلّماً :_*
*_أما بعد :_*
 *_الجواب وبالله التوفيق_*

*حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالی نے جسم گودنے والیوں اور گودوانے والیوں،اور بال اُکھیڑنے والیوں اور اُ کھیڑ وانے والیوں ، اور خوبصورتی کے لئے دانتوں کے درمیان فاصلہ کرنے والیوں،اور اللہ تعالی کی بنائی ہوئی ہیئت بدلنے والیوں پر لعنت کی ہے. (١)*



     *فقھاء کرام فرماتے ہیں کہ حدیث میں لفظ تنمیص سے مراد وہ عورتیں ہیں جو اپنے چہرے اور بھؤوں کے بال اکھیڑتی ہیں، اور اللہ تعالیٰ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کسی خاص کام کے کرنے پر لعنت کی وعید سنانا اس کام کے بڑے گناہوں میں سے ہونے کی علامت ہوتی ہے. اس لئے فقھاء رحمہم اللہ نے غیر شادی شدہ عورت کے لئے بال اُکھیڑنے یا اُکھیڑوانے کو ناجائز قرار دیا ہے.*
    *لہذا غیر شادی شدہ کے لیے بطور زینت بھؤں(ابرو) کے بال بنانا اور کٹوانا ناجائز ہے، اور کٹوانے، تراشنے والی عورتیں مستحق لعنت ہیں.*

      *البتہ شادی شدہ عورت کے لیے اپنے شوہر کی اجازت یا اسکے حکم سے اسکی موجودگی میں بھؤں(ابرو) کے بال اُکھیڑنا جائز ہے. اس لئے کہ اسوقت زیب وزینت اپنے شوہر کے لیے ہے اور شریعت مطہرہ نے عورت کو شوہر کے لئے سنورنے کا حکم دیا ہے.*
     *لہذا شادی شدہ عورت کے لیے اس کی اجازت یا اسکے حکم سے اسکی موجودگی میں بھؤں(ابرو) کے بال کٹوانے کی گنجائش ہے.*

   ➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*علامہ زکریا انصاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں :*
*ويحرم) على المرأة (التنميص) فعلا وسؤالا لخبر الصحيحين السابق إلا بإذن زوج، أو سيد (وهو الأخذ من شعر الوجه، والحاجب) للحسن وتحريم ذلك مع التفسير المذكور من زيادته ولو زاده قبل قوله إلا بإذن زوج، أو سيد كان أولى وعطف الحاجب على ما قبله من عطف الخاص على العام ويستثنى من تحريم ما ذكر بقرينة ما يأتي اللحية، والشارب.*
*(اسنی المطالب :١٧٣/١)*
 *ويحرم أيضا تجعيد شعرها ونشر أسنانها وهو تحديدها وترقيقها والخضاب بالسواد وتحمير الوجنة بالحناء ونحوه وتطريف الأصابع مع السواد والتنميص وهو الأخذ من شعر الوجه والحاجب المحسن فإن أذن لها زوجها أو سيدها في ذلك جاز لها؛ لأن له غرضا في تزينها له كما في الروضة وأصلها وهو الأوجه*
*(حاشیۃ الجمل :٤١٨/١)*
*(حواشی الشروانی وابن قاسم العبادي علی التحفة :١٢٨ /٢)*
*(١ ) صحیح بخاری :٤٨٨٦ صحیح مسلم ٢١٢٥*

                 
  💎 *_واللہ اعـــلـــم بالصواب_*💎
✅ *أيده : قاضی محمد حسین ماہمکر، مفتی فیاض احمد برمارے حسینی*
📖 ✒ *کتبه وأجابه  : محمد اسجد ملپا*

     📤 *مسائل دوسروں تک پہنچانا صدقہ جاریہ ہے* 📤
*_~- - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - -~_*


🔰  *فقھی مسائل شافعی إدارہ رضیة الأبرار بھٹکل*



*ہمارے پوسٹس اور فقھی مسائل شافعی جاننے کے لیے کلک کریں*
https://fiqhimasailshafai.blogspot.in

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں